• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
معاشی حقائق…سکندر حمید لودھی
پاکستان میں پولیس سروس(خدمات) کے دو ماڈل چل رہے ہیں۔ ان میں ایک روایتی پولیس اور خاص کر ٹریفک مینجمنٹ کے حوالے سے ان کا کردار عوام کے سامنے ہے۔ دوسرا ماڈل موٹر وے پولیس کا ہے، جن کی بنیادی تربیت عام پولیس سسٹم کا حصہ ہے، مگر جیسے ہی وہ موٹر وے پولیس کا حصہ بنتے ہیں، ایک دن میں ان کی یونیفارم سے لے کر ماینڈ سیٹ اور عوام سے رویہ بھی یکسر بدل جاتا ہے۔ اس لئے برسوں کی عادی پاکستانی قوم جس کی اکثریت کو ڈسپلن میں لانے کے لئے سنجیدگی سے کوئی کوشش نہیں کی جاسکی، مگر جیسے ہی وہ ہائی وے سے نکل کر اپنی وہیکل کے ساتھ موٹر وے کا حصہ بنتے ہیں، وہی شہری ذمہ دار رویے کے ساتھ گاڑی چلانے کی کوشش کرتا ہے۔ دنیا بھر میں موٹر وےکے ذریعے علاقائی سطح پر ٹریفک ڈسپلن اور معاشی سرگرمیوں پر سب سے زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔ لاہور، اسلام آباد اور دیگر مقامات کی موٹر وے بناتے وقت بھی یہی پالیسی ابتدائی دستاویزات میں نظر آتی ہے، مگر عملی طور پر موٹر وے کے ساتھ کوریا کے تعاون سے صنعتی علاقے قائم کرنے یا صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کو شروع کرنے کے کسی منصوبے پر کام کا آغاز نہیں ہوسکا۔ اس کے ساتھ ساتھ موٹر وے پر تربیت یافتہ اور غیر تربیت یافتہ سب حضرات اپنی اپنی گاڑیاں چلاتے آرہے ہیں۔ اب 25ستمبر کو موٹر وے پولیس کے انسپکٹر جنرل عامر ذوالفقار خان جن کا ا ب تبادلہ ہوگیا ہے ، نے اس حوالے سے فرانس کی ایک کمپنی ٹوٹل پارکو کے تعاون سے ہیوی ٹرانسپورٹ(ٹرکس وغیرہ) جدید ترین3D-HTV ڈرائیونگ اسمائلیز کے ذریعے ڈرائیورز کی تربیت اور روڈ سیفٹی کی ایک مثبت قدم کا آغاز کیا ہے جس سے اگلے مرحلہ میں جوں جوں سی پیک منصوبہ آگے بڑھے گا اس سے بہترین تربیت یافتہ ڈرائیورز کی مہارت ا ور صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا اور سی پیک منصوبے سے موٹر وے پولیس کی ذمہ داریوں میں بھی بتدریج اضافہ ہوجائے گا۔ اس سلسلہ میں موٹر وے پولیس ٹریننگ سنٹر لاہور، شیخوپورہ وے پر چند روز قبل ایک سادہ مگر معلوماتی تقریب منعقد ہوئی، جس کے لئے ڈی آئی جی محبوب اسلم کی بہترین کو آڈی نیشن سے سینئر صحافیوں کو بھی تقریب میں نہ صرف مدعو کیا گیا بلکہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں وہاں فرانسیسی مہمانوں کے ساتھ ساتھ سینئر صحافیوں کے گروپ سے بھی پودے لگوائے گئے، جو ٹریننگ اسکول میں توسیع کے ساتھ چند سالوں میں سر اٹھالیں گے۔ آئی جی موٹر وے عامر ذوالفقار نے تقریب میں فرانسیسی کمپنی کے سنیئر عہدیداروں اور صحافیوں کے گروپ کو اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اور غیر رسمی گفتگو میں موٹر وے پولیس کی کارکردگی اور سروسز کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے بھی اظہارخیال کیا۔
موٹر وے پر اس جدید نظام کی تنصیب سے یقینی طور پر جب جدید تربیت یافتہ ڈرائیورز سڑک پر آئیں گے تو اس سے یقینی طور پر ٹریفک رولز کی خلاف ورزی میں کمی اور سی پیک کے حوالے سے ٹریفک کی صورتحال بھی بہتر ہوگی۔ اس طرح ملکی معاشی ترقی کے لئے سی پیک کے ساتھ موٹر وے کا لنک بھی بڑھے گا، تاہم اس کے ساتھ ساتھ ضرورت اس امر کی ہے کہ موٹر وے کی فنی صورتحال بہتر بنانے پر بھی توجہ دینے اور ان کے فوڈ ایریاز میں کئی زائد المیعاد اشیاء کی فروخت کی حوصلہ شکنی اور حددرجہ قیمتوں میں اضافہ کو روکنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ موٹر وے پر آنے والی گاڑیوں کی فنی صورتحال سو فیصد صحیح ہونے کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ موٹر وے پولیس کا ماڈل ہائی ویز کے ساتھ ساتھ مرحلہ وار عام ٹریفک سسٹم کا حصہ بنادیا جائے تو اس سے ملک میں ٹریفک ڈسپلن لانے میں بڑی مدد مل سکتی ہے۔ دنیا بھر میں اس حوالے سے جتنے سخت اقدامات کئے گئے ہیں وہاں پر اس ملک میں اتنی ہی ترقی اور نظام میں بہتری آئی ہے۔ کاش! ہمارے ہاں بھی ایسا ہوجائے اس سلسلے میں ممبرا ن پارلیمنٹ کی اکثریت سے لے کر بااثر افراد کو ٹریفک قوانین اپنانے کا پابند کرکے بھاری جرمانے کرنے سے مہم کا آغاز کرنا ہوگا، جسے بے رحم ٹریفک نظام کو کہا جائے گا لیکن اگر ہیلمٹ کے نام پر صرف موٹر سائیکل سواروں کی کم بختی آتی رہے گی تو ا س سے نتائج وہ حاصل نہیں ہوسکتے جس کی موجودہ حالات اور وقت میں ازحد ضرورت ہے۔
تازہ ترین