خوبانی صحت کے لیے کتنی مفید ہے ؟

July 14, 2024

خوبانی موسم گرما کا ایک ایسا پھل ہے جو بآسانی مل بھی جاتا ہے اور لوگ اسے شوق سے بھی کھاتے ہیں۔ طبی فوائد سے بھرپور یہ پھل آڑو اور آلوچے سے مشابہت رکھتا ہے۔

خوبانی کی دریافت سے متعلق دنیا بھر میں مختلف دعویٰ کیے جاتے ہیں جس کے تحت، بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ خوبانی کا اصل گھر چائنا ہے جبکہ بعض لوگ خوبانی کی دریافت کو 300سال قبل بھارت سے منسوب کرتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں خوبانی کی دریافت سب سے پہلے بھارت میں سامنے آئی۔

خوبانی کی دریافت سے متعلق مختلف دعووں کی اہمیت وحقیقت چاہے جو کچھ بھی ہولیکن اس پھل سے متعلق جوچیز اہم ہے وہ اس کے طبی فوائد ہیں، جن کے بارے میں جان کر آپ اس پھل کو مزید رغبت سے کھائیں گے۔

غذائی اجزا

امریکا کے محکمہ زراعت کے مطابق،100گرام خوبانی میں48کیلوریز، 1.40 گرام پروٹین ، 0.39گرام فیٹ،11.12گرام کاربوہائیڈریٹس، 2 گرام فائبر اور9.20گرام شوگر پائی جاتی ہے۔

ڈی ہائیڈریشن سے بچاؤ

بیشتر پھلوں کی طرح خوبانی میں بھی پانی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے بلڈ پریشر اور جسمانی درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے جبکہ جوڑوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔ اسے کھانے سے جسم کو روزانہ درکار پانی کی مقدار کے حصول میں مدد ملتی ہے۔

جسم میں پانی کی کمی سے خون کی روانی متاثر ہوتی ہے اور دل کو خون پمپ کرنے کے لیے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔ جسمانی سرگرمیوں کے بعد اس پھل کو کھانے سے جسم میں ہونے والی پانی کی کمی پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔

وٹامن اے

خوبانی میں دو خاص غذائی اجزا وٹامن اے اور بیٹا کیروٹین کثیر مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔وٹامن اے صحت مند جِلد کی تشکیل اور بحالی میں اہم کردار ادا کرتا ہےجبکہ اس کے ذریعے انسا ن کی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔ ساتھ ہی مدافعتی نظام کی دیکھ بھال کے لیے بھی وٹامن اے کا کردار اہم ہے۔

دوسری جانب خوبانی میں پایا جانے والا بیٹا کیروٹین ،آنکھوں کی بیماری(Neovascular ARMD) جیسے امراض کے خاتمے کا سبب بنتا ہے ،بیٹاکیروٹین کے علاوہ وٹامن اے بھی آنکھوں کی بینائی کے لیے بہترین جزو تسلیم کیا جاتا ہے۔ یہ جزو ، خلیات کی مرمت اور ان کی صحت کو بہتر بناتاہے۔

فائبر

خوبانی چاہے ،خشک ہو یا تازہ دونوں صورتوں میں فائبرکا بہترین ذریعہ ثابت ہوتی ہے۔خوبانی میں پایا جانے والا ریٹینول (وٹامن اے) حل پذیرمادہ ہوتاہے جس کے باعث یہ پھل انسانی جسم میں بآسانی جذب ہوجاتاہے۔اس پھل میں شامل فیٹی ایسڈتیزی سے آنتوں کی صفائی کرتے ہوئے انہیںمختلف بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔

دل کی صحت

خوبانی فائبر سے بھرپور پھل ہے۔ فائبر انسانی جسم میں موجودبرا کولیسٹرول کم کرتاہے ، جس سے ہمارے دل کو تحفظ ملتا ہے۔ ایک جانب فائبر،انسانی جسم میں اچھے کولیسٹرول لیول کو بڑھاتا ہے تو دوسری طرف اس پھل میں شامل پوٹاشیم ،ہمارے نظام میں الیکٹرولائٹس کی سطح کو بہتر بناتا ہے۔ اس عمل سے مسلز فنکشنز ٹھیک کام کرتے ہیں اور دل کی دھڑکن ریگولیٹ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین دن میں روزانہ کم ازکم ایک یا دو خوبانی کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔

خون کی کمی دور

خون میں موجود سرخ خلیات آکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیں ،ان سرخ خلیات کی کمی کو درحقیقت اینیمیا یا خون کی کمی کانام دیا جاتا ہے۔ ماہرین کی رائے کے مطابق خوبانی کا استعمال خون میں حرارت اور حدت پیدا کرتا ہے۔خوبانی میںدو قسم کا آئرن پایا جاتا ہےجو انسانی جسم میں جلد جذب ہوکرجسم سے اینیمیا کے امکانات کو ختم کردیتا ہے۔

جِلد کی بہتری

وٹامن سی ،وٹامن اے اور فائٹو نیوٹرینٹس بطور مجموعہ جِلد کے لیے بہترین ثابت ہوتے ہیں اور خوبانی میں یہ تینوں اجزا کثیر مقدا ر میںپائے جاتے ہیں۔دوسری جانب خوبانی میں پائے جانے والے اینٹی آکسیڈنٹس انسان میں بڑھتی عمر کے اثرات کو کم کردیتے ہیں۔ لہٰذا بہترین جِلد کے حصول کے لیے خوبانی کو اپنی خوراک کاحصہ بنانا نہ بھولیں۔

ہڈیوں کی مضبوطی

کیلشیم ہڈیوں کی تشکیل اور مضبوطی کے لیے بے حد ضروی ہے ۔خوبانی میں بہت سا کیلشیم پایا جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ کہ انسانی جسم میںپوٹاشیم کی کثیرمقدار کے بغیر،کیلشیم جسم میں بآسانی حل نہیں ہوپاتا نہ ہی بہترین کارکردگی انجام دے پاتا ہے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ خوبانی میں یہ دونوں غذائی اجزا وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

میٹابولزم

پورے جسم میں سیال کی سطح دوغذائی اجزا پوٹاشیم اور سوڈیم پر انحصار کرتی ہے۔خوبانی میں وافر مقدار میں پایا جانے والا پوٹاشیم جسم میں سیال کی روانی متوازن رکھتا ہےاور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ آیا جسم میںاعضاء اور پٹھوں تک باقاعدگی سے توانائی پہنچ رہی ہے یا نہیں۔ الیکٹرولائٹس کی متوازن سطح جسم کوزیادہ توانائی فراہم کرتے ہوئے،جسم سے اکڑن ختم کرتی ہے اور خون کو بہتر انداز میں پمپ کرنے کا سبب بنتی ہے۔

بینائی کو فائدہ

خوبانی میں متعدد ایسے قدرتی مرکبات موجود ہیں جو بینائی کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔ وٹامن اے رات کے اندھے پن سے بچانے کے لیے اہم ترین ہوتا ہے جبکہ وٹامن ای بینائی کو زہریلے مواد سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اسی طرح بیٹا کیروٹین جسم میں جاکر وٹامن اے میں تبدیل ہو جاتا ہے جبکہ دیگر اینٹی آکسائیڈنٹس قرینے کو عمر بڑھنے سے لاحق ہونے والے نقصانات سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