• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیلجیئم،ریسٹورنٹ میں سیوریج کا مفت پانی پینے کیلئے فراہم کیا جاتا ہے

برسلز(نیوز ڈیسک)بیلجیئم کے شہر کورنے میں واقع یہ ریسٹورینٹ وہاں آنے والے کسٹمرز کو مفت پانی فراہم کرتا ہے جب کہ وہ یہ پانی باتھ روم اور واش بیسن کے پانی کو ری سائیکل کرکے حاصل کرتے ہیں۔گسٹ ایواکس نامی اس ریسٹورینٹ میں فراہم کیے جانے والے اس ری سائیکل پانی کا ذائقہ بالکل عام پینے کے پانی جیسا ہی ہوتا ہے، اس ری سائیکل پانی کا رنگ عام پانی سے بالکل مختلف نہیں ہوتا۔ اگر کسی کو اس ری سائیکل پانی کے ذرائع کے بارے میں بتایا جائے گا کہ اسے کہاں سے حاصل کیا گیا ہے تو وہ اس بات سے یقین کرنے سے انکار کردے گا کہ یہ باتھ روم اور واش بیسن سے حاصل کیا جاتا ہے۔ریسٹورینٹ میں اس پانی کو ری سائیکل کرنے کا مرحلہ کافی کٹھن ہے جس میں اسے 5 مراحل سے گزارا جاتا ہے جس کے بعد یہ سیوریج کا پانی پینے کے پانی جیسا ہوجاتا ہے، پانی کو ان تمام تر مراحل سے گزارنے کے بعد یہ صاف پانی ریسٹورینٹ میں آنے والے افراد کو مفت میں فراہم کیا جاتا ہے۔بیلجیئم کا یہ ریسٹورینٹ شہر کے گندے پانی کے نکاسی کے نظام سے منسلک نہیں ہے اور انہوں نے اس گندے پانی کی نکاسی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے اسے ری سائیکل کرنے کا ایک انوکھا نظام متعارف کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔پانی کے اس انوکھے ری سائیکلنگ سسٹم کی بدولت، ٹوائلٹ اور سنک کے پانی کو ابتدائی طور پر پودوں کی کھاد کے ذریعے سے صاف کیا جاتا ہے پھر اس پانی میں ایک حصہ بارش کا پانی بھی ملایا جاتا ہے۔بعدازاں اس تمام تر پانی کو صاف کرنےکے لیے فلٹریشن کے کٹھن مرحلے سے گزارا جاتا ہے جس کے بعد یہ پانی بالکل نلکے کے پانی جیسا ہوجاتا ہے اور اس میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔ریسٹورینٹ کی انتظامیہ کے مطابق فلٹریشن سسٹم سے سیوریج کے پانی کو گزارنے کے بعد ملنے والا پانے بے حد صاف، شفاف اور پینے کے قابل ہوتا ہے اور اس میں نمکیات بھی شامل کی جاتی ہیں تاکہ یہ صحت کے لیے بھی فائدے مند ثابت ہو۔اس ریسٹورینٹ سیوریج سے ری سائیکل کرنے والے پانی کو متعدد چیزوں میں استعمال کیا جاتا ہے جس میں کسٹمرز کو پینے کے لیے مفت پانی، کافی بنانے میں اس کا استعمال اور برف جمانے کے لیے بھی اس پانی کا ہی استعمال کیا جاتا ہے۔

تازہ ترین