عید کا میلہ

April 07, 2024

سید ضمیر جعفری

لو عید آئی لو دو پلئے میدان میں بھر بازار لگا

ہر چاہت کا سامان ہوا ہر نعمت کا انبار لگا

سب اجلا شہر امنڈ آیا شلوار سجا دستار لگا

اس بھیڑ کے بپھرے طوفاں میں جو ڈوب گیا سو پار لگا

ٹولی کے آگے ٹولا ہے ریلی کے پیچھے ریلا ہے

یارو یہ عید کا میلہ ہے

مرکز رنگیں رعنائی کا چکنا تنبو حلوائی کا

زینہ زینہ زینت سے دھرا ہے تھال پہ تھال مٹھائی کا

گردن اونچی رس گلے کی سر نیچا ہے بالائی کا

حلوائی دام بٹورنے میں سر مونڈ رہا ہے نائی کا

برفی امرتی پیڑا ہے چم چم لڈو گجریلہ ہے

یارو یہ عید کا میلہ ہے

دھندلے ترپالی منڈوے میں ناٹک نوٹنکی آئی ہے

نوبت نقارا سارنگی ڈھولک جھانجن شہنائی ہے

کل سولہ ٹیڈی پیسوں میں کس دھوم کی راس رچائی ہے

لیلیٰ کے لبوں پر سرخی ہے مجنوں کے گلے میں ٹائی ہے

یہ ہنسنے میں من موجن ہے وہ گانے میں البیلا ہے

یارو یہ عید کا میلہ ہے

اک سرکس ٹیڑھا‌ میڑھا سا انجام تو کیا آغاز نہیں

اس ریچھ کے منہ میں دانت نہیں اس باز کی آنکھیں باز نہیں

وہ شیر کہ جس کی مونچھ تو ہے پر جست نہیں آواز نہیں

طوطا بھی خیر سے گونگا ہے شاہیں کو پر پرواز نہیں

دو بندر ٹین کے اندر ہیں ڈربے میں مرغ اکیلا ہے

یارو یہ عید کا میلہ ہے

پگڈنڈی جگ مگ منڈی ہے بانسوں پر تنبو تانے ہیں

کچھ نئے نویلے ہوٹل ہیں کچھ ریستوران پرانے ہیں

ہر ڈھنگ کے سستے کھانے ہیں ہر رنگ کے فلمی گانے ہیں

کچھ چلتے پھرتے چھوٹے چھوٹے گشتی نعمت خانے ہیں

تر حلوہ گرم کڑاہی میں دو لوٹے ہیں اک ٹھیلہ ہے

یارو یہ عید کا میلہ ہے

کیا کوچہ و در کیا کوہ و دمن گلبرگ ہیں سب گلنار ہیں سب

خوشبو میں بسے گلزار ہیں سب رنگوں سے بھرے بازار ہیں سب

بچے تو الھڑ بچے ہیں بوڑھے بھی صبا رفتار ہیں سب

پوشاک میں چوڑی دار ہیں اور اور خوراک میں مرغا مار ہیں سب

ہر سو خوشیوں کا ریلا ہے من منگلا دل تربیلا ہے

یارو یہ عید کا میلہ ہے

لو اک جی دار بساطی نے ہر چیز لگا دی چار آنے

کنگھی جاپانی چار آنے شیشہ بغدادی چار آنے

پتلی سی چھتری کے نیچے مومی شہزادی چار آنے

ہر گڑیا پڑیا باجا کھاجا ریشم کھادی چار آنے

بگلے کی چونچ میں مچھلی ہے کیلے کے ساتھ کریلا ہے

یارو یہ عید کا میلہ ہے

بچے بالے گبرو بوڑھے خوش وقت ہوئے خوش حال ہوئے

جھولوں میں جھول کے پھول بنے فٹ بال بنے بھونچال ہوئے

برقی چکر میں چکرا کر چہکے تو خوشی سے لال ہوئے

اک دھوم دھڑکی پھیرے میں سب پیسے استعمال ہوئے

سندری کے کان میں مندری ہے شوہر کی جیب میں دھیلا ہے

یارو یہ عید کا میلہ ہے