ایک خطرناک ملک

May 03, 2024

پاکستان کا طاقتور ہونا کتنا اہم ہے۔ یہ سوال چلو آج دنیا بھر کے لوگوں سے پوچھتے ہیں۔ سب سے پہلے ایک بھارتی مسلمان کا انتخاب کرتے ہیں۔ یہ صاحب برطانیہ میں مقیم ہیں۔ بڑے عالم دین ہیں، ایک مسجد میں امامت کے فرائض سر انجام دیتے ہیں۔ شاعر بھی ہیں، مذہبی نظمیں بڑے شوق سے مشاعروں میں آ کر سناتے ہیں۔ ثاقب تخلص کرتے ہیں عبدالرب نام ہے۔ سوال سن کر کہنے لگے ’’پاکستان کا طاقت ور ہونا ہم انڈین مسلمانوں کیلئےبہت ضروری ہے۔ جب پاکستان طاقت میں ہوتا ہےانڈین حکومت ہمارے متعلق بڑی احتیاط سے قانون بناتی ہے۔ کھلم کھلا ہمارا استحصال نہیں کیا جاتا لیکن جیسے ہی پاکستان کے حالات خراب ہوتے ہیں۔ ہندوستانی متشدد تنظیمیں انڈین حکومت کے تعاون سے ہمارا جینا حرام کر دیتی ہیں۔ یہ بات صرف میں نہیں کہہ رہا بی بی سی کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق مودی کے بھارت میں مسلمانوں کا جینا اجیرن کر دیا گیا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ بھارتی مسلمانوں پر انکی سرزمین تنگ کی جا رہی ہے۔ انکی شناخت اور حقوق مٹانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈوں کا سہارا لیا جا رہا ہے۔ بی جے پی کی حکومت کے لوگ ہمارے خلاف نفرت انگیز تقاریر کرتے ہیں، مسلمانوں کے گھر اور کاروباری مراکز مسمار کیا جا رہے ہیں۔ بہت سی مساجد پر قبضہ کر لیا گیا ہے، مسلم خواتین کیخلاف انٹرنیٹ پر مسلسل ہرزہ سرائی جاری ہے۔ خواتین کے ساتھ متشدد واقعات سنگین حد تک بڑھ چکے ہیں۔ آگرہ کے سکول میں مسلمان لڑکوں کے چہروں پر سیاہی مل دی گئی۔ مسلمان بچوں کو سکولوں میں پاکستانی دہشت گرد کہا جاتا ہے۔ بھارتی فضائیہ کی فروری 2019 میں پاکستان میں دراندازی کے بعد بھارتی مسلمانوں کو دھمکایا گیا کہ اگر پاکستان نے ہم پر میزائلوں سےحملہ کیا تو ہم انہیں انکے گھروں میں گھس کر ماریں گے۔ مٹن کی ترسیل کرنیوالے مسلمانوں کو، لائسنس ہونے کے باوجود انتہا پسند پولیس گرفتار کر کے، شدید تشدد کا نشانہ بناتی رہتی ہے۔ انتہا پسند ہندوؤں نے کئی بار ریل میں سفر کرتے مسلمانوں کو گائے کا گوشت لیجانے کے الزام میں شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ شہریت کے متنازع قانون پر دہلی میں ہونیوالے فسادات میں 50 سے زائد مسلمان شہید کر دیے گئے۔ بی جے پی نے جان بوجھ کر بھارت کی مسلم نمائندگی کو چھپا رکھا ہے، پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کوئی مسلم وزیر یا ایم پی اے نہیں ہے۔ یہ بات طے شدہ ہے بھارتی مسلمان اپنے ہی ملک میں دوسرے درجے کے شہری بن چکے ہیں اور اس کا واحد سبب پاکستان کا مسلسل کمزور ہونا ہے۔ پاکستان جب مضبوط اور طاقتور ہوتا تھا اور بھارت آنکھیں دکھاتا تھا تو وہ ہمارے ساتھ ظلم کرنے سے پہلے سو بار سوچتے تھے‘‘۔

