غزل: الفاظ منہ سے جو بھی کہو تولتے ہوئے ...

January 23, 2022

سید سخاوت علی جوہرؔ

الفاظ منہ سے جو بھی کہو تولتے ہوئے

اپنی زبانِ شیریں کا رس گھولتے ہوئے

ہے کون جس سے آپ ہوئے محوِ گفتگو

اس کا رہے لحاظ ذرا بولتے ہوئے

آئے ہیں میرے پاس تو کچھ دیر بیٹھیے

یوں جا رہے ہیں آپ کہاں ڈولتے ہوئے

ہم کو نہیں ہے خوف کسی بات سے یہاں

ڈرتے ہیں لوگ کیسے زبان کھولتے ہوئے

خطرے کی بُو نے خوف زدہ سب کو کر دیا

ہر شخص پھر رہا ہے یہاں ہولتے ہوئے