• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پشاور میں ہفتے کے روز ایپکس کمیٹی پختونخوا کا ایک اہم اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے علاوہ گورنر کے پی کے، وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور دیگر عسکری و سول حکام نے شرکت کی۔ اس میٹنگ میں شوال میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر جاری آپریشنز میں ہونے والی پیش رفت پر مکمل اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے قبائلی عوام کی جرأت و عزیمت کو خراج تحسین پیش کیا گیا کہ انہوں نے بڑی پامردی کے ساتھ دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنا کر انہیں پسپا کرنے میں بھرپور تعاون کیا۔ اس کے علاوہ جو دیگر اہم فیصلے کئے گئے ان میں پاک افغان سرحدی کراسنگ بالخصوص طورخم پر بارڈر مینجمنٹ بہتر بنانے اور پشاور میں بھتے کے لئے افغانستان سے آنے والی کالز کے معاملے کا جائزہ سرفہرست نظر آتا ہے۔ افغانستان گزشتہ تین ساڑھے تین عشروں سے مختلف وجوہ کی بناء پر بدامنی کا شکار ہے اور وہاں صرف طالبان کے مختلف دھڑے ہی برسرپیکار نہیں ازبک، تاجک اور چینی باغی بھی یہاں اپنی شدت پسندانہ سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سوات آپریشن کے بعد سے دہشت گرد ملا فضل اللہ اور اس کے ساتھی بھی یہیں براجمان ہیں اور آپریشن ضرب عضب کے بعد بہت سے دیگر گروپوں کے مسلح جنگجو بھی اب بھاگ کر افغانستان میں چھپے بیٹھے ہیں اور یہیں سے وہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں چارسدہ میں باچا خاں یونیورسٹی پر کئے جانے والے حملے کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ دو حملہ آور طورخم کے راستے ہی پاکستان میں داخل ہوئے تھے ان حالات میں طورخم بارڈر پر انتظامات کو سائنسی خطوط پر استوار کرنا وقت کی ایک ناگزیر ضرورت ہے۔ افغانستان سے پشاور میں بھتہ وصولی کی کالز کو روکنے کے لئے غیر قانونی ٹاورز مسمار کرنا اور اس حوالے سے افغان حکومت کے ذمہ داران سے بات کرنا بھی بہت ضروری ہے اور اگر ان تمام فیصلوں پر پوری قوت کے ساتھ عمل کیا گیا تو اس سے یقیناً پاکستان کی سلامتی کے تقاضے بہتر انداز میں پورے ہو سکیں گے۔
تازہ ترین