مقدمات کی زنجیر میں جکڑا سیاسی استحکام!

July 27, 2024

قارئین کرام ! ذرا غور تو فرمائیں، وائے بدنصیبی، اختتامِ دوسری جنگ عظیم کی کوکھ سے تحلیل ہوتے نوآبادیاتی نظام میں جمہوری جذبے اور علمی و سیاسی مزاج و انداز کی طویل جدوجہد سے قائم ہمارے پاکستان کی 76سالہ تاریخ بہت ہی گنجلک اور تباہ کن ثابت ہوئی۔7عشروں اور تادم 6سال پر محیط قیام پاکستان کی پہلی صدی کے سفر میں سیاسی لیڈر شپ کے مجموعی رویے، عوام کی کیفیت اور پوزیشن اور طاقت و اختیارات کے مراکز کے حوالے سے اس (بعداز قیام کی تاریخ) کے یہ پہلو بہت منفی لیکن غالب رہے اب مکمل بے نقاب۔الگ ہے کہ آج کی سیاست کے بڑے اسٹیک ہولڈر اسے پروپیگنڈے اور اس کی بڑی حکمت عملی تکرار (PERSUATION)کے زور پر مسخ تاریخ و واقعات کو آج بھی سچ و اصل بنا کر نئی نسل کو مزید گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جا رہی ۔قوم کے خلاف قومی ذرائع سے پروپیگنڈا بہت مہلک نتائج دیتا ہے۔ ستم یہ سب کچھ سرکاری خزانے و وسائل سے بجٹڈ ہے۔ تاہم قومی سفر میں برسوں سےایمان فراموشی کرنے والوں میں سے عوام کی لی گئی یکسر بدلی پوزیشن قومی حوصلے و اعتماد کو بڑھائے گی۔ غرباء کے بھی ہاتھ لگ گئی بیش بہا کمیونیکیشن ٹیکنالوجی نے انہیں اپنے زور پر ایمپاورڈ کرنے میں کمال کر دیا اگرچہ اس سے پیدا ہونے والے منطقی ڈیزاسٹر ابتدائی ارتقا میں حائل لازمہ ہے لیکن مافیہ راج میں پیدا ہوا خوف و گھبراہٹ بھی جہاں مطلوب و مقصود حصول ہدف کی صورت بن رہی ہے تو اس کا ردعمل بھی کل ریاست اور اسکے عوام کیلئے پریشان کن بھی ہوتا جا رہا ہے ۔اس صورت کو قومی مکالمے اور قانون سازی سے مینج کرنا بہت دیر آید بہت درست آید بھی تو ثابت ہو رہا ہے۔ بمشکل تمام ناکے توڑتے ،بغیر شورو غوغا کرتے دبے پائوں 8فروری کو پولنگ اسٹیشنز پر پہنچ کر مافیہ راج پر جو بیلٹ بمباری کی گئی اس نے یقین جانیے کڑی مہنگائی سے دم نکلے ماحول میں آنے والے وقت میں آئین کا امین اور یوں عوام کو ہی ا ستحکام کا ذریعہ بنا دیا۔ ووٹ و وٹر کو رسوا کر کے دستور کو روند کر اے بی سی صورتوں کی پلاننگ اور ان پر مکارانہ اور مرضی کے عدالتی فیصلوں سے ٹیلر میڈ حکومت سازی کے تمام سوراخ بند کرنے پر عوام مافیہ رائج کے مقابل آن کھڑےہوئے ہیں۔ اولیگارکی کے ہتھکنڈوں کو ناکام بنا کر عوام اور ان کی اپنی، ان کے منتخب نمائندوں اور ہر سطح کے سیاسی لیڈروں کی اسیری کے ایثار نے مستقبل قریب میں ایک تازہ دم سیاسی عمل سے مطلوب سیاسی استحکام کا ایک پائیدار ذریعہ تشکیل دیدیا ہے۔ بلاشبہ یہ ’’سیاسی استحکام‘‘ جو جتنا سردست ناقابل دید ہے اتنا ہی آشکار ہوا چاہتا ہے، مملکت کو دنیا میں شرمسار کرنے والے اور اقتصادی استحکام حائل مقدمات کی زنجیر میں جکڑی قیادت و عوامی بیداری و شعور کی اس بابرکت اور نتیجہ خیز پروڈکٹ (کاسٹڈ ووٹ) سے ماہ آزادی پاکستان میں نتائج دیتا نظر آ رہا ہے۔

