• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوازشریف سےکہا جیل جاؤنگا، مارا گیا تو آئین کی جنگ ضرورلڑوں گا،جاویدہاشمی

Todays Print

ملتان (نمائندہ جنگ)سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے اعلان کیاہےکہ جمہوریت کی جنگ میں نوازشریف کےساتھ کھڑاہوں‘‘اداروں کی جنگ اس وقت بلاشبہ نوازشریف لڑرہے ہیں‘ منصوبہ سازوں نےفیصلہ کیاہےکہ پارلیمنٹ کوتوڑکرٹیکنو کریٹ کی حکومت بنائیں اورنواز شریف‘شہبازشریف کو جیل میں ڈال دیا جائے‘ملک تباہ ہورہاہےاورپی ٹی آئی کے کارکنان خوشی کے شادیانے بجارہے ہیں‘الیکشن 2018میں ہی ہونگے۔ ملتان پر یس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران مخدوم جاوید ہاشمی نےکہا کہ میں کل کے فیصلے پر تبصرے کا حق رکھتا ہوں یہ میرا آئینی وقانونی حق ہے‘عدلیہ کے وقار کوتحفظ دیناعوام کاکام ہے‘میں نےاپنے آپ کوقربان کرکے جمہور یت کو بچایا‘ نواز شریف سےملاقات ہوئی توانہوں نے کہا کہ جیل جاؤ نگا‘ اگر مارا بھی گیا تو آئین کی جنگ ضرورلڑوں گا‘پاکستان کی تاریخ گواہ ہےکہ سپریم کورٹ نےآئین کے خلاف فیصلے دیئے ہیں‘پی سی او کے تحت حلف اٹھایا ایک آدمی کو آئین میں ترمیم کا حق دیدیا‘ افتخار چوہدری کے سامنے ضمانت کی درخواست دی مگر انہوں نے مسترد کر دی مگر بعد میں مجھے سیلوٹ کیا‘ کل کےفیصلے سے جمہوریت کا سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے‘انہوں نے کہا کہ میں کبھی نواز شریف کی شوگر ملز کو کھولنے کے فیصلے کا تحفظ کرنے نہیں آیا بلکہ آئین کا تحفظ کرنے آیا ہوں‘ہماری آواز کو قید کیا جارہاہے‘ جس شخص نے ایک لاکھ 26ہزار ووٹ لئے مگر ایک منٹ میں اس کےخلاف فیصلہ دے دیا گیا‘ دھرنا عمران خان کا نہیں تھا وہ تو بچہ جمورا اور آلہ کار ہے عمران خان عقل اور دماغ سےفارغ ہے‘انہوں نے استعفیٰ دیکر واپس لےلیا‘پی ٹی آئی اراکین چاردن کی تنخواہ چھوڑ نےکوتیارنہیں یہ اسمبلی کیاچھوڑیں گے میں نے اس وقت جمہوریت کیخلاف منصوبہ بے نقاب کیا تھا‘میں آج سے اعلا ن کرتا ہوں کہ میں جمہوریت کی جنگ میں نواز شریف کے ساتھ کھڑا ہوں میں نے مشرف کے خلاف جنگ کی مگر سپریم کورٹ نے مشرف کا ساتھ دیا جبکہ اقامہ کا کمزور فیصلہ دیا گیاانہوں نے کہا کہ الیکشن 2018میں ہی ہوں گے مگر انہوں نے سینیٹ الیکشن کا کیا حشر کر دیا امیدوار کو آج بھی پتہ نہیں کہ میں امیدوار ہوں یا نہیں اوراس فیصلے سے چکوال ،لاہور ، لودھراں میں انتخابات میں کامیاب ہونے والوں کے ووٹ کےتقدس کوپامال کیا گیا‘ایک انقلاب کا راستہ ہے اور دوسرا انتخاب کا‘بہتر راستہ انتخاب کا ہےجب تک تمام ادارےآئین کی بالادستی کوقبول نہیں کرتےملک چل نہیں سکتا۔

تازہ ترین