• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملک میں شرح خواندگی بڑھنے اور بچوں کوا سکول کی سہولتیں اور داخلہ دینے کے حوالے سے ماضی میں بھی کئی بار وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے اعلانات کئے گئے اور بچوں کے اسکولوں میں داخلہ کے لئے بعض اقدام بھی ہوئے لیکن جس سنجیدگی سے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ا یسا نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ملک میں لاکھوں بچے زیور تعلیم سے بدستور محروم ہیں۔ موجودہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں نے تعلیم کی اہمیت کو نہ صرف تسلیم کیا ہے بلکہ اس حوالے سے بعض ایسے اقدامات کئےجارہے ہیں جس کے تحت بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا جاسکے گا۔ حکومتی سطح پر نہ صرف اسکولوں کو اَپ گریڈ کیا جارہا ہے بلکہ مفت تعلیم کے ساتھ مفت کتابیں، یونیفارم بھی مہیا کیا جائے گا۔ وفاقی حکومت نے ایک ماہ میں سو فیصد بچوں کو اسکول بھیجنے کی مہم کا باقاعدہ آغاز بھی کردیا ہے۔ وزرارت منصوبہ بندی نے اس اہم ترین منصوبے کی ایک جامع حکمت عملی مرتب کی ہے جس سے تمام ا سٹیک ہولڈرز کو آگاہ کردیا گیا ہے جس کے تحت یکم اپریل سے 30اپریل تک وفاقی و صوبائی حکومتیں سو فیصد تک پرائمری اسکول کے بچوں کی انرولمنٹ کو یقینی بنانے کے اقدام کریں گی۔ تمام صوبوں میں وزرائے اعلیٰ کی ہدایات کے تحت اسے چلایا جائے گا جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس کی نگرانی کریں گی۔ سینٹ ، قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ارکان جبکہ تعلیم کے افسر ان و اہلکار اس مہم کے تحت بچوں کے داخلوں کا اہتمام کریں گے اور دیہی علاقوں میں تعلیمی شعور کی آگاہی کے لئے رضاکارانہ خدمات کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ وفاقی حکومت کی جانب سے سو فیصد انرولمنٹ کی مہم خوش آئند ہے۔ اس وقت پاکستان میں شرح خواندگی تشویشناک حد تک کم ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے ملکوں میں پاکستان 160ویں نمبر پر ہے اور شرح خواندگی 55فیصد ہے۔ ضرورت ہے کہ اس پر انتہائی سنجیدگی اور ذمہ داری سے عملدرآمد کیا جائے۔ ماضی کی طرح یہ بھی اعلانات تک محدود نہ رہے ۔
تازہ ترین