• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سیاسی منظر نامہ، نوجوان بلاول کےسنجیدہ طرز عمل نے سب کو حیران کردیا

اسلام آباد( طاہر خلیل) قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے انتخاب کی کارروائی میں پی پی پی کے نوجوان چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کےسنجیدہ طرز عمل نے سب کو حیران کردیا۔


پارلیمانی بزنس میں بلاول بھٹو کی پہلی انٹری اور قومی اسمبلی کےایوان سے بھی ان کا پہلا خطاب تھا لیکن انہوں نے مسلم لیگ(ن) یا پاکستان تحریک انصاف کی طرح ایک دوسرے پر دشنام طرازی اورالزامات کےتبادلے میں وقت نہیں گزارا، بلکہ ایک برد بار پارلیمنٹرین کی حیثیت سے ایک دوسرے سے نبرد آزما ارکان میں صلح صفائی کی کوشش کی بلکہ ایوان کے گرم ماحول کو بھی متوازن بنانے میں کردارادا کیا۔ کوئی اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتا کہ دنیا بھر کی پارلیمان میں اپوزیشن کےاحتجاج کومسلمہ حق کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے، قومی اسمبلی میں جمعہ کو جوکچھ ہوا بعض مبصرین نےاسے غیرجمہوری اور نئی پارلیمنٹ کےمستقبل کےلئےبدشگون قرار دیا لیکن حقائق سے باخبر لوگ جانتے ہیں کہ جمعہ کو قومی اسمبلی میں مسلم لیگ(ن) کااحتجاج پارلیمانی حدود اور روایات تک محدود تھا۔ پارلیمانی رپورٹر کی حیثیت سے یہ بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ ماضی اور خاص طور پر 90 کے عشرے کی پارلیمانی اسی پہلو کے پیش نظر تاریخ خوشگوار یادوں سےمزین نہیں، سب واقعات تاریخ کا حصہ بن گئے ہیں۔ نومبر 1992 میں جب محترمہ بےنظیر بھٹو نے اپوزیشن لیڈرکی حیثیت سے نواز حکومت کے خلاف لانگ مارچ کی کال دی تو میاں نوازشریف نےاسے کھلی بغاوت قرار دے کر اسے ختم کرنے کےلئے طاقت کااستعمال کیا، تو قومی اسمبلی میں دونوں پارٹیوں کے ارکان گتھم گتھاہوگئےتھے اور ایوان کے اندر ہنگامہ آرائی کے سبب ارکان کی کئی کرسیاں بھی ٹوٹ گئی تھیں۔ قومی اسمبلی کی تاریخ کاایک بڑا ہنگامہ 14 نومبر 1994 کوہوا تھا، ایک روز قبل 13نومبر کوبے نظیر حکومت نے میاں شریف کو گرفتار کیا تو اگلے روز 14 نومبر کوصدر لغاری کاپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب تھا ،یہ پارلیمان کی تاریخ کا بد ترین دن تھا، صدر کی تقریر میں ایساہنگامہ ہوا جس میں گالم گلوچ تو معمولی بات تھی،مارپیٹ ایسی ہوئی کہ چار ارکان کو لہولہان حالت میں پمز ہسپتال پہنچایا گیا تھا، جن میں رائو قیصر بھی شامل تھے جن کے ہاتھ پائوں توڑ دئیے گئے تھے،جمعہ کو جب مسلم لیگ (نواز) نے اپنےایجنڈے کے تحت احتجاج شروع کیاتو عمران خان مسکراتے رہے۔احتجاج جب طول پکڑا تو بلاول بھٹو اپنی نشست سے اٹھ کر میاں شہباز شریف کے پاس پہنچے اور انہیں درخواست کی کہ لیگی ارکان کو ان کی سیٹوں پر واپس بھیجیں لیکن بلاول بھٹو کی بات پر کسی نے توجہ نہ دی، یہی عمل تحریک انصاف نے میاں شہباز شریف کی تقریر کے دوران اپنایا۔

تازہ ترین