مینارِپاکستان بدسلوکی کیس: ٹک ٹاکر عائشہ اکرم نے 3 سال بعد واقعے کے ملزمان کو معاف کردیا

July 02, 2024

کولاج بشکریہ سوشل میڈیا

3 سال قبل مینارِ پاکستان پر خاتون کے ساتھ بدسلوکی کے واقعے کے کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔

مینارِ پاکستان واقع کی متاثرہ خاتون، ٹک ٹاکر عائشہ اکرم نے اپنے ساتھ پیش آنے والے افسوس ناک واقعے کے تین سال بعد بدسلوکی کرنے والے تمام ملزمان کو معاف کر دیا ہے۔

گزشتہ روز لاہور کیسیشن عدالت میں مینارِ پاکستان پر خاتون سے بدسلوکی کے واقعے کے خلاف درج مقدمے پرایڈیشنل سیشن جج گل عباس نے سماعت کی۔

اس دوران ٹک ٹاکر عائشہ اکرم مقدمے پر کارروائی کے لیے عدالت میں پیش ہوئیں۔

عائشہ اکرم نے مقدمے کی پیروی نہ کرنے کا بیان قلم بند کرواتے ہوئے کہا کہ میں اس مقدمے کی مزید پیروی نہیں کرنا چاہتی ہیں، عائشہ اکرم نے اپنا بیان حلفی بھی عدالت میں پیش کر دیا۔

ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کا عدالت میں دیے گئے بیان میں کہنا تھا کہ میں نے اللّٰہ اور اس کے رسول ﷺ کی خاطر تمام ملزمان کو معاف کر دیا ہے، مجھے ملزمان کے بری ہونے پر کوئی اعتراض نہیں، میں آزادانہ طور پر اپنی رضامندی اور بغیر کسی خوف کے اپنا بیان عدالت میں قلم بند کروا رہی ہوں۔

جس کے بعد عائشہ اکرم کے ماضی کے دوست، واقع کے اہم ملزم عامر سہیل عرف ریمبو سمیت 12 ملزمان نے مقدمے میں بریت کی درخواستیں دائر کر دیں۔

بعد ازاں عدالت نے ملزمان کی بریت کی درخواستوں اور مدعیہ کے بیان پر دلائل کے لیے وکلاء کو 26 اگست کو طلب کر لیا۔

یاد رہے کہ خاتون، ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کو سیکڑوں افراد کی جانب سے 2021ء کے اگست میں مینارِ پاکستان پر ہراساں کیا گیا تھا۔

واقعے کی سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی جانب سے واقع کا نوٹس لیا گیا تھا۔