• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پیر کا روز ملک بھر میں موسم کا گرم ترین دن تھا جس میں تقریباً تمام علاقوں میں درجہ حرارت معمول سے دو سے چار ڈگری زیادہ پایا گیا، دادومیں تو یہ 48 ڈگری تک پہنچ گیا۔ شہید بے نظیر آباد، جیکب آباد، رحیم یار خان، سکھر، لاڑکانہ اور موہن جوداڑو میں درجہ حرارت 46 ڈگری سینٹی گریڈ نوٹ کیا گیا جبکہ لاہور میں 44ڈگری کو چھونے کے بعد یہ سیزن کا گرم ترین دن قرار پایا۔ ڈیرہ اسماعیل خان، راولپنڈی، پشاور، گجرات، کوٹ رادھا کشن، قصور اور نوشہرہ میں بھی لوگ گرمی سے بلبلاتے رہے اور مجموعی طور پر 6افراد جان سے ہی ہاتھ دھو بیٹھے۔ کئی مقامات پر عوام گرمی کی شدت او رلوڈشیڈنگ سے بے حال ہو کرسڑکوں پر نکل آئے۔ لاہور میں اوور لوڈنگ سے روزانہ 15ٹرانسفارمر جلنے کی اطلاعات بھی ہیں۔ اگرچہ ماہرین موسمیات نے یہ خبر دی ہے کہ آئندہ ہفتے میں گرمی کی اس شدت میں کسی قدر کمی آجائے گی اور عوام کو کسی حد تک سکون مل سکے گا لیکن یہ ابھی موسم گرما کا آغاز ہے اور شدید گرمی کے دو ماہ ابھی باقی ہیں اس لئے شہریوں کو ان سے نبردآزما ہونے کے لئے اپنے آپ کو تیار کرنا چاہئے محکمہ بجلی و پانی کی جانب سے عوام کو بجلی کم خرچ کرنے کی تلقین کی جارہی ہے جو اپنی جگہ یقیناً درست ہے لیکن موسم سرما میں ہر سال انہیں آنے والے موسم گرما میں حالات بہتر ہونے کی نوید سنانا اور سورج کی کرنوں میں تمازت آتے ہی انہیں بجلی کم خرچ کرنے کا مشورہ دینا مسائل کا کوئی حل نہیں۔ گزشتہ سال کراچی میں گرمی کی شدت سے کئی لوگ جاں بحق ہوگئے تھے ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک طرف تو ماہرین تعمیرات مکانوں کے ڈیزائن تیار کرتے وقت موسم کے شدائد کو ضرور پیش نظر رکھیں اور دوسری طرف انہیں حالات کے رحم و کرم پر چھوڑنے کی بجائے اتنی بجلی ، پانی اور صحت کی سہولتیں تو ضرور فراہم کی جائیں کہ وہ جسم و جان کا رشتہ برقرار رکھ سکیں کیونکہ انہیں صرف صبر کی تلقین کرنا بے حسی میں ہی شمار ہوگا۔
تازہ ترین