• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس کی 5 مارچ سے روزانہ سماعت کا فیصلہ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں ایگزیکٹ کے چیف ایگزیکٹو شعیب شیخ و دیگر ملزمان کی بریت کے فیصلے کے خلاف ایف آئی اے کی اپیل کی سماعت 5 مارچ تک ملتوی کر دی ہے۔ عدالت عالیہ کے ڈویژن بنچ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود کو ملزمان کے وکلاءکو پیپر بک فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ 5مارچ سے روزانہ کی بنیاد پر مقدمے کی سماعت ہو گی، جمعرات کو جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پرمشتمل ڈویژن بنچ نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں ملزمان کی بریت کے فیصلے کے خلاف ایف آئی اے کی اپیل کی سماعت کی۔ اس موقع پر مرکزی ملزم شعیب شیخ کے وکیل راجہ رضوان عباسی ، بعض دیگر ملزمان کی جانب سے بابر اعوان جبکہ وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود پیش ہوئے۔ دوران سماعت شعیب شیخ کے وکیل راجہ رضوان عباسی نے اعتراض اٹھایا کہ ایف آئی اے کی جانب سے اشفاق نقوی کو سپیشل پراسکیوٹر مقرر کرنا سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔ اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ یہ ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل ہے، پہلے اپیل کنندہ کو سنیں گے،کیس میں سپریم کورٹ نے ایک ماہ کا وقت دیا ہے۔ بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ وہ ایک ماہ کا وقت آج سے شروع ہو گا۔ راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے کہا کہ آئندہ ہفتے سے سندھ ہائی کورٹ میں بھی مقدمات سماعت کے لئے مقرر ہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت اس معاملے میں تاخیر نہیں کرے گی۔ راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ہفتے وہ دستیاب نہیں ہوں گے لہٰذا اس کے بعد کی تاریخ دی جائے۔ عدالت نے کہا کہ آپ کی بات مان کر سماعت ملتوی کر رہے ہیں، 5مارچ سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں گے۔ عدالت کے استفسار پر ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود نے کہا کہ وہ بحث کے لئے تیار ہیں۔ 13 فروری کو گزشتہ سماعت کے موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا تھا کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں شعیب شیخ اور دیگر ملزمان کو رشوت لے کر بری کرنے کا اعتراف کیا ہے جس کے بعد ٹرائل کی حیثیت ہی ختم ہو گئی ہے اس لئے فیصلے کے خلاف اپیل کی بجائے از سر نو ٹرائل کی ضرورت ہے۔ اس پر عدالت نے فریقین کو آئندہ سماعت پر متعلقہ جج پرویز القادر میمن کی جانب سے رشوت لے کر ملزمان کو بری کرنے کے اعتراف کے بعد مقدمے کی پوزیشن کے حوالے سے دلائل دینے کی ہدایت کی تھی۔ واضح رہے کہ ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس میں پچاس لاکھ روپے رشوت لے کر ملزمان کو بری کرنے والے جج پرویز القادر میمن کو ملازمت سے بھی فارغ کر دیا گیا ہے۔
تازہ ترین