• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

1947میں جب قائداعظم کے دو قومی نظریئے یعنی مسلمان اور ہندو دو الگ الگ قومیں ہیں، کے تحت پاکستان وجود میں آیا تو مسلمانوں کی بڑی تعداد نے بھارت سے پاکستان ہجرت کی۔ اس موقع پر بھارتی قیادت مہاتما گاندھی اور جواہر لعل نہرو نے سیکولر بھارت کا نعرہ بلند کیا اور کہا کہ ’’بھارت مسلمانوں سمیت تمام مذاہب کے ماننے والوں کا ایک سیکولر ملک ہوگا جہاں ہندو، مسلمان اور دیگر مذاہب کے لوگ برابری کی بنیاد پر رہیں گے‘‘۔ دنیا نے بھارتی قیادت کے فیصلے کو سراہا اور بھارت دنیا میں ایک عرصے تک سیکولر ملک کے طور پر پہنچانا جانے لگا مگر گزشتہ اور حالیہ الیکشن میں نریندر مودی کی ہندو انتہا پسند اور مسلمان دشمن جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی)کی کامیابی اور کانگریس کی شکست سے یہ ثابت ہوگیا کہ بھارت سیکولر نہیں بلکہ ہندو انتہا پسند ملک بن چکا ہے۔ واضح رہے کہ حالیہ الیکشن میں مودی کی انتہا پسند جماعت بی جے پی نے ہندوازم، انتہا پسندی اور مسلمان دشمنی کی بنیاد پر جیتا اور 543ارکان پرمشتمل لوک سبھا کی 303نشستیں حاصل کیں۔ اس طرح بھارت میں سیکولرازم ہار گیا اور ہندوازم کی فتح ہوئی۔ 

حالیہ الیکشن پر امریکی جریدے ’’ٹائم میگزین‘‘ جس کا شمار دنیا کے صف اول میگزین میں ہوتا ہے، نے اپنی اشاعت میں انتہا پسند اور متعصب نریندر مودی کی تصویر سر ورق پر شائع کر کے مودی کو بھارت کی تقسیم کا چیف (منقسم اعلیٰ) "India Divider in Chief"قرار دیا ہے۔ میگزین کا کہنا ہے کہ ’’نریندر مودی نے بھارت کو تقسیم کرکے رکھ دیا ہے‘‘۔ بھارت کی ایک ارب 36کروڑ کی مجموعی آبادی میں 98کروڑ ہندو، 20کروڑ سے زائد مسلمان، 4کروڑ عیسائی، 3کروڑ سکھ، 2کروڑ بدھ مت اور باقی دیگر مذاہب کے ماننے والے شامل ہیں۔ بھارت میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہندوازم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور بھارتی عوام سیکولرازم سے دور ہوکر کٹر اور شدت پسند ہندو بنتے جارہے ہیں اور یہ شدت پسند لوگ کسی دوسرے مذہب کو قبول کرنے کو تیار نہیں جو کہ ایک خطرناک رجحان ہے، جس میں حالیہ دنوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور نریندر مودی کی حالیہ کامیابی کے بعد بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کیلئے زمین تنگ کردی گئی ہے۔ شدت پسند ہندو، مسلمانوں کو مذہب اور گائو ماتا کے نام پر تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں اور ان کے ظلم و ستم سے بھارت میں کوئی مسلمان محفوظ نہیں۔ گزشتہ دنوں کئی ایسی وڈیوز وائرل ہوئیں جس میں مسلمانوں کو صرف اس بنیاد پر کہ انہوں نے گائے کا گوشت کھایا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

گزشتہ چند سالوں میں دنیا میں قومیت اور لسانیت پرستی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ امریکہ میں ہیلری کلنٹن کے مقابلے میں قوم پرست صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی اور بھارت میں کانگریس کے مقابلے میں مودی کی انتہا پسند جماعت بی جے پی کی جیت یہ ثابت کرتی ہے کہ دنیا میں شدت پسندی میں اضافہ ہورہا ہے۔ نریندر مودی کا دوسری مرتبہ الیکشن جیت کر برسراقتدار آنا پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کیلئے اچھی خبر نہیں۔ بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور میں یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ اقتدار میں آکر بھارتی آئین کے آرٹیکل 373جس کے تحت کشمیر کو خصوصی اہمیت حاصل ہے، کو ختم کردے گی جبکہ کشمیریوں کی جدوجہد کچلنے کیلئے بی جے پی حکومت حریت پسندوں کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائے گی۔ پاکستان میں کچھ لوگ یہ سوچ رکھتے ہیں کہ مودی حکومت اپنے آئندہ دور حکومت میں پاکستان کیلئے نرم رویہ رکھے گی اور مودی پاکستان سے مقبوضہ کشمیر پر بات چیت کا آغاز کریں گے لیکن یہ ان کی خام خیالی ہے کیونکہ ہندو انتہا پسند بی جے پی کی کامیابی کے بعد یہ اندیشہ ہے کہ پاکستان کے بارے میں نریندر مودی کے رویئے میں مزید سختی آئے گی، جس سے پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

آج کئی عشرے گزرنے کے بعد بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کا دو قومی نظریہ درست ثابت ہورہا ہے کہ ’’مسلمان اور ہندو دو الگ الگ قومیں ہیں۔‘‘ افسوس کہ قیام پاکستان کے وقت کچھ ایسے عناصر بھی تھے جو قائداعظم کے دو قومی نظریئے کے مخالف تھے مگر آج بھارت میں ہندو انتہا پسند کے ہاتھوں مسلمانوں کے ساتھ بڑھتے ہوئے مظالم اور تذلیل سے ایسے عناصر کی آنکھیں کھل جانا چاہئیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ نریندر مودی کے گزشتہ دور حکومت میں بھارت میں انتہا پسندی و تنگ نظری عروج پر رہی اور مسلمانوں و دیگر اقلیتوں کا جینا دوبھر ہوگیا اور وہ آج خوف کے ماحول میں سانس لے رہے ہیں۔ ایسے میں نریندر مودی کا دوبارہ حکومت میں آنا کسی سانحہ سے کم نہیں کیونکہ مودی کی جیت سے اقلیتوں کیلئے بھارتی سرزمین مزید تنگ ہو جائے گی۔ نریندر مودی اگرچہ الیکشن جیت کر دوبارہ اقتدار میں آگئے ہیں مگر ان کی جیت نے بھارت کے سیکولرازم کا پردہ چاک کردیا ہے اور یہ ثابت ہوگیا کہ بھارت صرف ہندوئوں کا ملک ہے جہاں کسی دوسرے مذہب بالخصوص مسلمانوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ آج ’’سیکولر بھارت‘‘ ہار گیا اور انتہا پسند و متعصب بھارت کا ’’منقسم اعلیٰ‘‘ نریندر مودی جیت گیا۔

تازہ ترین