• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی منظرنامہ، سپریم کورٹ کے فیصلے کے دور رس اثرات

اسلام آباد(طاہر خلیل) سپریم کورٹ کے فیصلے کے دور رس اثرات مرتب ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ جمعرات کو اس حوالے سے سب سے زیادہ سرگرمیاں شاہراہ دستور کے پہلو میں الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ میں دیکھنے میں آئیں۔ جہاں دن کا زیادہ وقت چیف الیکشن کمشنر جسٹس سرداررضا خان کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے اجلاس میں گزرا الیکشن کمیشن کے کہنہ مشق سیکرٹری بابر یعقوب نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے مضمرات کے ضمن میں ایک ریسرچ رپورٹ تیار کی ہے۔ الیکشن کمیشن کے سامنے کچھ ایسے ایشوز تھے جن پر فوری فیصلہ کرنے کی ضرورت تھی۔8 روز بعد تین مارچ کو سینٹ کی52 نشستوں پر انتخاب ہونے والا ہے اور 9 روز بعد چار مارچ کو سرگودھا میں صوبائی اسمبلی کی ایک نشست پر ضمنی الیکشن ہونا ہے سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں 4 نکات کی واضح نشاندہی کی جس میں بتا یاگیا کہ 27 جولائی 2017 کے بعد میاں نواز شریف نے پارٹی صدر کی حیثیت سے جواحکامات جاری کئے خواہ وہ زبانی تھے یا تحریری، تمام ڈاکو منٹس، تمام ہدایات اور تمام اقدامات جو میاں نواز شریف کی جانب سے کئے گئے کالعدم قرار دئیے گئے ہیں۔اس پہلو کو پیش نظر رکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت کا میاں نواز شریف کے خلاف فیصلہ مضمرات کے حجم میں بہت گہرائی اور وسعت کا حامل ہے اور اس پر عملدرآمد کامشکل اور ناخوشگوار فریضہ الیکشن کمیشن کو ادا کرناہوگا۔ الیکشن کمیشن نے جمعرات کے اجلاس میں سینٹ الیکشن میں مسلم لیگ(ن) کے امیدواروں کے حق نمائندگی کا بخوبی انداز سے تحفظ کیا اور میاں نواز شریف کے جاری کردہ پارٹی ٹکٹ کی تنسیخ کے ساتھ لیگی امیدواروں کو آزاد ڈکلیئر کردیا۔ مسلم لیگ (ن) کو جماعتی دستور کے تحت 45 روز کے اندر نئے صدر کے انتخاب کامشکل مرحلہ طے کرنا ہے جس کیلئے میاں شہباز شریف کا نام تقریباً فائنل ہوچکا ہے۔ میاں شہباز شریف نہ صرف پارٹی کی قیادت سنبھالنے کی اہلیت رکھتے ہیں بلکہ دیگر ریاستی اداروں کے ساتھ بہتر تعلقات کار میں بھی ان کی صلاحیتوں کا ہر کوئی معترف ہے۔
تازہ ترین