بہت اطمینان بخش نوید سحر کی پھٹتی پو سے نیا زمانہ نکلنے کو ہے۔ عشروں سے آئی پی پیز سے ریاستی و عوامی معیشت کوتباہی سے دوچار کرنے والی اجارہ دار حکومتوں کی صفوں میں ابن الوقتی سے نہیں ضمیر کی حقیقی بیداری کی صورت محبان پاکستان کے کلمہ حق کا والیم بلند ہو رہا ہے۔ بوکھلائے سیاسی حکومتی اقدامات و ابلاغ 8فروری کی حقیقت کو ٹیلر میڈ الیکشن کمیشن کی باطل فیصلوں اور خلاف حلف و آئین تشریحات کو یومیہ بنیاد پر بے نقاب کر نہیں رہے ؟ کیا پولیس و انتظامیہ کے عوام دشمن رویے اور منقسم ہو گئی یا کی گئی عدلیہ کے پابند آئین و حلف و اتحاد ہونے کی ریت آشکار نہیں ہو رہی؟ گویا صورتحال اور بحران در بحران کی پیچیدگی اور جکڑ پکڑ اپنی جگہ لیکن عدالتی عمل میں تشویشناک تعطل کے بعد مہنگائی سے بلبلاتے غریب عوام کے ہاتھوں جیبوں میں بذریعہ سیاسی استحکام موجود شکر الحمد للہ حکومتی صفوں کے معدودے چند ملک کے وفا شعاروں کو نظر آ گیا بلاشبہ ابھی مافیہ راج کا دم خم باقی ہے اور عوام اس کی بڑے فیصد میں پیدا کی گئی مصنوعی مہنگائی (جیسے آئی پی پیز معاہدے) اور فسطائی حربوں ہتھکنڈوں کے اسیر لیکن گھبرانا نہیں مددِ خدا ساتھ، عدلیہ نے کام کرنا شروع کر دیا بوکھلا کر مہینوں مافیہ راج نے دھمکا کر چیختے چنگھاڑتے سیاسی ابلاغ سے دبانے اور ہراسگی کی نامراد کوشش کی، نہ 8فروری کی توہین عوام کا کوئی نتیجہ نکلے گا نہ سیاسی ابلاغ سے بدترین و قابل مذمت توہین نظام کا۔ ویسے نکلے گا کیا بلکہ شروع ڈوبتے جہازوں کےعرشہ پر رش مقابل روزانہ وزرا و مشیروں کی پریس کانفرنسز کی مزاحت بے نتیجہ لیکن ان کا بھی نتیجہ تو نکل رہا ہے حکومتی ڈپریشن، بوکھلاہٹ، نااہلی، سطحیت سب ہی کچھ تو خود ہی بے نقاب نہیں کر رہے؟

قیام پاکستان کی پہلی صدی کا آخری ربع جاری اب تک سفر خردکش میں سیاسی کھلواڑ سے پاکستان دولخت ہو گیا اور ایٹمی بھی، غضب خدا کا اب ایٹمی اور کنگال بھی، آنے والا ماہ آزادی کاہے تعمیر پاکستان کا ازسر نو آغاز سفر صفر سے شروع ہوا چاہتا ہے عزم باندھا جائے کہ عوام کے قانونی، سیاسی اور ملی جہاد کے نتائج پر استحکام سیاست لیڈنگ ٹو بحالی معیشت سیاسی انتقام سے مکمل پرہیز لیکن گندم مافیہ سے کسانوں کو ان کی پوری فصل کی بمطابق وعہدہ و یقین دہانی سے مالی نقصان کا ازالہ اور اتنے گھمبیر اور ملکی بقا کا سوال گئے بحران میں آٹے کی جان لیوا تقسیم کی آڑ میں 20ارب کی آٹا چوری ملکی فصل کے مقابل برآمدی فصل کی کرپشن، سب سے بڑھ کر آئی پی پیز کے تمام معاہدوں اور ان سے کمائے جائز و ناجائز منافع کے حقائق عوام کے سامنے لانے پر فرازنک آڈٹ کے لئے کمیشن کو اب سنجیدہ مطالبہ اور عوام سے عہدہ بنایا جائے، تمام ریاستی اداروں کے برباد امیج اور آئینی فریم ورک کی آسان ترین تشریح اور حدود و پابندی کو یقینی بنائیے۔ ٹیکس، بجلی چوری، ملکی کوئلے کے (ایٹ لارج) منجمد ذخائر کو کھولنا ہے، پانی کے ذخائر سے ممکنہ حد تک بجلی بنانے اس گورننس سے عوامی ڈیلنگ کے معاملات مسائل کو مکمل شفافیت سے نپٹانا ہے۔ عوام کو پارٹی سپیٹری اپروچ سے مکمل ایمپاورڈکرنےکیلئے عوام دوست لوکل باڈی سسٹم رائج کرنے کیلئے ٹائم فریم کا اعلان کرنا ہے موجودہ بوسیدہ اور دو طرز کے نظام تعلیم کو اکھاڑ کر مرحلہ وار منصوبہ بندی سے قوم کی مطلوب تعلیم و تربیت کو سیاسی جماعتوں نے اولین منشور کا نکات میں شامل کرنا خواتین اور بچوں کے حقوق اورتحفظ کو یقینی، نوجوانوں کو ملک گیر سطح پر انقلابی اہداف دے کر مسلسل سرگرم کرنا اور تمام غضب شدہ بنیادی حقوق فوری بحال کرانےہیں 8فروری کی مینڈیٹڈ حکومت کیسے تشکیل پانی ہے اس کے فیصلے اب آئین و قانون کی تشریح سے عدلیہ نے کرنے ہیں۔ وماعلینا الالبلاغ