• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئے پارٹی سربراہ، دوبارہ کابینہ کی تشکیل اور فیصلوں کی تجدید ضروری ہو گئی

اسلام آباد (حنیف خالد) ممتاز ماہر قانون سید محمد طیب ایڈووکیٹ سپریم کورٹ سابق صدر اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا الیکشن ایکٹ 2017 کے حوالے سے فیصلہ بالکل واضح، دو ٹوک اور غیرمبہم ہے، جس کے تحت دفعہ 203 اور 232 کو آئین کے آرٹیکل 63,62 اور 63-A کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے گا۔ فیصلہ کے مطابق میاں نواز شریف کے تمام اٹھائے گئے اقدامات جاری کئے گئے احکامات، جاری کی گئی ہدایات اور جاری کئے گئے تحریری احکامات کالعدم اور غیر موثر قرار دیئے گئے ہیں اس طرح وفاقی کابینہ کی تشکیل، وزیراعظم کی نامزدگی، سینٹ کے ٹکٹوں کا اجراء اور بطور پارٹی سربراہ (201)جولائی 2017 کے بعد سے کئے گئے تمام فیصلہ جات اور اقدامات کالعدم اور غیر موثر ہوگئے ہیں۔ جنگ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سید محمد طیب ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس صورتحال میں ایسے تمام اقدامات جوکہ فیصلے کی زد میں آتے ہیں کی تجدید ضروری ہوگئی ہے۔ میاں نواز شریف کے (20) جولائی 2017 کے بعد سے بطور پارٹی سربراہ کئے گئے اقدامات غیر موثر اور کالعدم ہونے کی بنا پر وفاقی کابینہ کے تمام فیصلہ جات کی تجدید ضروری ہوگئی ہے۔ اس صورتحال میں نئے پارٹی سربراہ کا تقرر کرکے اور دوبارہ کابینہ کی تشکیل کرکے اس عرصہ کے دوران کئے گئے تمام اقدامات اور فیصلہ جات کو کابینہ کے اجلاس میں منظوری دی جاسکتی ہے اسی طرح اس عرصہ کے دوران ہونے والے ضمنی انتخابات میں پی ایم ایل (ن) کے امیدواران جن کو میاں نواز شریف کے حکم کے تحت ٹکٹ جاری کئے گئے ان کی قانونی حیثیت ختم ہوگئی ہے اور یہ تصور کیا جاسکتا ہے کہ پی ایم ایل (ن) کے کسی امیدوار نے انتخاب میں حصہ نہیں لیا۔
تازہ ترین