• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موروثی سیاست بمقابلہ عروسی سیاست ...حامد میر

٭محترم جناب حامد میر صاحب دنیا بھر میںاکثر ممالک میں موروثی سیاست رائج ہے بر صغیر میں تو سو فیصد ہے۔ البتہ عروسی اور جاسوسی سیاست نئی ٹرم ہے۔ (شفاءاللہ سیال، قصور)
٭جناب سیاست تو نام ہی جھوٹ کا ہے سیاستدانوں کے قریب سچ کہیں مسکراتا کھڑا ہوگا یہ تو نہیں پتا ہاں مگر ہمارے ننھے دماغ کی طرح حیران ضرور ہوگا کہ آخر ہر بار سچائی کا بول بالا ہونے کے باوجود یہ جھوٹ بول کر اپنی تذلیل کروانا کیوں نہیں چھوڑتے رہی بات عمران خان کی شادی کی تو ہم انہی لوگوں میں سے ہیں جنہیں کسی سیاستدان کی ذاتیات سے دلچسپی نہیں ہے۔ ( نبیلہ ملک)
٭ نواز شریف کی موروثی سیاست عمران خان کی عروسی سیاست پر حاوی ہے۔ لیکن یہ مقابلہ زرداری اور مشرف صاحب کے دور میں کیوں نہیں ہوا اور عدالت تک اس کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔یہاں تک بات عمران خان کی شادی سے متعلق ہے تو یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ عمران خان صاحب اپنی پسند کی شادی کرنے کے بعد اسے نبھا نہیں سکتے یہ اپنا گھر نہیں چلا سکتے تو ملک کیسے چلائیں گے۔ (محمد شہزاد خان)
٭ آپ نے بڑی تفصیل سے آنیوالی سیاسی صورتحال کی تصویر کشی کی ہے ۔ آپ دوسرے کالم نگاروں کے بر عکس غیر جانبدارانہ تجزیہ پیش کرتے ہیں ۔ جس سے آپ کی کس کے ساتھ ہمدردی ہے کا اندازہ لگانا مشکل ہے ۔ مگر کچھ عرصہ سے محسوس ہورہا ہے کہ مریم نواز کے بارے میں آپ کے خیالات کچھ زیادہ ہی سخت ہیں ۔یہ تاثر غلط ہو لیکن آپ اس وضاحت کردیں کہ آپ مریم کے خلاف کیوں ہیں تو صورتحال واضح ہو جائے گی۔(نوید کنول)
٭پاکستان میں آجکل نواز کی موروثی سیاست خان کی عروسی سیاست سی زیادہ مقبول ہے اور یوں محسوس ہورہا ہے کہ مستقبل میں بھی موروثی سیاست زیادہ مقبولیت پائے گی۔ البتہ سیاست عروسی ہو ،موروثی ہو یا جاسوسی ہر طرز کی سیاست میں خامیاں ہی نظر آتی ہیں۔(لقمان خان)

تازہ ترین