• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان میں انرجی کے بحران پر میں نے کئی کالم لکھے جنہیں نہایت سراہا گیا۔ ان کالموں میں ایک کالم شیل گیس پر بھی تھا جس پر قارئین نے مزید معلومات فراہم کرنے اور لکھنے کی درخواست کی ہے۔ شیل گیس قدرتی گیس کی ایک قسم ہے جو زیر زمین باریک ریت کے ذروں اور مٹی سے بننے والی تہہ دار چٹانوںسے حاصل کی جاتی ہے جسے Mudstone کہاجاتاہے۔ بلیک شیل میں پائے جانے والے نامیاتی اجزاء کو توڑ کر گیس اور تیل حاصل کیاجاتاہے۔ امریکی انرجی ڈپارٹمنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے 32ممالک میں شیل گیس کے 5760 ٹریلین کیوبک فٹ (TCF) کے ذخائر ہیں جو امریکہ میں شیل گیس کے موجود ذخائر کا 7 گنا ہیں۔ دنیا میں شیل گیس کے بڑے ذخائر شمالی امریکہ میں 1931TCF، چین میں 1275TCF، جنوبی امریکہ میں1225TCF، میکسیکو میں 681TCF، یورپ میں 639TCF جس میں پولینڈ میں سب سے زیادہ شیل گیس کے ذخائر موجود ہیں جبکہ جنوبی افریقہ میں 485TCF اور بھارت میں 63TCF شیل گیس کے ذخائر ہیں، بھارت کا سب سے بڑا گروپ ریلائنس شیل گیس کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کررہا ہے۔ اس کے علاوہ لیبیا، الجزائر، ارجنٹائن، جنوبی افریقہ اور کینیڈا میں بھی شیل گیس کے بڑے ذخائر پائے جاتے ہیں۔ شیل گیس کو زمین سے نکالنے کی جدید ٹیکنالوجی Hydrofracking استعمال کی جاتی ہے جو صرف امریکہ کے پاس ہے، اس لئے گزشتہ 5 سال کے دوران امریکہ میں شیل گیس کی پیداوار میں 20% اضافہ ہواجو اس کی قدرتی گیس کی مجموعی پیداوار کا 25% ہے جبکہ 2030ء تک امریکہ میں اس کی قدرتی گیس کی پیداوار 50%ہوجائے گا۔ امریکہ میں شیل گیس کی پیداوار میں اضافے سے نہ صرف ملکی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ مستقبل قریب میں امریکہ اس کا ایکسپورٹرز بھی بن سکتا ہے۔ توانائی کے ماہرین کاکہناہے کہ نئے ذخائر کی دریافت سے عالمی سیاست، معیشت اور جیواسٹرٹیجک توازن کا کھیل مکمل طورپر تبدیل ہوجائے گا۔ امریکہ میں شیل گیس کی پیداوار میں اضافے سے عالمی مارکیٹ میں گیس کی قیمتوں میں کمی آئی ہے جو 13 ڈالر فی ملین برٹش تھرمل یونٹ سے کم ہوکر 4.23 ڈالر فی ملین BTU ہوگئی ہیں۔
امریکی نیو بیکر انسٹیٹیوٹ کی اسٹڈی کے مطابق امریکہ میں شیل گیس کی پیداوار میں اضافے سے یورپی ممالک کیلئے روس کی گیس کی فراہمی میں بھی کمی آئے گی اور 2040ء تک یورپ کیلئے روسی گیس کی فراہمی 27% سے کم ہوکر صرف 13% تک رہ جائے گی۔ امریکہ میں شیل گیس سے اس کی توانائی کی اوسط قیمت میں کمی کے مدنظر چین نے بھی اپنے ملک میں بھی شیل کی دریافت کی پالیسی کا اعلان کیا ہے اوربعض امریکی کمپنیاں چائنا میں شیل گیس کی دریافت کیلئے کوشاں ہیں لیکن پانی کی کمی اور گیس پائپ لائن نیٹ ورک کے نہ ہونے کے باعث چین میں شیل گیس کے حصول کی ابتدائی رپورٹس حوصلہ افزاء نہیں جس کی وجہ سے چین، روس سے گیس سپلائی کا ایک معاہدہ کرنے والا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چین نے ستمبر میں صوبہ سی چوان میں اپنی ٹیکنالوجی کے ذریعے شیل گیس کے حصول کیلئے بھی کوششیں کی ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی آئل کمپنی Schlumberger نے بیجنگ میں اپنی لیبارٹری قائم کی ہے لیکن یورپ اور امریکی آئل کمپنیوں کو یہ خطرہ ہے چین جلد ہی ان کی ٹیکنالوجی کی کم قیمت پر نقل تیار کرسکتا ہے جس کے باعث امریکی و یورپی آئل کمپنیاں اپنی ٹیکنالوجی کے تحفظ کیلئے IPR جیسے مختلف حفاظتی اقدامات کررہی ہیں۔

