سندھ ہائیکورٹ، زیر زمین پانی نکالنے کے حوالے سے پالیسی طلب

August 07, 2024

کراچی (رپورٹ محمدمنصف) سندھ ہائیکورٹ نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی جانب سے زیر زمین پانی نکالنے کی اجازت سے متعلق درخواست پر تمام منرل واٹر کمپنیز،سندھ حکومت ،وفاقی حکومت ،وفاقی وزارت کامرس ودیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکومتی اداروں سے زیر زمین پانی نکالنے کی اجازت کے حوالے سے حکومت کی پالیسی اور واٹر کمپنیز سے پانی صاف کرنے کا مکمل طریقہ کار طلب کرلیا۔منگل کو سندھ ہائی کورٹ میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی جانب سے زیر زمین پانی نکالنے کی اجازت اور فیس کی ادائیگی کیخلاف نجی کمپنی (نیسلے)نے رجوع کرلیا۔سندھ ہائی کورٹ نے درخواست پر جوڈیشل نوٹس لے لیا۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ واٹر کمپنیز پانی کہاں سے لے رہی ہیں اور صاف کرنے کا کیا طریقہ کار کے بتایا جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عوام کی صحت کا تحفظ کرے اور صارفین کا اعتماد برقرار رہے۔نجی کمپنی نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی جانب سے 17 ملین کے اضافی چارجز عائد کرنے کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔ درخواست گزار نے بتایا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے زیر زمین پانی نکالنے پہ فیس عائد کردی ہے جو کہ 17 ملین بنتی ہے۔کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کو اضافی فیس عائد کرنے کا اختیار نہیں ہے۔عدالت نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار پی ایس کیو سی اے اور پاکستان کونسل فار ریسرچ واٹر ریسورسز کو فریق بنائے۔عدالت نے منرل واٹر کمپنیز کو زیر زمین پانی نکالنے کی اجازت سے اور لائسنس کے اجرا سے متعلق بھی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