• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایون فیلڈ ریفرنس و یڈیو سماعت سے قبل نیب حکام سے میٹنگ کی،رابرٹریڈلی کا اعتراف

لندن / اسلام آباد (سعید نیازی/عظیم خان) احتساب عدالت اسلام آباد میں ایون فیلڈ ریفرنس کی لندن سے ویڈیو لنک سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے وکیل نے نیب کے غیرملکی گواہ رابرٹ ولیم ریڈلی پر جرح مکمل کرلی ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں موجود رہے۔ لندن میں پاکستان ہائی کمیشن سے نیب کے گواہ فارنزک ماہر رابرٹ ریڈلی پر جرح بذریعہ ویڈیو لنک کی گئی۔ سماعت کے دوران رابرٹ ریڈلی نے جمعہ کو اعتراف کیا کہ اس نے اور دوسرے گواہ اختر راجہ نے نیب کے حکام پر مشتمل ٹیم (ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی، ڈائریکٹر انویسٹی گیشن امجد نذیر اولکھ اور دیگر) سے سماعت کے آغاز سے ایک دن قبل بدھ کو ملاقات کی تھی۔ جوکہ انگلینڈ اور ویلز کے قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے، کیونکہ انگلینڈ ویلز قوانین کے مطابق ایک فارنزک ماہر پر یہ قانونی پابندی ہوتی ہے کہ وہ عدالت کے سامنے پیش ہو اور اپنی رپورٹ پر اٹھائے گئے سوالات کا جواب دے لیکن پراسیکیوٹرز کے ساتھ ملاقات کرنا غیرقانونی اقدام تصور کیا جاتا ہے کیونکہ اس کے ذریعے شہادت میں ممکنہ طور پر جعل سازی ممکن ہوسکتی ہے۔ قبل ازیں اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے رابرٹ ریڈلی نے اعتراف کیا تھا کہ 2005 میں کیلبری فونٹ موجود تھا، جس پر خواجہ حارث نے جرح کی تھی، جرح کا یہ سلسلہ جمعہ کو بھی جاری رہا۔ نواز شریف کے وکیل نے جمعہ کو جرح کا آغاز کرتے ہوئے رابرٹ ریڈلی سے پوچھا کہ کیا کیلبری فونٹ کے خالق کو آئی ٹی میں مثبت خدمات پرایوارڈ دیا گیا تھا؟ جس پر گواہ نے اعتراف کیا کہ جی ہاں یہ بات درست ہے کہ 2005 میں ان کو خدمات پر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ نے رپورٹ میں لکھا ہےکہ آئی ٹی ایکسپرٹ ونڈو وسٹا بیٹا سے کیلبری فونٹ ڈاؤن لوڈ کرسکتا تھا۔ جس پر گواہ نے جواب دیا کہ آئی ٹی کا ماہر ونڈو وسٹا بیٹا سےکیلبری فونٹ ڈاؤن لوڈ کرسکتا تھا۔ خواجہ حارث نے پوچھا آپ کی رپورٹ میں ہے کہ اگر یوزر تکنیکی طور پر مضبوط ہو تو کیلبری فونٹ ڈاون لوڈ کرسکتا ہے۔ جس پر گواہ نے کہا، جی یہ بات درست ہے۔ خواجہ حارث نے پوچھا،آپ نے رپورٹ میں ڈکلیریشن دی ہے، جتنی معلومات حاصل کیں، وہ ذرائع بھی بتائے ہیں۔ جس پر گواہ نے کہا یہ درست ہے کہ معلومات کا ذریعہ بھی میں نے فراہم کیا۔ اس موقع پر خواجہ حارث نے کہا، اس کا مطلب ہے کہ تمام ذرائع کا آپ نے ذکر کیا۔ گواہ نے جواب دیا کہ پہلی رپورٹ میں ذرائع کا ذکر کیا جبکہ دوسری رپورٹ میں ذرائع کو حذف کیا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ2002 سے 2006 تک ونڈو نے چھ قسم کے فونٹ سٹائل متعارف کروائے ان میں کیلبری بھی تھا۔ گواہ نے اس بات کی تصدیق کی تو خواجہ حارث نے سوال کیا، کیا آپ نے رپورٹ میں ذکر کیا کہ چھ قسم کے فونٹ متعارف کروائےگئے؟ جس پر گواہ نے جواب دیا کہ رپورٹ تیکنیکی بنیادوں پر تھی، اس لئے میں نے ذکر نہیں کیا، مجھے چھ جولائی کو دستاویزات موصول ہوئی تھیں، اگر وقت کی کمی نہ ہوتی تو دس گنا بڑی رپورٹ تیار کر سکتا تھا۔ اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ وقت کی کمی کی وجہ سے آپ کی رپورٹ درست نہیں ہے۔ جس پر گواہ رابرٹ ریڈلی نے جواب دیا کہ ’یہ بات غلط ہے مجھے اپنی رپورٹ کی درستی پر مکمل یقین ہے، وقت کی کمی نہ ہوتی تو رپورٹ مزید مفصل بناتا۔ خواجہ حارث نے گواہ سے استفسار کیا کہ کیا آپ آئی ٹی اور کمپیوٹر ایکسپرٹ ہیں؟ اس پر گواہ نے کہا کہ ’میں کمپیوٹر کا ایکسپرٹ نہیں ہوں‘۔ خواجہ حارث نے گواہ سے مکالمہ کیا کہ آپ کی مکمل رپورٹ غلط ہے، جس پر رابرٹ ریڈلی نے وکیل صفائی کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ ’میری رپورٹ بالکل درست ہے‘ نوازشریف کے وکیل نے نیب کے غیر ملکی گواہ پر جرح مکمل کرلی تھی۔ مریم، حسین اور حسین نواز کے وکیل امجد پرویز نے نیب کے غیر ملکی گواہ پر جرح کی۔ امجد پرویز نے گواہ سے دریافت کیا کہ آ پ کی رپورٹ کا متن صفحہ نمبر ایک سے سات تک ہے، اس پر گواہ رابرٹ ریڈلی نے جواب دیا کہ جی یہ بات درست ہے۔ امجد پرویز نے کہا کہ ان صفحات پر آپ کے دستخط نہیں ہیں، اس پر گواہ نے جواب دیا یہ بات بھی درست ہے۔ وکیل صفائی نے گواہ سے کہا کہ کیا آپ اپنی رپورٹ پاکستانی عدالت میں پیشی کو تیار تھے، رابرٹ ریڈلی نے جواب دیا کہ برطانوی قانون کے مطابق وہ کہیں بھی بیان دینے کو تیار تھے۔ مریم نواز کے وکیل نے نیب کے غیر ملکی گواہ سے جرح مکمل کرلی۔ امجد پرویز نے اپنے دلائل میں کہا کہ گواہ نے پہلے سیشن میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر ماہر ہونےکا اعتراف کیا، رابرٹ ریڈلی نے تسلیم کیا کہ ایک ماہر کو اپنی معلومات کے ذرائع بتانا ہوتے ہیں، رابرٹ نے اپنی دوسری رپورٹ میں معلومات کے ذرائع نہیں بتائے۔ مریم نواز کے وکیل کا کہنا تھا گواہ نے تسلیم کیا کہ اس نے دوسری رپورٹ ہفتے کے دن تیار کی، اتوار کو مؤکل کے حوالے کی، رابرٹ ریڈلی نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اس کی لیب پیر سے جمعہ تک کام کرتی ہے۔ برطانوی شہری رابرٹ ریڈلی فرانزک ماہر ہیں اور پاناما کیس کی تحقیقات کے دوران انہوں نے کیلبری فونٹ کا نکتہ اٹھایا تھا۔ لندن سے سعید نیازی کی رپورٹ کے مطابق رابرٹ ریڈلی نے یہ بھی اعتراف کیا کہ انہوں نے خود بھی 2005 میں ونڈو وسٹا بیٹا، جس میں کیلبری سمیت 6 فونڈز متعارف کرائے گئے تھے، ڈائون لوڈ اور استعمال کی۔ گواہ نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اس نے ٹرسٹ ڈیڈ مکمل نہیں بلکہ اس کا صرف ایک پیج ہی پڑھا اور اس پر تبصرہ کیا تھا جبکہ مریم اور حسین نواز کے درمیان مکمل ٹرسٹ ڈیڈ نہ تو مکمل پڑھی اور نہ ہی دیکھی تھی۔ گواہ کے ان اعترافات کے بعد پاناما کیس پر جے آئی ٹی کی رپورٹ کی صداقت پر بھی سوالیہ نشان اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ ریڈلی نے مزید بتایا کہ انہیں واجد ضیا کے کزن اور کوئسٹ سولیسٹرز کے اختر راجہ نے اختتام ہفتہ رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت دی تھی۔ ادھر جنگ اور جیو کے ودود مشتاق نے ریڈلی کی فرم کے بتائے پتے کا دورہ کیا تو وہ ایک رہائشی عمارت کے ایک کمرے میں قائم تھا۔ جس میں صرف دو ہی افراد (ریڈلی اور اس کی بیٹی ایلن ریڈلی) ہی ملازم تھے۔ دریں اثنا سماعت کے بعد ہائی کمیشن میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے مبصر بیرسٹر امجد ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں یہ رپورٹس بنائی تو جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ کے لئے گئی تھیں اور اب نیب میں کیوں استعمال ہورہی ہیں تو میں آپ کو ایک چھوٹی سی بات بتاتا ہوں کہ ریڈلی نے یہ کہا کہ مجھے نہیں پتہ تھا کہ میری رپورٹس کورٹ میں استعمال ہوگی۔ اُس کو یہ پتہ ہی نہیں، ریڈلی نے کہا مجھے صرف اس وکیل نے ہائر کیا ہے، ایسے نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کے آرڈرتھے، جے آئی ٹی تھی، پیپرا رول کمپرو مائز کئے۔ آپ کم از کم اس گواہ کو بتائیں تو سہی کہ یہ رپورٹ کورٹ میں جانی ہے، جس کے رزلٹ میں وزیراعظم متاثر ہوسکتا ہے یا کل کو نیب کا ریفرنس ہوسکتا ہے یا کرمنل کارروائی ہوسکتی ہے۔
تازہ ترین