سابق FBI ایجنٹ کامران فریدی کی 4 سال بعد امریکی جیل سے مشروط رہائی

May 06, 2024

سابق ہائی پروفائل ایجنٹ کامران فریدی

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے سابق ہائی پروفائل ایجنٹ کامران فریدی کو تقریباً چار سال بعد امریکی ریاست فلوریڈا کی جیل سے رہا کر دیا گیا ہے ، انہیں اس شرط پر رہا کیا گیا ہے کہ وہ رواں سال اگست سے پہلے خود ہی واپس پاکستان چلے جائیں گے اور دوبارہ کبھی بھی امریکا واپس نہیں جاسکیں گے۔فریدی کی ایف بی آئی کیلئے خطرناک کام کرنے پر دی گئی امریکی شہریت منسوخ کردی گئی ۔

اس نمائندے کی طرف سے دیکھے گئے عدالتی حکم کے مطابق نیویارک کے جنوبی ڈسٹرکٹ جج کیتھی سیبل نے کامران فریدی کو 84 ماہ کی اصل سزا سے کم کر کے 72 ماہ قید کی سزا پر رہا کرنے کا حکم دیا۔تاہم ایک وقت میں کراچی میں گینگسٹر رہنے والے فریدی کی آزمائش اور پریشانیوں کا خاتمہ نہیں ہوا۔

امریکی حکومت نے ان کی شہریت منسوخ کر دی ہے، متحدہ عرب امارات اور ترکیہ میں دو رہائشی اجازت نامے بھی امریکی حکومت نے فراہم کئے تھے اور ایک معاہدہ تھا کہ کامران فریدی اس سال اگست کے آخر سے پہلے کراچی روانہ ہوجائیں گے ۔وہ اس وقت جیل سے باہر فلوریڈا میں اپنی اہلیہ کیلی کے ساتھ رہ رہے ہیں۔

کامران فریدی نے جیو اور دی نیوز کو بتایا کہ انہیں کئی شرائط پر رہا کیا گیا ہے، جس میں امریکی کی شہریت ترک کا معاہدہ بھی شامل ہے، جوکہ انہیں 1990 کی دہائی کے اوائل میں ایف بی آئی کے لئے انتہائی خطرناک آپریشنز میں کام کرنے پر رضامندی کے بعد ملی تھی۔کامران فریدی نے وعدہ کیا ہے کہ وہ امریکا سے پاکستان روانہ ہوجائیں گے اور کبھی بھی امریکا واپس نہیں آئیں گے ۔کامران فریدی کو نیویارک کی ویسٹ چیسٹر کاؤنٹی میں، جہاں جے ٹی ٹی ایف کا ہیڈکوارٹر واقع ہے، کامران فریدی کو 9 دسمبر 2022 کو ایف بی آئی کے تین سابق ساتھیوں -

ان کے ایف بی آئی سپروائزر، ایف بی آئی جوائنٹ ٹیررازم ٹاسک فورس (جے ٹی ٹی ایف) کے افسر، اور ان کے سابق ایف بی آئی ہینڈلر، جو حال ہی میں ریٹائر ہوئے تھے کو دھمکیاں دینے کے الزام میں جیل بھیج دیا گیا تھا اور انہیں ویسٹ چیسٹر کاؤنٹی میں رکھا گیا تھا جہاں JTTF کا ہیڈکوارٹر واقع ہے۔

16 اگست 2018 کو لندن میں کراچی کے تاجر جابر موتی والا کی گرفتاری میں کامران فریدی کی پروفائل اور ان کے کردار کے بارے میں اس رپورٹر نے پہلی بار اس بات پر روشنی ڈالی تھی کہ کس طرح کراچی کا ایک اسٹریٹ کرمنل ایف بی آئی کا ایک قابل قدر ایجنٹ بن گیا۔ اسے پاکستان سمیت کئی مسلم ممالک میں انسداد دہشت گردی کے خلاف حساس کارروائیاں کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔

یہ کامران فریدی ہی تھے جنہوں نے 2009-2013 کے درمیان جابر موتی والا کو پھنسانے کیلئے کراچی اور نیویارک میں امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سازش کی قیادت کی تھی.

انہوں نے جابر موتی والا کیساتھ کئی میٹنگز کیں جس میں خود کو روسی مافیا کا کارندہ ظاہر کیا جو اسلحے کے سودوں، منشیات کی اسمگلنگ اور بھتہ خوری کے ذریعے بڑی رقم کمانے میں دلچسپی رکھتا ہے، فریدی نے موتی والا کیخلاف جو ثبوت اکٹھے کئےتھے اسی کی بنیاد پر امریکا نے موتی والا کو لندن میں گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا۔

حالات اس وقت بدل گئے جب فریدی اپنے ایف بی آئی ہینڈلرز سے باہر ہو گئے اور انہوں نے دھمکی دی کہ وہ برطانیہ کی عدالت کو حلف کے تحت بتائے گا کہ جابر موتی والا ایک بے قصور آدمی ہیں، جو کبھی بھی کسی قسم کی منشیات اور اسلحے کی اسمگلنگ کے معاہدے پر راضی نہیں ہوئے، اس کے پاس ایسی کوئی چیز نہیں تھی اور یہ کہ ایف بی آئی نے ان سے اپنے گواہوں کے بیانات میں موتی والا کے بارے میں جھوٹ بولنے کو کہا تھا۔ کامران فریدی -

جنہوں نےفروری 1995 سے2 مارچ 2020 تک ایف بی آئی کے لئے کام کیا -ان کا زوال 2 مارچ 2020 کو اس وقت شروع ہوا جب انہیں اپنی اہلیہ کیلی کے ساتھ میامی سے برطانیہ میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر گرفتار کرلیا گیا ۔

انہوں نے لندن روانگی سے قبل لندن میں موتی والا کے وکلاء سے بات کی تھی - جو اس وقت بیلمارش جیل میں تھے اورانہیں امریکا کے حوالے کیا جانا تھا-

وہ لندن روانگی سے قبل، برطانیہ کی ہائی کورٹ کے سامنے گواہ کا بیان ریکارڈ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے تاکہ وہ یہ گواہی دے سکیں کہ ایف بی آئی نے انہیں جابر موتی والا کے خلاف منشیات کی درآمد، بھتہ خوری، منی لانڈرنگ اور ڈی کمپنی سے رابطوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے بارے میں جھوٹا بیان دینے کی ہدایت کی تھی ۔

ایف بی آئی کو فریدی کے ارادوں کا علم اس کے اور موتی والا کے لندن کے وکلاء کے درمیان وائر ٹیپ فون پر گفتگو سننے کے بعد ہوا تھا۔