• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی ڈائری،نوازشریف کا کارکنوں اور رہنمائوں کونیا پیغام حیات

اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار) سبکدوش وزیراعظم نواز شریف نے جمعر ات کو یہاں پہنچ کر اپنی پارٹی پاکستان مسلم لیگ نون کے کارکنوں اور رہنمائوں کی نہ صرف ڈھارس بندھائی بلکہ انہیں نیا پیغام حیات دیا ہے یہ امر بے حد حوصلہ افزا ہے کہ ان کی پارٹی کے کارکن اور دوسری قیادت بھی نواز شریف کی طرح بلند حوصلہ نکلی ہے اور وہ بھی اپنے قائد کے شانہ بشانہ بحال عدل کی تحریک میں مصروف پیکار رہنے کے جذبے سے سرشار ہے۔ قائد اعظمؒ نے اپنے کارکنوں کی جدوجہد میں انہیں اپنے بے مثال کردار اور جہد آزمائی کے ذریعے کندن بن جانے کی تلقین فرمائی تھی۔ پاکستان مسلم لیگ نون بانی پاکستان کے اسی فرمان کے مطابق اپنی جدوجہد کی آگ میں جل کر سونے سے کندن بن جانے کے عمل سے گزر رہے ہیں ان سے توقع کی جاسکتی ہے کہ ان کی مہم جوئی جب کامیابی سے ہمکنار ہوگی تو وہ پاکستان کو خالق پاکستان کے آدرشوں اور امنگوں کے عین مطابق مکمل جمہوری ملک بنانے کا مقصد پورا کرنے کے لئے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔ اس حقیقت سے مجال انکار نہیں کہ نواز شریف پاکستان کی تاریخ میں مقبولیت کے بام عروج پر سرفراز چوتھے رہنما ہیں وہ بانیان پاکستان کے بعد بے پناہ مقبولیت پانے والے شیخ مجیب الرحمٰن، زیڈ اے بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے بعد چوتھے ایسے رہنما ہیں جو تاریخ کا دھارا موڑ دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ شیخ مجیب الرحمٰن کو عین اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ مقبولیت کی انتہا پر تھا اور ملک میں مروجہ ایل ایف او کی رو سے متحدہ پاکستان کی وزارت عظمیٰ کا دعویدار تھا بدقسمتی سے اس کے خلاف سنگین الزامات نکل آئے اور ا سکی گرفتاری کے بعد ملک ہی ٹوٹ گیا اورپھر چشم فلک نے دیکھا کہ دو لخت ہوئے ملک کے ایک بڑے حصے کا اقتدار اسے ملا جو اسے غیروں نے دیا ۔ یوں پاکستان کے دشمنوں کو بغلیں بجانے کا موقع مل گیا۔ زیڈ اے بھٹو کی مقبولیت صد ہزار کوششوں سے بھی کم کرنے میں مدد نہ ملی تو انہیں ایک متنازع مقدمے میں ماخوذ کرکے پھانسی پر چڑھادیا گیا اور اس پورے عمل میں ملک کی عدلیہ نے قاتل ہاتھوں کے آلہ کار کا بہیمانہ کردار ادا کیا۔ یہ وہی عدلیہ تھی جس نے مشرقی پاکستان کے عوام کی امنگوں کا خون کرتے جمہوریت کش اقدامات کی تائید کی تھی۔ بے نظیر بھٹو تیسری مقبول ترین رہنما تھیں جنہیں راہ سے ہٹانے کے لئے گولی کا سہارا لیا گیا۔ ان تینوں رہنمائوں نے موت کو گلے تو لگایا لیکن قومی سیاست پر وہ اپنا نقش ثبت کرکے گئے۔ ان کے خلاف کردار کشی کی مہمات چلائی گئیں اس دور کے عمر ان خانوں نے ان کے خلاف زمین و آسمان کا ہر جرم ان کے کھاتے میں ڈال دیا تاہم وہ ان سے نجات حاصل نہ کرسکے اور آخر کار انہیں موت کی وادی میں اتار دیا گیا ان کے سیاسی مخالفین جو آلہ کار کا کام دے رہے تھے جلد ہی رسوائیوں کے گہرے گڑھے میں گرگئے اور عبرت آموز انجام سے دوچار ہوئے۔ نواز شریف ہر گزرتے دن کے ساتھ مقبولیت کا زینہ تیزی سے طے کرتے گئے اور مقبول عام قیادت سے خوفزدہ عناصر کی نگاہوں میں کھٹکنے لگےانہیں دو مرتبہ سیدھے سبھائو وزارت عظمیٰ سے برطرف کیا گیا اس میں ایک مرتبہ تو انہیں عدالت نے وزارت عظمیٰ انہیں لوٹا بھی دی تیسری مرتبہ اس مقصد کو پورا کرنے کے لئے قدرے گنجلک راستہ اختیار کیا گیا۔ پہلے ان کے خلاف دھاندلی کا ڈھول پیٹا گیا پھر کردار سے عاری ایک شخص کو پاناما پکڑا کر ان کے تعاقب میں لگادیا گیا۔
تازہ ترین