• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
شہری چاہے سرکاری ملازم ہوں یا اپنا کاروبار چلاتے ہوں، انکم ٹیکس کی ادائیگی ان کا ملکی فریضہ ہے۔ ٹیکس نادہندگان کو اس با ت کا بخوبی اندازہ ہونا چاہئے کہ اس عمل میں نہ صرف ان کا فائدہ ہے بلکہ حکومت کو نظامِ وانصرام چلانے کیلئے بھی ٹیکس پر ہی انحصار کرنا پڑتا ہے۔ حکومت ٹیکس کا پیسہ عوام کی فلاح و بہبود کیلئے خرچ کرتی ہے۔مراکز صحت کی بہتری، تعلیمی نظام کو بہتر بنانے، عوام کو جدید سفری سہولتیں فراہم کرنے اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کیلئے ٹیکس ہی کی رقم استعمال کی جاتی ہے۔اگر حکومتی خزانہ خالی ہو توحکومت بیرونی ممالک اور عالمی معاشی طاقتوں سے قرضے لینے پر مجبور ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے ملک قرضوں تلے دبتا جاتا ہے۔اس صورتحال سے بچنے کا واحد حل ٹیکس کی مکمل اور بروقت ادائیگی ہے مگر یہ امر نہایت افسوس ہے پاکستان میں بہت کم لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کمیٹی کے مطابق پاکستان کی 19کروڑ آبادی میں محض 0.57فیصد یعنی تقریباً صرف8لاکھ افراد ہی ٹیکس ادا کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ حکومت پنجاب نے 10اپریل کو ٹیکس ڈے منانے کا اعلان کیاہے اوراس دن کو منانے کو مقصد شہریوں کو ٹیکس کی ادائیگی کی طرف راغب کرنا ہے۔اس حقیقت سے انکار نہیں ہے کہ ٹیکس کسی بھی حکومت کی کاگردگی اور مالیاتی نظام کی بہتری کیلئے از حد ضروری ہے تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان میں ٹیکس کا نظام بہت حد تک پیچیدہ ہے ۔ٹیکس وصول کرنے کیلئے کم و بیش 37ایجنسیاں کام کر رہی ہیں جبکہ 70سے زائد اتھارٹیز ٹیکس اکٹھا کرنے میں مشغول ہیں لیکن اس کے باوجود ملکی معاشی و مالیاتی نظام پست سے پست ہو رہا ہے۔
حکومت پاکستان بلا واسطہ اور بالواسطہ طریقوں سے ٹیکس وصول کرتی ہے۔ بلا واسطہ طریقہ کار میں ملازمت پیشہ افراد کی تنخواہوں میں سے براہ راست ٹیکس کاٹ لیا ہے اور کاروبار پیشہ افراد کو خود ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے مگر چونکہ پاکستان میں بیشتر لوگ اپنا ذاتی کاروبار کرتے ہیں اس لئے حکومت کیلئے ان سے ٹیکس کی وصولی ایک مشکل امر ہے۔ ٹیکس وصولی کا دوسرا طریقہ بلواسطہ ہے۔ جس میں حکومت ضروریاتِ زندگی پر ٹیکس عائد کرتی ہے ۔ اس کے نتیجہ میں مہنگائی میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔اکثر دیکھا گیا ہے کہ نجی اداروں سے منسلک اور ذاتی کاروبار کرنے والے افراد کے خلاف جب قانون حرکت میں آتا ہے تو وہ رشوت اور ایسے دوسرے ذرائع کے ذریعے بچ نکلتے ہیں۔ٹیکس کی عدم ادائیگی کی وجہ سے حکومتی خزانے خالی پڑے رہتے ہیں اور اسی باعث حکومت بالواسطہ طریقے سے ٹیکس لینے پر مجبور ہو جاتی ہے۔
10اپریل جہاں ٹیکس کی طرف راغب کرنے کے دن کے طور پر منایا جا رہا ہے وہیں پر اس دن کو ٹیکس کے نظام کی پیچیدگیاں دور کرنے کیلئے بھی منانا چاہئے تاکہ ٹیکس ادائیگی کے عمل کو بہترسے بہتر بنایا جا سکے۔انفرادی حیثیت میں جہاں خود ایک ذمہ داری شہری ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے ٹیکس بروقت ادا کرنا ہو گا وہیں اپنے بچوں کو بھی بچپن سے ہی ٹیکس کی اہمیت سے آگاہ کرنا ہو گا اور اس حوالے سے آگاہی دینا ہو گی۔ تعلیمی اداروں میں خصوصی لیکچرز دیئے جانے چاہئیں اورٹیکسیشن کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے حکومت کو بہتر قانون سازی اور بہتری حکمت عملی کی اشد ضرورت ہے۔حکومت کو چاہئے کہ ٹیکس وصولی کے متعلق نئی پالیسی سامنے لائے ۔جب عوام کا پیسہ عوام پر ہی خرچ کرے گی تو عوام بھی خوشی سے ٹیکس کی ادائیگی کا ملکی فریضہ سر انجام دیں گے ۔ٹیکس ادائیگی سے ہی حکومت مستحق لوگوں کیلئے ترقیاتی منصوبوں پر کام کر سکے گی اورباقاعدہ ٹیکس وصولی سے ہی ملکی معاشی نظام میں بہتری آئے گی۔
تازہ ترین