8 مئی تھیلیسیمیا ڈے

May 08, 2024

8 مئی تھیلیسیمیا کا بین الاقوامی عالمی دِن تھیلیسیمیا کے مریضوں اور انکے والدین کیساتھ اِن مریضوں کے اعزاز میں منایا جاتا ہے ۔ جو بیماری کے بوجھ کے باوجود اپنی زندگی سے نااُمید نہیں ہوتے۔ محقق اور محسن اس بیماری میں مبتلا مریضوں کا معیار زندگی بہتر بنانے اور مرض کے خاتمے کیلئے کوشاں ہیں۔ انہی محسنو ں میں ایک ایسا نام جو زبان زدِ عام ہے ۔ وہ منو بھائی اور سُندس فائونڈیشن کا ہے۔ سُندس فاؤنڈیشن عرصہ 27سال سے تھیلیسیمیا ،ہیمو فیلیا اور خون کی دیگر بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے علاج معالجہ میں مصروف عمل ہے ۔

سُندس فاؤنڈیشن تھیلیسیمیاانٹر نیشنل فیڈریشن ، پنجاب چیر یٹی کمیشن ،سیف بلڈ ٹرانسفیو ژ ن پر وگرام ، تھیلیسیمیا فیڈ ریشن آف پاکستان ، اکنامک افیئر ڈویژن ، پاکستان سینٹر فار فیلن تھراپی،محکمہ سوشل ویلفیئر پنجاب اور پنجاب بلڈ ٹرا نسفیوژن اتھارٹی سے منظور شدہ ہے ۔اِدارہ میں تقریباً 7000 سے زائد بچے رجسٹرڈ ہیں ۔ تمام تر مریض بلا معاوضہ صاف اور صحت مند خون ، اجزائے خون اور ادویات حاصل کررہے ہیں۔تھیلیسیمیا خون کی ایک موروثی بیماری ہے جنیاتی اعتبار سے تھیلیسیمیا کی دو بڑی قسمیں ہیں ایک الفا (Alpha) تھیلیسیمیا اور دوسری بیٹا (Beta ) تھیلیسیمیا ۔ جبکہ مرض کی شدت کے اعتبار سے اس کو تین قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے پہلی تھیلیسیمیا میجر دوسری تھیلیسیمیا انٹر میڈیا اور تیسری تھیلیسیمیا مائنر ہے جسے کیرئیر بھی کہتے ہیں۔ ایسا جوڑا جو تھیلیسیمیا مائنر میں مبتلا ہو اگر آپس میں شادی کرلے تو 25 فیصد متوقع ہے کہ آنے والا بچہ تھیلیسیمیا میجر میں مبتلا ہو سکتا ہے ۔ تھیلیسیمیا میجر کے مریض بچے کو پیدائش کے کچھ عرصے کے بعد سے ہی خون کا انتقال شروع ہو جاتا ہے اور تاحیات جاری رہتا ہے اِ س بیماری کا مکمل علاج بون میرو ٹرانسپلانٹ ہے یہ علاج عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے متواتر خون کے انتقال کی وجہ سے مریض کے جسم میں فولاد کی مقدار بڑھ جاتی ہے جسکا ادویات کے ذریعے بر وقت جسم سے اخراج نہ کیا جائے تو مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

اس سال کا تھیلسیمیا کے دن کا موضوع : ‘‘Empowering Lives, Embracing Progress:Equitable & AccessibleThalassemia Treatment for All.”

