• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرکاری و نیم سرکاری محکموں اور اداروں کے دفاتر کی کارکردگی درحقیقت اچھی یا بری گورننس کی آئینہ دار ہوتی ہے۔ مگر برسوں بلکہ عشروں سے سفارشوں اور سیاسی وابستگی کی بنیاد پر تقرریوں کے باعث بیشتر دفاتر میں افراتفری کی صورتحال محسوس ہوتی ہے۔ قومی بچت اسکیم جیسے مالیاتی اداروں، اسپتالوں اور لازمی سروسوں کے زمرے میں آنے والے شعبوں میں ان کے کام کی نوعیت کے اعتبار سے یا آمدورفت کا ریکارڈ رکھے جانے کے باعث اہلکاروں میں بڑی حد تک وقت کی پابندی کا رجحان نظر آتا ہے، مگر بہت سے دوسرے محکموں اور اداروں میں جا کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آمدورفت کے سرکاری اوقات کا ان پر اطلاق نہیں ہوتا۔ کئی شہری ترقیاتی اداروں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ صبح گیارہ بجے تک تو صرف صفائی کا عملہ نظر آتا ہے۔ عام لوگوں میں ایک تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ پراپرٹی کی خریدوفروخت کے معاملات میں دستخط کرنیوالوں کے اوقات کار کا حقیقی علم پراپرٹی کاغذات تیار کرنے اور منظور کرانے والے ایجنٹوں کو ہوتا ہے۔ جو لوگ ایجنٹوں کا سہارا لئے بغیر سرکاری دفاتر جانے کی ہمت کر لیتے ہیں انہیں یکے بعد دیگرے اعتراضات اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے چنانچہ بہت سے سرکاری دفاتر کے آس پاس ایسے ایجنٹوں کی بھرمار نظر آتی ہے جو من مانے دام وصول کرنے کے عوض کم سے کم وقت میں مطلوب دستاویزات تیار کرانے کی ذمہ داری لیتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ رائج الوقت نظام کی ساکھ بچانے کیلئے سرکاری اداروں میں تقرریوں کیلئے صرف میرٹ کو بنیاد بنایا جائے، ملازمین کی مقررہ اوقات میں آمدورفت یقینی بنانے کیلئے بائیو میٹرک سسٹم کے تحت انگوٹھے کا نشان لگانا لازمی قرار دیا جائے، اہلکاروں کی کارکردگی پر نظر رکھی جائے اور ان کی اجرتیں اتنی ضرور مقرر کی جائیں کہ اخراجات پورے کرنے کیلئے انہیں ایجنٹوں کا سہارا نہ لینا پڑے۔ وطن عزیز میں گورننس کا نظام بہتر بنانے کیلئے ہم دوست ملک چین میں کئے گئے اقدامات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اس کے بغیر معیشت کو بہتر بنانے اور معاشرے کو عوامی فلاح کی راہ پر لگانے کا تصوّر ایک بے تعبیر خواب ہی کہلا سکتا ہے۔

تازہ ترین