مسئلہ کشمیر: عالمی برادری اپنی خاموشی توڑے

September 18, 2016

وزیر اعظم نواز شریف نے جمعہ کے روز اپنے دورہ مظفر آباد کے دوران حریت کانفرنس کے ممتاز رہنمائوں سے ملاقات میں ان سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں مسئلہ کشمیر کو مؤثر طریقے سے اجاگر کرنے کے بارے میں مشاورت کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے بڑھتے ہوئے ظلم و ستم کو خاموشی سے نہ دیکھتی رہے۔ اس حقیقت سے کوئی بھی باشعور انسان انکار نہیں کرسکتا کہ مسئلہ کشمیر تقسیم ہند کے نامکمل ایجنڈے کا حصہ ہے اور جب تک اس میں متعین کردہ فارمولے کے مطابق دو بڑے نو آزاد ممالک پاکستان اور بھارت سے ملحقہ ریاستوں کو ان کی اکثریتی آبادی کی مرضی کے مطابق آزادانہ استصواب رائے کے ذریعے کسی بھی ملک کے ساتھ الحاق کرنے کا حق نہیں دیا جاتا اس وقت تک یہ مسئلہ لاینحل ہی رہے گا جبکہ تاریخ اس بات کی بھی شاہد ہے کہ بھارت نے نہ صرف اس فارمولے کو تسلیم کیا تھا بلکہ تقسیم برصغیر کے موقع پر کشمیریوں کی قومی آزادی کی جدوجہد کو فتح کی سرحدوں پر پہنچتے ہوئے دیکھ کر یہ بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو ہی تھے جو اس مسئلہ کو اقوام متحدہ میں لے کر گئے تھے اور انہوں نے عالمی برادری کے سامنے یہ وعدہ کیا تھا کہ جونہی حالات معمول پر آگئے وہ کشمیر میں استصواب رائے کروا کر اس کے باشندوں کو اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کا حق دیں گے لیکن جونہی کشمیر میں جنگ بندی عمل میں آئی ۔ بھارتی حکمران اپنے وعدے سے پھر گئے اور اس وقت سے لے کر اب تک وہ کشمیر کے بھارت کا اٹوٹ انگ ہونے کا راگ الاپ رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر اقوام متحدہ مشرقی تیمور کو آزادی دلوانے کے لئے فوری طور پر ٹھوس اقدامات کرکے اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرسکتی ہے تو وہ اس سے کہیں زیادہ پرانے مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کے لئے ٹس سے مس کیوں نہیں ہورہی ، یہ سوال اس وقت تک تشنہ جواب رہے گا جب تک یہ تنازع تاریخ کے تناظر میں منصفانہ طریقے اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل نہیں ہوگا۔

.