• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملک میں موسم گرما کے شروع ہوتے ہی لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہو گیا ہے اور بعض علاقوں میں متعلقہ اداروں کی جانب سے دیئے گئے شیڈول کے علاوہ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے جس سے عوام کے علاوہ طلباء کو شدید دقت کا سامنا ہے۔ سندھ، پنجاب، خیبر پختونخوا میں مختلف امتحانات ہو رہے ہیں۔ امتحان کے اوقات کے دوران لوڈ شیڈنگ تو ہوتی ہی ہے مگر امتحان کی تیاری کے حوالے سے طلباء و طالبات کو ایک عذاب سے گزرنا پڑتاہے جبکہ وزارت بجلی و پانی کی جانب سے مسلسل یہ نوید دی جا رہی ہے کہ ملک میں لوڈ شیڈنگ کے دورانیہ میں کمی آئی ہے اور بجلی کے بڑے منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی ہوں یا صوبہ کے وزرائے اعلیٰ، سب یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ 2018تک ملک کو لوڈ شیڈنگ سے پاک کر دیا جائے گا۔ یہ درست کہ سولر پاور اور ہوا سے بجلی بنانے کے کئی منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے تاہم بجلی شہریوں، صنعتی اداروں کی ایک بنیادی اور اہم ضرورت ہے اس کی فراہمی کو یقینی بنانے اور لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم سے کم کرنے کے لئے اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ایک خبر کے مطابق اس وقت شہروں میں 12گھنٹے اور دیہی علاقوں میں 15گھنٹے یومیہ لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔ غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ اس کے علاوہ ہے۔ موسم گرما شروع ہونے اور پیداوار میں کمی کی وجہ سے شارٹ فال 5ہزار میگا واٹ سے کم نہ ہو سکا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پی ایس او کی جانب سے تیل کی سپلائی میں کمی کی وجہ سے بھی بجلی کی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔ پنجاب کے مختلف علاقوں میں مرمت کے نام پر فیڈرز 5سے آٹھ گھنٹے بند رکھے جا رہے ہیں۔ سیاسی، سماجی شہری اور تجارتی تنظیموں نے اس پر احتجاج کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم سے کم کرنے کے اقدام کئے جائیں تاکہ صنعتی شعبہ میں قائم تعمیر و ترقی کا پہیہ رواں ہو سکے!!
تازہ ترین