عوام کھڑے ہو جائیں تو حکومت گھٹنے ٹیک دے گی، مفتی محمد تقی عثمانی

July 20, 2024

فائل فوٹو

معروف عالم دین مفتی محمد تقی عثمانی نے کہا ہے کہ ایسی تحریک جو اس غلامی سے آزادی دلائے وہ سیاسی سطح پر کامیاب نہیں ہو رہی، عوام کھڑے ہو جائیں تو حکومت گھٹنے ٹیک دے گی۔

کراچی میں خطاب کرتے ہوئے مفتی محمد تقی عثمانی نے کہا کہ ہر الیکشن میں دھاندلی کی باتیں ہوتی ہیں، معاشرے کے مختلف طبقات جمع ہوں اور غلامی سے نکلنے کا راستہ نکالیں۔

انہوں نے کہا کہ زندگی کے ہر شعبے میں مغرب کو آئیڈیل بنا لیاگیا، اللّٰہ تعالیٰ نے ملک کو کتنے وسائل عطا فرمائے ہیں، کون سی قدرتی دولت ہمارے پاس موجود نہیں؟ جھیل سیف الملوک کے راستے کو آج تک ہم پکا نہیں کر سکے۔

مفتی محمد تقی عثمانی کا کہنا ہے کہ انگریز ریلوے کی جو لائن ڈال گئے تھے، اس کے بعد کوئی لائن نہیں ڈالی گئی، سوال یہ ہے کہ غلطی کہاں ہوئی، جڑ کہاں ہے؟ ہم آئی ایم ایف کے غلام ہیں، اسی کے نتیجے میں آج ہمارا بچہ بچہ قرض دار ہے، ہم آئی ایم ایف کے بغیر نہیں چل سکتے۔

معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ ان حالات میں سیاسی نظام کے ذریعے اسلامی نظام کا لانا مجھے مشکل لگتا ہے، دنیا میں انقلاب صرف حکومت کے ذریعے نہیں آتے، عوام کے ذریعے آتے ہیں، اس وقت سیاسی اور اقتصادی بحرانوں کا شکار ہیں، سیاسی اعتبار سے انتشار میں مبتلا ہیں، اقتصادی اعتبار سے بہت نیچے جا چکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ حالات ایسے ہیں ہر شخص میں مایوسی پھیل رہی ہے، تاجر برادری کسی بھی ملک کی شہ رگ ہوتی ہے، تاجر برادری سیاست کو بھی صحیح راستے پر آنے پر مجبور کر سکتی ہے، دنیا بھی تھینک ٹینک طویل مدتی پالیسیوں پر غور کرتے ہیں، تاجر اور عوام فیصلہ کر لیں کہ امپورٹڈ چیزیں استعمال نہیں کرنی تو امپورٹڈ مصنوعات بند ہو جائیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ تاجر برادری کے باہمی اتحاد اور اتفاق سے ہی امپورٹڈ مصنوعات کا مسئلہ حل کرسکتے ہیں، اصل بات یہ ہے کہ ہم سیاسی نظام میں غلام ہیں، آزاد نہیں، کیوں کہ ہم غلام ہیں، تو عالمی اداروں کی ماننی پڑتی ہے، یہ تحریک چلائی جائے کہ امپورٹڈ چیزیں ہم نہیں منگوائیں۔

مفتی محمد تقی عثمانی کا کہنا ہے کہ خاص طور پر ایسے دشمنوں کی چیزیں جو مسلمانوں کا گلا کاٹ رہی ہیں، تاجر اور عوام یہ فیصلہ کریں، حکومت یہ نہیں کر سکتی، کاروباری حضرات دیگر ممالک میں جاکر فلسطین میں مدد پہنچانے کی کوشش کریں، ملت کے تمام لوگ زکوٰۃ ادا کریں گے تو غربت کا خاتمہ ہو جائے گا، اب ساری دنیا میں اسلامک بینکنگ فروغ پا رہی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہر اسلامک بینک کے ساتھ علماء منسلک ہوتے ہیں جو اس پر چیک رکھتے ہیں، اسٹیٹ بینک میں بھی شریعہ آڈٹ کرنے کا ڈپارٹمنٹ ہے، اسلامک بینکنگ میں سود سے کم پیسے ملتے ہیں، سب سے خطرناک کام یہ ہوتا ہے کہ گناہ کو گناہ نہ سمجھیں، یہ سودی نظام ہمارے اوپر کہیں اور سے لادا گیا ہے، اس نظام کو 100 فیصد تک اسلامی کرنا آسان نہیں، اسلامی نظام لانے کا کام مرحلہ وار ہوگا۔