سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے فلاحی اسپتالوں پر سیلز ٹیکس کی حمایت کردی

June 22, 2024

فائل فوٹو

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے فلاحی اسپتالوں پر سیلز ٹیکس کی حمایت کردی۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت سینیٹ کی خزانہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کہا گیا کہ خیراتی اور فلاحی اسپتالوں پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کی جائے۔

اجلاس میں ایف بی آر حکام نے کہا کہ سرکاری اسپتال سیلز ٹیکس ادا کر رہے ہیں، ملک کے بڑے اور مہنگے اسپتال ٹرسٹ پر قائم ہیں، پرائیوٹ اسپتال سیلز ٹیکس ادا نہیں کرتے۔

ایف بی آر حکام نے کہا کہ ٹرسٹ پر قائم اسپتال کی ٹیکس چھوٹ ختم کی جارہی ہے، بڑے بڑے نجی اسپتال اس میں شامل ہیں۔

فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ٹرسٹ اسپتالوں نے ڈاکٹرز بھی بٹھائے ہوئے ہیں جو بھاری فیس لیتے ہیں، ٹرسٹ کے نام پر لیب مہنگی فیس چارج کرتے ہیں۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایک ٹرسٹی اسپتال نے 20 لاکھ کا بل ادا کرنے تک میت ورثا کو نہیں دی، اگر سرکار ٹیکس کی چھوٹ دیتی رہی ہے تو ان اسپتالوں کا آڈٹ بھی کرے۔

علاوہ ازیں سینیٹ قائمہ کمیٹی نے مقامی تیار اسٹیشنری پر 10 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز مسترد کردی۔

سینیٹ قائمہ کمیٹی نے 200 ڈالر تک کے فون پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز بھی مسترد کردی۔

اجلاس میں سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ موبائل فون پر 18فیصد ٹیکس سے 200 ڈالر سے کم فونز مہنگے ہو جائیں گے، آئی ایم ایف کے کہنے پر غریب پر ہی بوجھ ڈالا گیا ہے۔

انوشہ رحمان نے کہا کہ غریب آدمی کے لیے فون پر ٹیکس، کال پر ٹیکس، چارج کرنے پر ٹیکس، موبائل فون لگژری آئٹم نہیں ہے، ایف بی آر کے باعث سرمایہ کار ملک سے بھاگ رہے ہیں۔