• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سردست دنیا کے کم و بیش تمام ترقی یافتہ و ترقی پذیر ممالک کی اولین ترجیحات میں توانائی کا حصول اور اس کی مسلسل ترسیل شامل ہے، جو منہ زور ہے وہ باوسائل ممالک کو روند ڈالنے تک سے گریز نہیں کرتا امریکہ کی مثال لے لیں جس نے عراقپر حملہ کر کے اس کے 80فیصدتیلپر قبضہ کر لیا۔امریکہ نے ہی انڈیا سے نیو کلیئر پاور کی فراہمی کا معاہدہ بھی کیا ۔اس حوالے سے جبکہ پاکستان توانائی کے بحران سے دو چار ہے ، ترکمانستان کے شہر سرحت آباد میں ترکمانستان، افغانستان ،پاکستان اور انڈیا گیس پائپ لائن منصوبے کا افتتاح ایک احسن عمل ہے، جس کے بارے میں وزیر اعظم پاکستان کا کہناہے کہ اس منصوبہ سے خطے کے قدیم روابط بحال ہوںگے اور یہاں مجموعی طور پر خوشحالی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس منصوبے کو حقیقت میں بدلنے پر تاپی ممالک کے شکر گزار ہیں ۔ تقریب میں افغان صدر اشرف غنی، صدر ترکمانستان بردی محمدوف اور بھارتی وزیر مملکت برائے خارجہ ایم جے اکبر بھی شریک تھے ۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے باور کرایا کہ انرجی کوریڈور میں گیس، ریل، روڈا ور مواصلات کا نظام شامل ہے اور پاکستان دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو محفوظ سرمایہ کاری کا موقع فراہم کرتا ہے۔ گوادر بندرگاہ وسطیٰ ایشیا سمیت خطے کے ملکوں کو سہولت فراہم کرے گی۔ توقع کی جا رہی ہے کہ یہ منصوبہ 2019 میں مکمل ہو گا اور پاکستان کو یومیہ 1325ملین مکعب فٹ قدرتی گیس حاصل ہو گی۔ یہ امر پاکستان کے حوالے سے نہایت خوش آئند ہے جو توانائی کی شدید قلت سے دو چار ہے یہاں گیس کی قلت موسم سرما میں ملکی صنعت کو ہی متاثر نہیں کرتی بلکہ عوام کے چولہے بھی ٹھنڈے کر دیتی ہے ۔ منصوبے میں شامل تمام ملکوں کو البتہ ان عوامل پر ضرور غور کرنا ہو گا جن کے باعث یہ منصوبہ 25برس بعدشروع ہو سکا۔ منصوبے میں شریک ممالک کو باہمی تعلقات بہتر بنانا ہوں گے اور ان رکاوٹوں کو دورکرنا ہوگا جو اب تک گیس منصوبے کی راہ میں حائل رہی ہیں۔

تازہ ترین