اصلاحات قرض سے اہم

May 07, 2024

معاشی اصلاحات کے ذریعے سے قومی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوارکرنا ہی بلاشبہ پاکستان کی ہموارترقی کا اصل راستہ ہے۔ یہی وہ بات ہے جس کی طرف آئی ایم ایف نے توجہ دلائی ہے۔مالیاتی ادارے کے مطابق اس کا مشن نئے قرض پر بات چیت کے لیے رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا تاہم پاکستان میں اصلاحات تیز کرنا قرض کے حجم سے زیادہ اہم ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان نے گزشتہ ماہ تین ارب ڈالر کا قلیل مدتی پروگرام مکمل کیا ہے جس نے ڈیفالٹ کو روکنے میں مدد کی لیکن وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت نے ایک نئے اور طویل مدتی پروگرام کی ضرورت پر زور دیا ہے جبکہ یہ حقیقت بھی بالکل عیاں ہے کہ محض مزید قرض کا حصول ہماری معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے قابل بنانے کیلئے کسی طور کافی نہیں۔ لہٰذا آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اس کامشن تمام پاکستانیوں کی بہبود کیلئے ایک ممکنہ نئے پروگرام کے تحت مالی سال 25 کے بجٹ، پالیسیوں اور اصلاحات پر تبادلہ خیال کرکے کوئی لائحہ عمل تجویز کرے گا۔ موجودہ وفاقی حکومت کواپنا پہلا بجٹ 30 جون سے پہلے پیش کرنا ہے اور ا س کی تیاری میں آئی ایم ایف سے ہونے والی بات چیت یقینا بہت اثر انداز ہوگی اور طے پانے والی اصلاحات کا بجٹ میں بڑا عمل دخل ہوگا۔ یہ امر لائق اطمینان ہے کہ پاکستان کی معیشت آخری آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل کے بعد مستحکم ہوئی ہے، مہنگائی اپریل میں کم ہو کر 17فیصد کے قریب آ گئی ہے جو گزشتہ مئی میں ریکارڈ بلند ترین 38 فیصد تھی۔ مالیاتی خسارہ اگرچہ اب بھی ایک بڑا مسئلہ ہے جسے فی الوقت درآمدی کنٹرول کا طریقہ استعمال کرکے ایک حد میں رکھا جارہا ہے لیکن معاشی سرگرمی میں ا س سے رکاوٹ پیدا ہوتی ہے لہٰذا معاشی اصلاحات کے ذریعے سے سرمایہ کاری ،محصولاتی آمدنی اوربرآمدات کو بڑھانا اور اس کے مثبت نتائج کو عام آدمی تک منتقل کرکے اس کی زندگی کو آسان بنانا ضروری ہے ۔