• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
افغان آرمی چیف جنرل قدام شاہ شعیم کی جانب سے پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی پاکستانی قوم کے لئے بجا طور پر انتہائی حیرت انگیز اور ناقابل فہم ہے۔ افغان میڈیا کے مطابق جنرل شعیم نے کہا ہے کہ وزارت دفاع نے ننگر ہار میں پاکستانی فوج کی مداخلت نیز لال پور ضلع میں راکٹ حملوں اور ٹینکوں کے استعمال کی نشان دہی کی ہے، لہٰذا سرحد پار سے حملوں کو روکنے کے لئے دوسرے طریقے مؤثر ثابت نہ ہوئے تو افغانستان کی جانب سے فوج کا استعمال آخری آپشن ہوگا۔ آرمی چیف نے اپنے طور پر اپنی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ فوجی آپشن ہی کو ترجیح دے۔ جبکہ افغان وزارت داخلہ کے مطابق سرحد پار سے راکٹ حملے روکنے کے لئے فوج کو جوابی کارروائی کا حکم دے دیا گیا ہے۔ افغانستان کی عسکری اور سیاسی قیادت کا پاکستان کے خلاف سراسر بدگمانی پر مبنی یہ رویہ زمینی حقائق اور تاریخی ریکارڈ کے جس قدر منافی ہے، حالات پر نظر رکھنے والے کسی بھی شخص کے لئے اس کا ادراک مشکل نہیں۔ پاکستان ہر مشکل میں اپنے افغان بھائیوں کا ساتھ دیتا چلا آرہا ہے، پاکستانی عوام لاکھوں افغان مہاجروں کی تقریباً چالیس سال سے میزبانی کررہے ہیں، افغانستان میں قیام امن کے لئے پاکستان کی جانب سے ہر ممکن کوشش اور برادر ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے مالی اور فنی تعاون میں پوری کشادہ دلی سے تعاون کیا جارہا ہے۔ افغانستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کو معاملات کو پاکستان کے اس تاریخی کردار کی روشنی میں دیکھنا چاہیے ۔ اگر راکٹ حملے ہوئے ہیں تو وہ یقینا ایسے عناصر کا کام ہے جو پاکستان اور افغانستان کے درمیان غلط فہمیاں پھیلا کر خطے میں قیام امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ان کی چالوں سے ہوشیار رہتے ہوئے باہمی تعاون سے قیام امن کی منزل کی جانب پیش قدمی جاری رکھنا اور شکایات و غلط فہمیوں کے ازالے کے لئے بات چیت کا طریقہ اپنانا ہی ہوشمندی کا تقاضا ہے۔یہی دونوں ملکوں کے محفوظ مستقبل اور خوشحالی کا راستہ ہے جبکہ فوج کے استعمال کا آپشن جس کا مشورہ افغان آرمی چیف نے اپنی حکومت کو دیا ہے،خطے کو تباہی کے سوا کچھ نہیں دے سکتا۔


.
تازہ ترین