زائد المیعاد دوائیں، ملزمان کو مبینہ رشوت کے عوض چھوڑا جانے لگا

August 01, 2024

کراچی (بابر علی اعوان / اسٹاف رپورٹر) ضلع جنوبی میں غیر قانونی، زائد المیعاد، غیر رجسٹرڈ اور ناقابل فروخت ادویات کو چھاپوں کے دوران پکڑنے کے بعد ملزمان پر کیس بنانے کے بجائے مبینہ رشوت کے عوض انہیں چھوڑنے کا انکشاف ہوا ہے جس پر چیف ڈرگ انسپکٹر سندھ نے سیکریٹری صحت کو صورتحال سے تحریری طور پر آگاہ کر دیا۔ محکمہ صحت سندھ نے اس معاملے پر مذکورہ عرصہ کے دوران ضلع جنوبی میں تعینات ڈرگ انسپکٹر غلام علی لاکھو سے وضاحت طلب کر لی ہے۔ ڈرگ انسپکٹر غلام علی لاکھو کو جاری وضاحتی لیٹر کے مطابق چیف ڈرگ انسپکٹر سندھ عبدالحفیظ تنیو نے محکمہ صحت سندھ کو رپورٹ کیا ہے کہ جس عرصہ کے دوران آپ ضلع جنوبی میں ڈرگ انسپکٹر تعینات تھے،اس دوران آپ نے غیر رجسٹرڈ ادویات، زائد المیعاد ادویات، غیر قانونی ادویات، غیر لائسنس شدہ میڈیکل اسٹورز کے کیسز کو ڈرگ ایکٹ 1976کے سیکشن 19(6)کے تحت ڈرگ کورٹ سندھ میں کیس دائر کرنے کے لئے صوبائی کوالٹی کنٹرول بورڈ میں رپورٹ نہیں کیا بلکہ آپ نے ان مجرمان / ملزمان کو غیر ضروری اور غیر قانونی طور پررعایت دی۔ آپ نے غیر رجسٹرڈ ڈسپوزیبل سرنجز کو قبضے میں لینے کے کیس کو رپورٹ نہیں کیا، مشتبہ ناقابل فروخت سرکاری کیسپول ایسو جس کے پیکٹ کو اسکریچ کیا گیا تھا کو قبضے میں لینے کےکیس کو رپورٹ نہیں کیا، ڈینسو ہال کے گراؤنڈ فلور پر قائم دکان نمبر سی 120 انیس میڈیکوز سے زائدالمیعاد اورتبدیل کی گئی قیمت والی ٹیبلٹ ریباش کے 30 پیکٹ قبضے میں لینے کا کیس رپورٹ نہیں کیا جبکہ حاجی محمد دین مینشن شاہ ولی اللہ روڈ کھڈہ مارکیٹ میں قائم غیر لائسنس شدہ بسمہ اللہ میڈیکل اسٹور کو لاک اور سیل کرنے کا کیس بھی رپورٹ نہیں کیاجو سول سرونٹ (ای اینڈ ڈی ) رولز 1973کے تحت مس کنڈکٹ کے زمرے میں آتا ہے اس لئے تین روز میں وضاحت دیں بصورت دیگر آپ کے خلاف مذکورہ قانون کے تحت انضباطی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ غلام علی لاکھو سوا چار سال ( فروری 2020تا اپریل 2024) تک ضلع جنوبی میں ڈرگ انسپکٹر تعینات رہےاس دوران ایسے درجنوں کیسز سامنے آئے جو انہوں نے رپورٹ کرکے ملزمان کو سزا دلوانے کے بجائے مبینہ ساز باز کرکے چھوڑ دیئے۔