
اٹھیں گے پردہ ہائے بام و در آہستہ آہستہ
چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہہم اُن کے پاس جاتے ہیں مگر آہستہ آہستہدریچوں کو تو دیکھو، چلمنوں کے راز تو سمجھواُٹھیں گے پردہ ہائے بام و در آہستہ آہستہمصطفیٰ زیدی کے مندرجہ
August 16, 2014 / 12:00 am
سیاسی ماحول...آئین جوانمرداں
جہاں میں ہو غم و شادی بہم، ہمیں کیا کامدیا ہے ہم کو خدا نے وہ دل کے شاد نہیںتم ان کے وعدے کا ذکر ان سے کیوں کرو غالب!وہ کیا کہ تم کہو اور وہ کہیں کہ ’’یاد نہیں‘‘ملک میں 14 ؍اگست کی آم
August 09, 2014 / 12:00 am
عاقبت سنوار چلے
دن بھی اُداس اور میری رات بھی اُداسایسا تو وقت اے غم دوراں نہ تھا کبھیبے کیف و بے نشاط نہ تھی اسقدر حیاتجینا اگرچہ عشق میں آساں نہ تھا کبھی (ناصر کاظمی) عید کے دوسرے روز سم
August 02, 2014 / 12:00 am
ہر خواہش پہ دم نکلے
جو مدعی بنے، اس کے نہ مدعی بنئےجو نا سزا کہے، اس کو نہ ناسزا کہئےکبھی شکایت رنج گراں نشیں کیجئےکبھی حکایت صبر گریز پا کہئےمرزا غالب کے مندرجہ بالا اشعار چوہدری افتخار صاحب کا عمران کو
July 27, 2014 / 12:00 am
ناخوش ہیں کبھی بت،کبھی ناراض حرم ہے
اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مرجائیں گے مرکے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے ابراہیم ذوق کا مندرجہ بالا شعر ہماری سیاسی اور معاشی صورت حال کی عکاسی کرتا ہے ، معاشی طور پر تو ہمارا شمار بہت غ
July 19, 2014 / 12:00 am
محبت میری عادت کردی
پوچھ بیٹھا ہوں میں تجھ سے ترے کوچے کا پتہتیرے حالات نے کیسی تیری صورت کردیکیا تیرا جسم تیرے حسن کی حدت سے جلاراکھ کس نے تیری سونے کی سی رنگت کردی (احمد ندیم قاسمی)آج کے اخبا
July 12, 2014 / 12:00 am
چھپائے نہ بنے
جلے جاتے ہیں بڑھ بڑھ کر، مٹے جاتے ہیں گِر گِر کرحضورِ شمع پروانوں کی نادانی نہیں جاتیمحبت میں اک ایسا وقت بھی دِل پر گزرتا ہےکہ آنسو خشک ہوجاتے ہیں، طغیانی نہیں جاتی (جگر مراد ا
July 05, 2014 / 12:00 am
بیمار کا حال اچھا ہے
بے طلب دیں، تو مزہ اس میں سوا ملتا ہےوہ گدا، جس کو نہ ہو خوئے سوال اچھا ہےدیکھئے پاتے ہیں عشاق بتوں سے کیا فیض!اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہےمولانا طاہر القادری کی بزنس کلاس کی س
June 28, 2014 / 12:00 am
نثار میں تیری گلیوں پہ اے وطن کہ جہاں
نثار میں تیری گلیوں پہ اے وطن کہ جہاںچلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلےجوکوئی چاہنے والا طواف کو نکلےنظر چرائے چلے جسم وجاں بچا کے چلےگلوبٹ کے شہر لاہور میں قیامت صغری گزر گئی بارہ
June 21, 2014 / 12:00 am
…جگر چاک ہوگئے
کہوں جو حال، تو کہتے ہو،’’مدعا کہیے‘‘تمہی کہو کہ جو تم یوں کہو، تو کیا کہیےسفینہ جب کہ کنارے پر آلگا غالبخدا سے کیا ستم و جور ناخدا کہیےپرویز مشرف کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواس
June 14, 2014 / 12:00 am
نہ اپنے دن بدلتے ہیں
وہی حالات ہیں فقیروں کےدن پھرے ہیں فقط وزیروں کےہر بلاول ہے دیس کا مقروضپائوں ننگے ہیں بے نظیروں کےپچھلے چند دنوں سے اربوں روپے کے بجٹ اور کروڑوں روپوں کی رات دن ٹی وی پر خبریں سن کر د
June 07, 2014 / 12:00 am
پھر یہ دریا اتر نہ جائے کہیں
نگاہوں سے گرایا یاس کو کم بخت اسی دل نےاسی دل کی بدولت لوگ کیا کیا کام کرتے ہیںیاس یگانہ کا یہ شعر آج کے سیاسی حالات میں کافی موزوں لگتا ہے۔ دل اور دماغ کی ہمیشہ جنگ لگی رہتی ہے۔ دماغ اور حال
May 31, 2014 / 12:00 am
وہ مزاج باد صبا گیا
مار ہی ڈالے جو بے موت، یہ دنیا وہ ہےہم جو زندہ ہیں تو جینے کا ہنر رکھتے ہیںہم سے اس درجہ تغافل بھی نہ بر تو صاحبہم بھی کچھ اپنی دعائوں میں اثر رکھتے ہیںجاں نثار اختر کے مندرجہ بالا اشع
May 24, 2014 / 12:00 am
’’… توناچار کیا کریں
رحم کر، ظالم ! کہ کیا بود چراغ کشتہ ہےبنفس بیمار وفا، دورچراغ کشتہ ہےدل لگی کی آرزو بے چین رکھتی ہے ہمیںورنہ یاں بے رونقی، سود چراغ کشتہ ہےمرزا غالب کے مندرجہ بالا اشعار آجکل ملک کے
May 17, 2014 / 12:00 am