جنوبی کوریا میں 70، 80 سال کی نانیوں دادیوں کا ریپ میوزکل گروپ

February 24, 2024

کہتے ہیں شوق کا نہ کوئی مول ہوتا ہے اور نہ ہی اسکی کوئی عمر ہوتی ہے، اس مثال کو کوریا سے تعلق رکھنے والی ان آٹھ نانیوں اور دادیوں نے سچ کر دکھایا۔

اپنی عمر کے 70 اور 80ویں عشرے میں موجود ان عمر رسیدہ خواتین نے ریپ گلوکاری کا ایک بینڈ بنایا ہوا ہے جو اس وقت سوشل میڈیا پر مقبول ہورہا ہے۔

جنوبی کوریا کے ایک دیہی علاقے چلگوک سے تعلق رکھنے والی ان خواتین ریپرز کا اچانک بین الاقوامی میڈیا میں چرچا شروع ہوا۔

سَنی اور سات شہزادیاں (سنی اینڈ سیون پرنسز) کے نام سے مشہور اس گروپ نے گزشتہ برس اگست میں ہی ڈیبیو کیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ تمام آٹھ نانیاں دادیاں ایک دوسرے کو اپنی جوانی کے وقت سے جانتی ہیں لیکن انہوں نے گزشتہ برس ہی ایک ریپ میوزک گروپ بنانے کا فیصلہ کیا۔

ان معمر خواتین کے بارے میں دلچسپ بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ یہ 2016 تک پڑھنا اور لکھنا نہیں جانتی تھیں، تاہم انہوں نے 2016 کے بعد کورین حروج تہجی پڑھنا شروع کیے۔

رپورٹس کے مطابق ایک روز گروپ کی 81 سالہ لیڈر پارک جیوم سن المعروف سنی نے انٹرنیٹ پر ریپ میوزک کی ویڈیو دیکھی اور اپنی استانی کو اس بات پر آمادہ کرلیا کہ وہ انہیں بتائے کہ آخر ریپ گلوکاری کس طرح کی جاتی ہے۔

سنی اور سات شہزادیوں نے ریپ گیت کے بول خود ہی لکھنا شروع کیے جس میں انہوں نے دیہی زندگی کا تذکرہ کیا جس میں انہوں نے کھیتی باڑی سمیت دیہی زندگی کے مختلف امور کو اپنا موضوع بنایا۔

ان خواتین نے پہلی مرتبہ اپنی لائیو پرفارمنس ایک اسکول شو کے دوران دی، اس گروپ کی خواتین نے جدید بیگی کپڑے اور زیورات پہنے، ہاتھ کے مضحکہ خیز اشارے ترتیب دیے اور یوں محسوس ہونے لگا کہ یہ انکی زندگیوں کا ہی احوال ہے۔

جس نے بھی سنی اور سات شہزادیوں کو دیکھا وہ انکی پرفارمنس سے خوب محظوظ ہوا اور سوشل میڈیا پر اسکے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے سے خود کو روک نہ سکا۔

سوشل میڈیا پر مقبولیت کے بعد نانیوں دادیوں کے اس گروپ نے جنوبی کوریا میں متعدد ایونٹس کرلیے جبکہ یہ کئی ٹیلی ویژن شوز کا بھی حصہ بن چکا ہے۔

گروپ کی لیڈر پاک جیوم سن کہتی ہیں کہ مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے میں جوان ہورہی ہوں۔

واضح رہے کہ سنی اور سات شہزادیاں ہی اپنی نوعیت کا پہلا گروپ نہیں ہے، ان سے قبل 65 سال زائد عمر کے مردوں کا جی پاپ کے نام سے ایک ایسا ہی گروپ منظر عام پر آچکا ہے۔