بجلی اورپٹرولیم مصنوعات کے نرخ نہ بڑھائیں

December 23, 2016

صارفین کیلئے یہ خبرامیدافزاہے کہ بجلی کی قیمتیں فیول ایڈجسٹمنٹ کی مدمیں3روپے 60پیسے فی یونٹ سستی کرنے پر غورہورہاہے۔ نیشنل الیکٹرک پاور اتھارٹی (نیپرا)27دسمبرکواس سلسلے میں سی سی پی اے کی درخواست پرغورکرے گی اس نے منظوری دے دی اور حکومت نے بھی اس کی توثیق کردی تو کراچی کے علاوہ دیگرعلاقوں کے صارفین کو18ارب روپے سے زائد کاریلیف ملے گا۔ اس خوش خبری کے ساتھ ہی یہ اطلاع بھی ہے کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں یکم جنوری سے اضافے کاامکان ہے۔ اس سلسلے میں آئل مارکیٹنگ ایڈوائزری کمیٹی کااجلاس29دسمبر کوہوگا جس میںنئی قیمتوں کاتعین کیاجائے گا تاہم اس کی حتمی منظوری وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل دے گی۔بجلی کی قیمتوں میں کمی اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میںمتوقع اضافہ صارفین کے لئے ایک ہاتھ سے دے کردوسرے ہاتھ سے واپس لینے والی بات ہوگی۔ گذشتہ کچھ عرصہ سے وزیراعظم نوازشریف نیپرااوراوگراکی جانب سے قیمتوں میںاضافے کی تجاویز مسترد کرتے رہے ہیں۔ اب جبکہ یہ دونوں ادارے دیگرتین ریگولیٹری اداروں کے ساتھ متعلقہ وزارتوں کے سپردکئے جاچکے ہیں اور ان کی خودمختارانہ حیثیت ختم کردی گئی ہے تودیکھناہوگا کہ پانی و بجلی اور پٹرولیم و قدرتی وسائل کی وزارتیں کیافیصلہ کرتی ہیں ۔ حکومت کی جانب سے کہاتویہ جارہاہے کہ ریگولیٹری ادارے اب بھی آزاد ہیں وزارتوں کے ماتحت آنے سے ان کی حیثیت پرکوئی فرق نہیںپڑانیپرااوراوگرا نے جوسفارشات کیںان کی منظوری میں اگرصارفین کے مفاد کو مدنظرنہ رکھاگیاتو صاف پتہ چل جائے گاکہ ریگولیٹری اداروں کی وزارتوں کومنتقلی کافائدہ کیااورنقصان کیاہوا اور اپوزیشن اس حوالے سے جن خدشات کااظہارکررہی ہے وہ کہاں تک درست ہیں۔ حکومت کوبجلی اور پٹرولیم کے نرخوں کے بارے میں سوچ سمجھ کر فیصلہ کرناہوگا اور وزیراعظم نے صارفین پر مالی بوجھ نہ ڈالنے کی جوپالیسی اپنارکھی ہے اسے جاری رکھناہوگا۔

.