• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی کابینہ کا 8 گھنٹے طویل اجلاس، بریگزٹ پلان پر اتفاق

لندن (اے ایف پی) برطانوی وزیراعظم تھریسامے اگلے جمعہ کو بریگزٹ کے بعد یورپی یونین سے تعلقات کے حوالے سے خطاب کریں گی۔ یہ فیصلہ کابینہ کے طویل اجلاس میں ایک پلان پر اتفاق کے بعد کیا گیا۔ تھریسامے کے ترجمان نے کہا کہ وہ یورپی یونین سے تعلقات کے بارے میں تقریر اگلے جمعہ کو کریں گی۔ ایک وزیر جس نے اجلاس میں شرکت نہیں کی، نے کہا کہ ہم نے اس پر اتفاق کیا ہے کہ برطانیہ معیشت کے مختلف سیکٹرز میں اپنے آپ کو یورپی یونین کے رولز سے علیحدہ رکھے گا لیکن ڈائیورج کا حق برقرار رکھے گا۔ تھریسامے پر شدید دبائو ہے کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات سے قبل پلان کی مزید تفصیلات افشا کریں۔ مستقبل کی پارٹنر شپ کے بارے میں برطانیہ اورای یوکے مذاکرات اپریل میں ہوں گے۔ کابینہ کے اجلاس میں درجن بھر وزراء، پرائم منسٹر کے گرد موجود تھے۔ جمعرات کو ہونے والے اس اجلاس میں مختلف پہلوئوں پر غور کیا گیا۔ اجلاس آٹھ گھنٹے جاری رہا جس میں منسٹرز کے درمیان اس حوالے سے پائے جانے والے اختلافات کو بھی دور کرنا تھا۔ فارن منسٹر بورس جانسن نے برسلز کے ساتھ کلین علیحدگی پر زور دیا جب کہ فنانس منسٹر فلپ ہیمنڈ نے یورپی یونین کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھنے کی خواہش ظاہر کی، دونوں وزراء اجلاس میں موجود تھے۔ وزیراعظم کے ترجمان نے کہا کہ کابینہ کا یہ اجلاس مثبت اور تعمیری رہا۔ وزیراعظم اگلے جمعہ کو بریگزٹ پر حکومت کی پوزیشن کے بارے میں خطاب کریں گی۔ ہیلتھ سیکرٹری جرمی ہنٹ اجلاس میں موجود نہیں تھے، ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ یورپی یونین کے ساتھ کسٹمز یونین میں حصہ نہیں بنے گا کیونکہ وہ یہ چاہتا ہے کہ وہ یورپی بلاک سے باہر بھی ٹریڈ ڈیل کرے۔ یہ فریکشن لیس ٹریڈ کا ایک راستہ ہے لیکن یہ واحد راستہ نہیں ہے۔ بی بی سی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزراء کے درمیان ڈائیورجنٹ ویوز پائے گئے تھے۔ تاہم سینٹرل کامن ہم آہنگی یہ تھی کہ انڈسٹری میں ایسے ایریاز اور سیکٹرز ہوں گے جن میں ہم یورپی ریگولیشن سے علیحدہ اپنے رولز بنائیں گے اور آٹو موٹیو انڈسٹری شاید ایک مثال ہوسکتی ہے کیونکہ سپلائی چین مربوط ہیں لیکن یہ رضاکارانہ بنیاد پر ہوگا، ہم ایک خودمختار قوت ہیں، اس لیے ہمیں ڈائیورج رولز کے انتخاب کا حق ہے۔ چند روز قبل لیبر لیڈر جیرمی کوربن نے کہا تھا کہ ان کی پارٹی بھی بریگزٹ کے حوالے سے وژن طے کرنے والی ہے۔ یہ افواہیں زیر گردش ہیں کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ کسی قسم کی کسٹمز یونین کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کریں۔ یورپی یونین کے ساتھ کسی بھی قسم کی ڈیل کی ہائوس آف کامنز سے منظوری لینا ہوگی جہاں تھریسامے کی پارٹی کو معمولی اکثریت حاصل ہے۔ وزیراعظم تھریسامے نے زور دیا ہے کہ یورپی یونین کی سنگل مارکیٹ اور کسٹمز یونین چھوڑ دیں گی اور وہ مائیگرینٹس کی آزادانہ نقل و حرکت اور یورپی کورٹ آف جسٹس کے دائرہ کار کا بھی خاتمہ چاہتی ہیں لیکن یورپی یونین کے چیف مذاکرات کار مچل بارنیٹر نے متنبہ کیا ہے کہ یہ آزادیاں ٹریڈ کی ناقابل بچائو رکاوٹوں کی قیمت پر ہی مل سکیں گی۔
تازہ ترین