• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پنجاب میں آپریشن کاآغاز
گلشن اقبال پارک لاہورمیں دہشت گردوں کی جانب سے خود کش حملہ میں معصوم بچوں، خواتین اور سیر و تفریح میں مصروف دوسرے ہنستے کھیلتے افراد کو خاک و خون میں نہلانے کے ہولناک واقعہ کے بعد یہ حقیقت ایک دفعہ پھر پوری قوت کے ساتھ ابھر کر سامنے آئی ہے کہ دہشت گردوں نے اپنی ہلاکت خیزیوں کا دائرہ جس رفتار سے عام شہریوں تک وسیع کرنا شروع کیا ہے اس سے عوام کے جان و مال کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ اس لئے اب اس کے سوا کوئی چارہ کار ہی باقی نہیں رہا کہ دہشت گرد ، ان کے سہولت کار اورسرپرست جہاں کہیں بھی موجود ہیں انہیں پکڑ کر کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور اس راہ میں کسی سیاسی مصلحت کو آڑے نہ آنے دیا جائے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اسی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے پنجاب کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں اور ان کی اعانت کرنے والوں کے خلاف بھرپور آپریشن شروع کردیا ہے اور اب تک مختلف علاقوں سے نہ صرف یہ کہ سینکڑوں دہشت گردوں اور ان کے معاونین کو گرفتار گیا ہے بلکہ ان کے قبضہ سے بھاری مقدار میں اسلحہ اورگولہ بارود بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔ اسی تعلق میں وزیر اعظم نواز شریف نے بھی پنجاب کے سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کردی ہے۔پیر کو ایوان وزیر اعلیٰ میں وزیر اعظم کی زیر صدارت اس سلسلے میں ہونے والے خصوصی اجلاس میں یہ بھی طے پایا ہے کہ یہ آپریشن صوبائی وزیر قانون کی نگرانی میں ہوگا جس میں سی ٹی ڈی رینجرز اور حساس ا دارے حصہ لیں گے، اگرچہ اس آپریشن کے سلسلے میں اب تک کی جانے والی کارروائیوں سے پتہ چلتا ہے کہ اس کا آغاز پورے پنجاب میں کردیا گیا ہے اور خود صوبائی دارالحکومت لاہور کے بعض مضافاتی علاقے بھی اس کی زد میں آرہے ہیں لیکن یہ زیادہ تر جنوبی پنجاب میں ہوتا نظر آرہا ہے جہاں دو دو سو یا اس سےبھی زائد افراد نے دہشت گردوں کے جتھے بنائے ہوئے ہیں جن کے حال ہی میں پکڑے جانے والے بعض سرغنوں نے اس امر کا انکشاف کیا ہے کہ انہیں افغانستان کے بعض سرحدی علاقوں میں خصوصی تربیت دی گئی ہے جبکہ بھارتی اداروں نے انہیں جدید اسلحہ سے لیس کرنے میں مدد دی ہے۔ جنوبی پنجاب کے بعض اضلاع کےمدارس کے بارے میں یہ اطلاعات بھی گاہے بگاہے منظر عام پر آتی رہی ہیں کہ وہ کسی نہ کسی شکل میں دہشت گردی یا اس کی سہولت کاری میں ملوث پائے گئے ہیں۔سندھ میں خاص طورکراچی اور اندرون سندھ کے بعض علاقوں میں دہشت گردی ، ٹارگٹ کلنگ ا ور بھتہ خوری کے خلاف رینجرز کے آپریشن پر حکومت سندھ کے بعض ذمہ داران اور دوسری سیاسی جماعتوں کے زعماء کی طرف سے مسلسل اس امر پر زور دیا جاتا رہا ہے کہ جب سندھ میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف رینجرز آپریشن ہوسکتا ہے تو پنجاب میں ایسا آپریشن کیوں نہیں کیا جاتا اور اس سلسلے میں چھوٹے صوبوںسے ہی امتیازی سلوک کیوں کیا جاتا ہے۔پنجاب حکومت کو صوبے میں آپریشن کے حوالے سے بعض تحفظات رہے ہیں اور اس کے ارباب اختیار بڑے تواتر کے ساتھ یہ کہتے رہے ہیں کہ چونکہ یہاں دوسرے صوبوں کی نسبت امن و امان کی صورتحال مقابلتاً بہتر ہے اور اس کے بعض علاقوں میں چھپے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف مقامی انتظامیہ پہلے ہی بھرپور کارروائی کررہی ہے اس لئے یہاں کسی دوسرے آپریشن کی ضرورت نہیں لیکن لگتا ہے کہ گلشن اقبال پارک میں ہونے والے دہشت گردوں کے حملے نے ان سارے تحفظات کو ہوا میں اڑا کر رکھ دیا ہے اور خود وزیر اعظم کی جانب سے پنجاب میں حساس اداروں کے ذریعے آپریشن کی اجازت دینے سے یہ حقیقت ایک مرتبہ پھر واضح ہوگئی ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف آخری حد تک جانے میں حکومت اور عسکری قیادت دونوں ایک صفحے پر ہیں اور اب یہ آپریشن تمام سیاسی مفادات سے بالا تر ہو کر اپنے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا اور اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک دہشت گردی کے سانپ کا سر مکمل طور پر کچل نہیں دیا جاتا۔
تازہ ترین