ایف بی آر اصلاحات؟

August 07, 2024

وفاقی حکومت کا ایف بی آر کی جامع ڈیجی ٹیلائزیشن کیلئے ٹاسک فورس تشکیل دینے کا فیصلہ اس عزم کا آئینہ دار ہے کہ ٹیکس نظام کو شفافیت کی طرف لاکران حلقوں اور افراد کو بھی ٹیکس نیٹ ورک میں لایاجائے جو کُلّی یا جزوی طور پر محصولات کی ادائیگی سے گریزاں ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے جس دس رکنی ٹاسک فورس کے قیام کی منظوری دی اس کے چیئرمین وزیر مملکت برائے خزانہ پرویز ملک ہونگے جبکہ میجر جنرل سید علی رضا شریک چیئرمین ہونگے۔ٹاسک فورس کے ارکان میں تاجر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین شامل ہیں مذکورہ اقدام کے دائرہ کارکی آسان لفظوں میں وضاحت یوںکی جاسکتی ہے کہ ڈیٹا کو صوبوں، محصولاتی اداروں، وزارتوں اور سرکاری محکموں کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے۔ ٹیکس بنیاد کو وسعت دینے کیلئے قومی شناختی کارڈ کو واحد بنیادی شناخت بناکر آڈٹ کیا جائے اور ہول سیل ڈیلر، ڈسٹری بیوٹر اور مڈل مین سمیت سپلائی چین کی تفصیلات کا نظام خودکار بنایا جائے۔ کچھ عرصے قبل وزیر اعظم کا یہ بیان سامنے آیا تھا کہ وہ استعفیٰ دیدیں گے مگر ایف بی آر میں اصلاحات کے معاملے میں کوئی دباؤ قبول نہیں کریں گے۔ اصلاحات کے مذکورہ عمل کا حصہ یہ ٹاسک فورس ہے۔ ملکی معیشت کواس وقت جن مشکلات کا سامنا ہے، ان کا تقاضہ ہے کہ محصولات جمع کرنے والے اداروں کی کارکردگی بہتر اور شفاف بنائی جائے۔ اس باب میں ایف بی آر اگرچہ مطلوب ہدف کے حصول میں کامیاب رہا ہے مگر آئی ایم ایف شرائط کے تحت ٹیکس کی موجودہ9فیصد شرح کو تین سال میں1.5فیصد سالانہ بڑھا کر13.5فیصد تک لے جانا ہے۔ اس ہدف کے حصول کے لئے حکومت کو نہ صرف ہمہ جہت اقدام کرنے ہیں بلکہ انہیں تیزی سے روبہ عمل بھی لانا ہے۔ توقع کی جانی چاہئے کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں محصولات کے مطلوب اہداف پورےکئے جاسکیں گے اور ملکی معیشت کو مستحکم تر کرنا ممکن ہوگا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998