• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پروفیسر لیاقت علی خان کی نارتھ وٹفورڈ قبرستان میں تدفین

اوٹفورڈ (شہزاد علی /وقار زیدی )جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی رہنما اور جنگ لندن کےلائق علی خان کے بڑے بھائی پروفیسر لیاقت علی خان کی نماز جنازہ نارتھ وٹفورڈ کی جامع مسجد میں گزشتہ روزبعد نماز جمعہ ادا کردی گئی ہے۔ مولانا قاری محمد بشیر نقشبندی نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی ،اس موقع پرمولانا حافظ محمد سلیم نقشبندی نے اپنے خطاب میں پروفیسر لیاقت علی خان کے بارے میں کہا کہ وہ انسان دوست تھے اور مسئلہ کشمیر کے لئے سفارتی سطح پر ایک طویل جدوجہد کرتے رہے ، وہ سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے لارڈ نذیر احمد، جے کے ایل ایف کے مرکزی ترجمان پروفیسر ظفر خان، صدر صابر گل جنرل سیکرٹری سید تحسین گیلانی ،معروف کشمیری رہنما بیرسٹر عبدالمجید ترمبو، لوٹن کے میئر چوہدری محمد ایوب، وٹفورڈ کے میئرجگتار سنگھ، کونسلر ربی مارٹن، مسلم کانفرنس کے چیف آرگنائزر راجہ اسحاق خان، مسلم لیگ ن کے راجہ تاج خان، کونسلر لیاقت علی چوہدری، چوہدری شوکت علی، راجہ سکندر، حبیب جان، راجہ سکندر خان، کونسلر ریاض بٹ، کونسلر ملک طاہر ، عظمت اے خان، نعیم عباسی، حاجی محمد منیر، پاکستان ہیومن رائٹس کے ملک اللہ دتہ، چوہدری لیاقت علی، جے کے ایل ایف کے سابق صدر راجہ رئوف خان، راجہ ممتاز راٹھور، راجہ ایوب راٹھور، مسلم کانفرنس کے صدر پروفیسر پروفیسر امتیاز، پروفیسر ممتاز بٹ، تحریک کشمیر کے سینئرنائب صدر چوہدری محمد شریف، چوہدری شاہپال، چوہدری محمد افسر، عباس بٹ، ڈاکٹر شبیر چوہدری، منصف چوہدری، چوہدری یونس خالق، مسلم کانفرنس کے حیات شاہین ،جبار بٹ ، اعجاز ملک ،حاجی ملک، غلام سرور،شفقت حسین، اور دیگر سینکڑوں افراد نے شرکت کی اس موقع پر لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ پروفیسر لیاقت علی خان انتہائی متحرک اور مخلص انسان تھے بیرسٹرمجید ترمبو کا کہنا تھا کہ انہوں نے انکے ساتھ کام کیا ہے انہیں انھوں نے ایک بہترین انسان دوست پایا ، جنازہ کے اجتماع سے پروفیسر ظفر خان،صابر گل، تحسین گیلانی، اعجاز ملک،لیاقت چوہدری،شاہدہ جرال نے بھی خطاب کیا۔ پروفیسر لیاقت علی خان کی نماز جنازہ میں رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے ان کی تدفین نارتھ وٹفورڈ کے قبرستان میں کی گئی، امجد امین بوبی، حاجی محمد منیر شفقت محمود اور چوہدری افسر نے اس موقع پر بتایا کہ وٹفورڈ میں یہ اپنی نوعیت کا سب سے بڑا جنازہ تھا، پروفیسر لیاقت علی نے پسماندگان میں بیوہ، دو بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں لائق علی خان نے بتایا کہ ان کے دونوں بھائی شوکت علی اور پروفیسر لیاقت علی ایک ہی ہفتے میں انتقال کر گئے اور وہ اکیلے ہوگئے ہیں،انہوں نے سب سے اظہار تشکر بھی کیا۔
تازہ ترین