خوش قسمتی سے اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو قدرتی گیس کی کمی کو پورا کرنے کیلئے شیل گیس کے کم از کم 51 ٹریلین کیوبک فٹ ذخائر عطا کئے ہیں۔ ایک TCF قدرتی گیس کی مالیت 530 ملین ڈالر جبکہ اتنی ہی شیل گیس کی مالیت 3800ملین ڈالر ہوتی ہے۔ قدرتی گیس کے ایک کنویں کی کھدائی پر 12 ملین ڈالر جبکہ شیل گیس کے کنویں پر 17.5ملین ڈالر لاگت آتی ہے۔ قدرتی گیس کے ایک کنویں سے 15سے 20 ملین جبکہ شیل گیس کے کنویں سے 3 سے 4 ملین کیوبک فٹ گیس یومیہ ایک سے دوسال تک حاصل ہوتی ہے۔ قدرتی گیس کے کنویں کی پیداواری مدت 25سے 30سال جبکہ شیل گیس کے کنویں کی لائف 40سال ہوتی ہے۔اس بنیاد پر شیل گیس کا حصول قدرتی گیس کے مقابلے میں مہنگا ہے۔وفاقی وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل کے مطابق پاکستان شیل گیس کے ذخائر رکھنے والا دنیا کا نواں بڑا ملک ہے جس کے حصول سے آئندہ 5 سے 10 سالوں میں ملکی مجموعی گیس کی پیداوار 4 گنا بڑھ سکتی ہے جو صارفین کی طلب پورا کرنے کیلئے کافی ہے۔ پاکستان میں اس وقت سردیوں میں یومیہ 2 بلین کیوبک فٹ گیس کی کمی کا سامنا ہے جو ہماری قدرتی گیس کی پیداوار (4.2 بلین کیوبک فٹ یومیہ) کا تقریباً 50% ہے۔ انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن (EIA) کے مطابق پاکستان میں شیل گیس کے ساتھ شیل آئل کے 227 ارب بیرل کے ذخائر بھی موجود ہیں جس میں سے 9.1 ارب بیرل پیداوار کے قابل ہیں۔ گزشتہ حکومت نے اپنے آخری دنوں میں شیل گیس کی دریافت اور اسکے حصول کیلئے شیل گیس پالیسی کا اعلان کیا تھا۔ ایک تخمینے کے مطابق پاکستان میں شیل گیس کے حصول کیلئے 500 کنوئیں کھودنے کیلئے 1.5 بلین ڈالر درکار ہیں جس سے حاصل ہونے والی شیل گیس خام تیل کے مقابلے میں 30% کم قیمت پر دستیاب ہوگی۔
پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (PPL)اور غیر ملکی کمپنی ENI نے شیل گیس کی دریافت کے سلسلے میں کنوئوں کی کھدائی کیلئے 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا معاہدہ کیا ہے جس کے تحت ENI پاکستان میں اپنے تین پائلٹ منصوبوں کے تحت سندھ اور پنجاب میں 1100 کنویں کھودے گی۔ رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے 45,000 مربع کلومیٹر وسطی رقبے میں شیل گیس کے 364کنویں کھودے گئے اور 155کنوئوں سے حاصل کی گئی گیس کے نمونوں کاتجزیہ کیاگیا۔ تینوں پائلٹ پروجیکٹس کے تحت کھودے گئے کنوؤں سے 4سے 5ٹریلین کیوبک فٹ غیر مضر شیل گیس کے ذخائر کاتخمینہ لگایاگیاہے۔
پاکستان میں شیل گیس کے بڑے ذخائر دریائے سندھ کے جنوبی اور درمیانی علاقے میں پائے جاتے ہیں۔اطلاعات کے مطابق پاکستانی کمپنی پی پی ایل، اطالوی کمپنی ENI کے ساتھ دریائے سندھ میں شیل گیس کے پہلے کنوئیں کی کھدائی اس سال شروع کرے گی۔ حکومت کے مطابق قادر پور اور سوئی گیس فیلڈز 2022ء تک ختم ہوجائیں گی جس سے پہلے ہمیں گیس کے حصول کیلئے بشمول پاک ایران گیس پائپ لائن متبادل منصوبوں پر تیزی سے کام کرنا ہوگا۔یہ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں شیل گیس کے بڑے ذخائر دریافت ہوئے ہیں ۔ انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ آئندہ چند سالوں میںشیل گیس کی دریافت سے توانائی میں خود کفیل ہوجائے گا۔ دو سال قبل امریکی صدر باراک اوباما نے دعویٰ کیا تھا کہ شیل گیس کی دریافت سے امریکہ کے قدرتی گیس کے ذخائر 100 سال تک چلیں گے۔ شیل گیس کی دریافت سے دنیا کا تیل اور قدرتی گیس پر انحصار کم ہوتا جارہا ہے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل اور قدرتی گیس کی قیمتوں میں حیرت انگیز طور پر کمی آرہی ہے کیونکہ شیل گیس کی لاگت خام تیل کے مقابلے میں 70% ہے لیکن بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں گرکر 27 ڈالر فی بیرل کی نچلی ترین سطح پر پہنچنے کی وجہ سے تیل کی قیمتیں شیل گیس سے سستی پڑرہی ہیں جس کی وجہ سے امریکہ نے فی الحال شیل گیس کی پیداوار کو معطل کر رکھا ہے لیکن تیل کی قیمتیں بڑھنے کی صورت میں شیل گیس توانائی کی دنیا میں انقلاب برپا کرسکتی ہے۔
تازہ ترین