جس کا مقصد زندگیوں کو با اختیار بنانا ، پیش رفت کو اپنا نا :مساوی اور قابل رسائی تھیلیسیمیاکاعلاج سب کیلئے ہے ۔

جس کا مقصد یہ ہے کہ تمام دنیا کے لوگ ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے ہو جائیں اور جدید طریقوں کو اپنا کر تھیلیسیمیا کے علاج تک رسائی کو ممکن بنائیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں تھیلیسیمیا میجر سے متاثرہ بچوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ جبکہ ہر سال تقریباََ6000 بچے تھیلیسیمیا کے مرض کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں ۔ موروثی مرض سے متعلق عدم آگاہی کی وجہ سے اِس مرض کے پھیلنے کی شرح میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ شادی سے پہلے لڑکا لڑکی دونو ں کا تھیلیسیمیا کیرئیر ٹیسٹ ہونا ضروری ہےبلکہ قومی شناختی کارڈ پر تھیلیسیمیا ٹیسٹ کا اندراج ہو تاکہ آنے والی نسلوں میں یہ بیماری منتقل نہ ہوسکے۔

ایران، مالدیپ ، سائپرس وغیرہ میں مناسب قانون سازی کے ذریعے ہی تھیلیسیمیا کا تدارک ممکن ہُوا ہے۔حکومت وقت کو چاہئے کہ سندس فاؤنڈیشن یا ایسے وہ تمام جوادارے تھیلیسیمیا میں مبتلا مریضوں کیلئے خدمات سر انجام دے رہے ہیں انکی بھر پور معاونت کرے۔ اس کیساتھ ساتھ جس طرح صوبائی حکومتیں تھیلیسیمیا پر کام کرنیوالے اداروں کا ساتھ دے رہی ہیں اس طرح وفاقی حکومت کو بھی چاہیے کہ سندس فاؤنڈیشن جیسے اداروں کا بوجھ بانٹنے میں مدد کرے ۔ سُندس فائونڈیشن جیسے ادارے نہ صرف اِن تھیلیسیمیا میں مبتلا بچوںکیلئے صحت مند انتقال خون کی فراہمی کو یقینی بنائے ہوئے ہیں بلکہ سُندس فائونڈیشن نے اس بیماری سے خاتمے کیلئے جدید مشینوں سے آراستہ لیبارٹری کا قیام اور ایک منصوبہ SUNMAC کو متعارف کروایا ہے جہاں پر روزانہ کی بنیاد پر مریضوں کے لواحقین اور عوام الناس کوتھیلیسیمیا کیرئیر کیلئے مفت جانچا جا رہا ہے تاکہ آنے والی نسلوں سے اس موذی بیماری کا خاتمہ کیا جاسکے اور صحتمند معاشرے کا قیام عمل میں لایا جا سکے۔اس کیساتھ ساتھ سندس فاؤنڈیشن کے زیر سایہ جدید تکنیکی بنیادوں پر تھیلیسیمیا کے مریضوں پر ریسرچ کے ذریعے بہتری کے اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔جن کو عالمی سطح پر تقویت بھی ملی ہے ۔تین دہائیاں قبل اِس مرض میں مبتلا بچوں کی اوسط عُمر 08 سے 12 سال ہُوا کرتی تھی لیکن سُندس فائونڈیشن اور اِس جیسے دیگر اداروں کی بدولت بتدریج جدید ٹیکنالوجی ، موثرادویات ، صحت مند خون اور معیاری علاج معالجہ کی بدولت اِ ن مریض بچوں کی عُمریں 40 سے50 سال ہوچکی ہیں۔

مستقبل میں سُندس فاؤنڈیشن ایک ہسپتال قائم کرنے جا رہا ہے جس میں ادارے کے تمام تر مریضوں کو خون کی فراہمی کے ساتھ ساتھ تمام جملہ امراض کیلئے ایک ہی چھت تلے سہولیات دی جائیں گی۔ ہسپتال کی تعمیر کا تخمینہ 2ارب ہے جبکہ مشینر ی و دیگر آلات کا تخمینہ تقریباً2ارب ہے ۔ اس مقصد کیلئے اراضی بھی حاصل کر لی گئی ہے عوام سے بھر پور تعاون کی اپیل ہے ۔ آخرمیں وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز سے اپیل ہے کہ وہ اپنے وقت میں سے کچھ وقت سندس فاؤنڈیشن کے مریضوں کیلئے بھی نکالیں جس طرح محترمہ کلثوم نواز صاحبہ نے اسلام آباد میں واقع تھیلیسیمیا سینٹر کا افتتاح کیا تھا۔