• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایسٹ لندن، تیزاب گردی کاشکار ماڈل اور کزن کی جانب سے اپنی زندگیاں ختم کرنے کی کوشش کا انکشاف

لندن (پی اے) ایسٹ لندن کے علاقے بیکٹن میں21ویں سالگرہ پر ماڈل ریشم خان اور اس کے کزن جمیل مختار پر ان کی کار کی کھڑکی سے تیزاب چھڑک کر زندگی کو خوفناک بنا دیا گیا۔ دونوں نے اپنی زندگیاں ختم کرنے کی کوشش کیں۔ ایسڈ اٹیک میں ان کے چہرے اور جسم جھلس گئے۔ دونوں افراد پر حملے کی تفصیلات سینئر بروک کرائون کورٹ میں25سالہ حملہ آور جان ٹوملن کو سزا سنانے کے دوران سامنے آئیں۔ دونوں وکٹمز نے اپنے بیانات پڑھے اور ان کی فیملیز انہیں سپورٹ کر رہی تھیں۔ اس حملے کی روداد بیان کرتے ہوئے ریشم خان کی آنکھوں سے آنسوئوں کی جھڑی لگ گئی، آواز رندھ گئی، ریشم خان نے اس تیزاب حملے کے اپنی اور کزن کی زندگی پر تباہ کن اثرات کا ذکر کیا۔ وہ ایک ماڈل بننے کی خواہاں تھی لیکن اس حملے میں چہرے اور جسم پر آنے والے زخم زندگی بھر کے لئے عذاب بن گئے۔ اس کی آنکھیں شدید متاثر ہوئی ہیں۔ وہ شدید ڈپریشن کی شکار ہے اور حملے کے نتیجے میں پژمردگی چھائی رہی۔ اس نے کہا کہ میں بہت پراعتماد اور جذباتی تھی لیکن اس تیزاب حملے کے بعد میں نے کئی بار خود اپنی زندگی کے خاتمے کی کوششیں کیں۔ حملے سے قبل میرے ذہن میں اپنے مستقبل کے حوالےسے کئی منصوبے تھے جن میں بزنس شروع کرنا، جابس کے لئے انٹرویوز وغیرہ شامل ہیں۔ ریشم خان نے کہا کہ مجھے اپنے کزن جمیل مختار کی حالت دیکھ کر زیادہ تکلیف ہوتی ہے جس نے اپنی پروا کئےبغیر مجھ پر پانی ڈالا۔ اس کا جسم اور چہرہ زیادہ جھلس گیا اور اس کی حالت مجھ سے زیادہ خراب ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری21ویں سالگرہ کے دن مجھ سے میرا چہرہ چھین لیا گیا جب میں شیشے میں اپنا چہرہ دیکھتی ہوں تو اپ سیٹ ہو جاتی ہوں اور مجھے وہ تاریک دن شدت سے یاد آتا ہے۔ ریشم خان نے کہا کہ مجرم کو چاہے کچھ بھی سزا ملے لیکن یہ سزا میری زندگی میرے چہرے میرے مستقبل کے خوابوں کا ازالہ نہیں کر سکتی۔ جمیل مختار کے سر پر زندگی بھر کےلئے زخم آئے ہیں۔ ایک کان کی سماعت ختم ہوگئی گردن اور جسم جھلس گیا۔ وہ بھی شدید ڈپریشن کا شکار ہے۔ اس نے بھی اپنی زندگی ختم کرنے کی کوششیں کیں۔ وہ بھی اپنا بیان پڑھتے ہوئے جذباتی ہوگیا اور بیان مکمل نہ کر سکا جس کو پراسیکیوٹر نے پورا کیا۔ جمیل مختار نے کہا کہ تیزاب حملے کے بعد سے میں شدید کرب میں مبتلا ہوں میں اب ویسا بالکل بھی نہیں ہوں جو اس حملے سے پہلے تھا۔ میرے سارے خواب بکھر گئے۔ میں جہاں کہیں جاتا ہوں تو اچانک میرے ذہن میں اس حملے کی خوفناک یاد تازہ ہو جاتی ہے۔ میں اپنے گھر سےباہر نکلنے میں دشواری محسوس کرتا ہوں۔ جسمانی زخموں نے مجھے شدید ڈپریشن میں مبتلا کر دیا ہے۔ میں نے اپنی زندگی ختم کرنے کی کوشش کی۔ میں آج بھی شدید تکلیف میں ہوں۔ رات کو سو نہیں سکتا شدید جلن محسوس ہوتی ہے۔ میرا جذبہ صفر ہوگیا ہے۔ مستقبل تاریک اور ختم ہوگیا میرے سامنے کچھ نہیں ہے۔ اندھیرا ہی اندھیرا۔ میں جسمانی اور ذہنی طور پر زندگی بھر کے لئے آزار محسوس کروں گا۔ میں ریلیشن شپ قائم نہیں کر سکتا۔ اسے یہ خوف کچوکے لگاتا ہے وہ زندگی بھر کام نہیں کر سکے گا۔ سماعت کے دوران حملہ آور جان ٹوملن بلیو ٹریک سوٹ میں ملبوس کٹہرے میں موجود تھا اور جذبات سے عاری تھا۔
تازہ ترین