• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ چھوڑنے والے یورپی شہریوں کی تعداد میںاضافہ

لندن(جنگ نیوز)برطانیہ میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ چھوڑ کر جانے والے یورپی شہریوں کی تعداد گذشتہ دہائی میں سب سے زیادہ رہی۔اندازے کے مطابق گذشتہ ستمبر تک ایک لاکھ 30ہزار یورپی شہری چھوڑ کر گئے ہیں جو 2008کے بعد سب سے زیادہ تعداد ہے۔دریں اثنا دو لاکھ 20ہزار یورپی شہری رہنے کے لیے برطانیہ آئے، جو کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں 47ہزار کم تعداد ہے۔اس طرح اگر برطانیہ آنے اور جانے والے یورپی شہریوں کی اوسط تعداد نکالی جائے تو وہ 90ہزار بنتی ہے جو گذشتہ پانچ سالوں میں انتہائی کم ہے۔ان اعداد و شمار سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ برطانیہ میں آ کر رہنے والوں کے مقابلے میں ان برطانوی افراد کی تعداد زیادہ ہے جو چھوڑ کر جا رہے ہیں۔برطانیہ آنے والے یورپی شہریوں میں سے کم ہی ایسے ہیں جو ملازمت کے سلسلے میں آ رہے ہیں۔او این ایس میں بین الاقوامی مائگریشن کے سربراہ نکولا وائٹ کا کہنا ہے کہ برطانیہ آنے یا چھوڑ کر جانے کا فیصلہ کرنے والے افراد کے لیے بریگزٹ ایک وجہ ہو سکتی ہے، لیکن چھوڑ کر جانے والے افراد کے فیصلے مشکل ہیں اور ان پر کئی دیگر وجوہات بھی اثر انداز ہو سکتی ہیں۔یورپی ممالک کے علاوہ ملکوں سے امیگریشن کا سلسلہ بڑھ رہا ہے، جس کا مطلب یہ ہوا کہ برطانیہ کی آبادی 2014 کی تعداد کے مطابق مسلسل بڑھ رہی ہے۔گذشتہ ستمبر تک 12 ماہ کے دوران برطانیہ آنے والے غیر یورپی شہریوں کی تعداد تقریباً دو لاکھ 85ہزار ہے جبکہ 80ہزار برطانیہ چھوڑ کر گئے۔اس کے مطابق کل دو لاکھ پانچ ہزار کا اضافہ ہوا ہے، جو گذشتہ چھ سالوں میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔امیگریشن کی وزیر کیرولین نوکس کا کہنا ہے کہ ان اعداد و شمار سے لگتا ہے کہ برطانیہ اب بھی ہونہار اور بہتر لوگوںکو تعلیم اور ملازمت کے لیے راغب کرتا ہے۔انھوں نے غیر ملکی طلبہ کی تعداد میں اضافے کو ’انتہائی مثبت‘ قرار دیا ہے۔کیرولین نوکس نے مزید کہا کہ ہمارا ملک کاروبار کے لیے کھلا ہے،ہم اپنے یورپی پڑوسیوں کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں لیکن ساتھ ہی ہمیں مستحکم مائیگریشن نظام کی ضرورت ہے۔محکمہ داخلہ کے دیگر اعداد و شمار کے مطابق 2017 میں برطانوی شہریت کیلئے 141302درخواستیں موصول ہوئیں، جو کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں آٹھ فیصد زیادہ ہیں۔
تازہ ترین