مخصوص نشستوں کے کیس میں اختلافی فیصلہ دینے والے 2 ججوں نے اپنا فیصلہ جاری کردیا

August 03, 2024

سپریم کورٹ : فوٹو فائل

مخصوص نشستوں کے کیس میں اختلافی فیصلہ دینے والے 2 ججوں نے اپنا فیصلہ جاری کردیا۔

جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے فیصلہ جاری کردیا، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم افغان نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا، دونوں ججز کا اختلافی فیصلہ 29 صفحات پر مشتمل ہے۔

اختلافی فیصلے میں کہا گیا کہ ثابت شدہ حقیقت ہے سنی اتحاد کونسل نے بطور سیاسی جماعت عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا، حتیٰ کہ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے بھی آزاد حیثیت میں انتخاب لڑا۔

دو ججز نے اختلافی فیصلے میں اکثریتی فیصلہ تاحال جاری نہ ہونے پر سوالات اٹھا دیے، مختصر فیصلے کے بعد 15 دنوں کا دورانیہ ختم ہونے کے باوجود اکثریتی فیصلہ جاری نہ ہو سکا، تفصیلی فیصلے میں تاخیر کے باعث ہم مختصر حکم نامے پر ہی اپنی فائنڈنگ دے رہے ہیں، پی ٹی آئی موجودہ کیس میں فریق نہیں تھی، پی ٹی آئی کو ریلیف دینے کےلیے آرٹیکل 175 اور 185 میں تفویض دائرہ اختیار سے باہر جانا ہوگا، پی ٹی آئی کو ریلیف دینے کے لیے آئین کے آرٹیکل 51، آرٹیکل 63 اور آرٹیکل 106 کو معطل کرنا ہوگا۔

جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم افغان نے سنی اتحاد کونسل کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں، جسٹس نعیم افغان نے جسٹس امین الدین کے فیصلے سے اتفاق کیا تھا، اختلافی فیصلے میں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے الیکشن کمیشن کو گئے لکھے چار خطوط بھی شامل ہیں۔

اختلافی فیصلے میں کہا گیا کہ آزاد امیدواروں کو الیکشن کمیشن، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں طریقہ کار مکمل ہونے کے بعد تسلیم کیا، 39 یا 41 اراکین اسمبلی جس کا مختصر اکثریتی فیصلے میں حوالہ دیا گیا ہے یہ معاملہ کبھی متنازع ہی نہیں تھا، کسی عدالتی کارروائی میں یہ اعتراض نہیں اٹھایا گیا کہ اراکین نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار نہیں کی، تحریکِ انصاف الیکشن کمیشن اور نہ ہی ہائیکورٹ میں فریق تھی۔

اختلافی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں فیصلہ جاری ہونے تک پی ٹی آئی فریق نہیں تھی، 13 رکنی فل کورٹ کی 8 سماعتوں میں سب سے زیادہ وقت کا استعمال ججز کے سوالات پر ہوا، دوران سماعت کچھ ججز نے یہ سوال بھی پوچھا کیا مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دی جا سکتی ہیں؟ کوئی بھی وکیل مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے پر متفق نہ ہوا، کنول شوذب کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے بھی دلائل میں واضح کہا کہ مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے سے اتفاق نہیں کرتا۔