صومالیہ کے ایک دوست محمد گال سے میں نے یہی بات پوچھی تو وہ کہنے لگا ’’ہم مسلمان تقریباً دو اڑھائی سو سال سے زوال کا شکار ہیں۔ تقریباً اسی نوے سال پہلے تو ہماری حالت بہت بری تھی۔ مسلمان ممالک پر کہیں برطانیہ کا قبضہ تھا تو کہیں فرانس کا۔ رفتہ رفتہ مسلمان ممالک نے آزادی حاصل کی جس میں ہٹلر کا کردار بڑا اہم ہے مگر پھر بھی انگریزوں اور فرانسیسیوں نے ہمیں اس وقت آزادی دی جب یہ سمجھ لیا کہ ہمیں ذہنی طور پر غلام بنا چکے ہیں۔ پھر چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں مسلمانوں کے ممالک تقسیم کر دیئے اور خیال رکھا کہ فوجی اعتبار سے کوئی مسلمان ملک اتنی طاقت حاصل نہ کر لے کہ کل کلاں انہیں آنکھیں دکھا سکے۔ ان ممالک میں پاکستان وہ واحد ملک ہے جو فوجی اعتبار سے کسی بڑی طاقت کو آنکھیں دکھانے کے قابل ہے۔ سو تمام عالم اسلام دن رات ایک طاقت ور پاکستان کیلئے دعا گو رہتا ہےکہ یہی وہ ملک ہے جو وقت آ نے پر ’’عالم کفر ‘‘کے سامنے کھڑا ہو سکتا ہے‘‘۔

چین میں بھی میرے کئی جاننے والے ہیں۔ اب توچینیوں کی ایک بڑی تعداد اردو زبان سیکھ گئی ہے۔ ہمارے ایک چینی شاعر دوست نے جب شاعری شروع کی تو اس نے اردو میں اپنا نام رکھا۔ پورا اردو ادب اسےا نتخاب عالم کے نام سے جانتا ہے۔ خیرمیں نے ایک چینی خاتون سے بھی یہی سوال کیا کہ چینی کیوں چاہتے ہیں پاکستان طاقت ور اور توانا ہوتو اس نے کہا۔ ’’آپ نے خاصا چینی ادب پڑھ رکھا ہے آپ نے دیکھا ہو گا کہ چینی ادب میں جہاں کہیں دشمن کا تصور آتا ہے تو وہ انڈیا ہوتا ہے۔ اسی بات سے بھارت کے ساتھ ہماری دشمنی کی گہرائی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور دنیا میں پاکستان وہ واحد ملک ہے جو بھارت کا مخالف ہے اور چینی کہاوت ہے کہ آپ کا سب سے اچھا دوست آپ کے دشمن کا دشمن بن سکتا ہے‘‘۔

بے شک دنیا میں کم از کم اڑھائی تین ارب لوگ ایسے ہیں جو پاکستان کو ایک مضبوط، ترقی یافتہ اور طاقتور ترین ملک دیکھنا چاہتے ہیں۔ شاید ہی دنیا میں کسی اور ملک کے اتنے خیر خواہ موجود ہوں، پھر مسئلہ کیا ہے۔ ہم مسلسل کیوں زوال پذیر ہیں۔ بلندیاں ہم سے کیوں روٹھ گئی ہیں۔ اس میں شاید اتنا ہمارا اپنا قصور نہیں جتنا ہمارے دشمنوں کا ہے۔ میں نے شاید بر منگھم یونیورسٹی کی تحقیق کا مطالعہ کیا تھا جسکا موضوع تھا۔ دنیا کے ذہین ترین لوگ کہاں پیدا ہوتے ہیں۔ اس رپورٹ میں سائنسی اعتبار سے یہ طےکیا گیا تھا کہ جہاں ماضی میں سب سے زیادہ مختلف اقوام کا ملاپ ہوا ہے۔ سب سے زیادہ ذہین لوگ وہاں پیدا ہونے چاہئیں۔ یقین کیجئے اس تناظر میں سب سے اوپر پنجاب کا نام لکھا ہوا تھا اور اس پنجاب کی حدود پشاور سے دہلی تک پھیلی ہوئی تھیں۔ ایسی صورتحال میں وہ ہمیں کیسے ترقی کرنے دے سکتے ہیں پھر وہ یہ دیکھ رہے ہیں کہ اس ملک کی آبادی کا ستر فیصد حصہ بیس سے تیس کی عمر پر مشتمل ہے۔ ذہین ہونے کے ساتھ نوجوان ہونا دنیا کیلئے اور بھی خطرناک بات ہے۔