جرمنی میں سرکاری ملازم مسلم خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی

April 30, 2017

برلن(نیوز ڈیسک)جرمنی کے ایوان زیریں میںمنظور کیے جانے والے ایک بل کے تحت اب سرکاری ملازم خواتین پر دوران ملازمت چہرے کا مکمل نقاب پہننے پر پابندی ہوگی۔ یہ مجوزہ قانون اب ایوان بالا میںمنظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔ جرمنی کے وزیر داخلہ تھوماس دی میئیزیر کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے یہ واضح ہوجائے گا کہ جرمنی میں دیگر ثقافتوں کے لئے رواداری کس حد تک جائے گی۔یاد رہے کہ جرمن چانسلرنے دسمبر میں کہا تھا کہ جہاں قانونی طورپر ممکن ہوسکے وہاںپر چہرے کے مکمل نقاب پر پابندی لگادی جائے تاہم جرمنی اور ہمسایہ ملک فرانس میں دائیں بازو کی جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ عوامی مقامات پر نقاب پر مکمل پابندی لگادی جائے ، جرمنی میںحکام پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ نقاب پہننے پر مکمل پابندی جرمن آئین کے خلاف ہے اس لئے مکمل پابندی کے لئے کوشش نہیںکی جائے گی۔حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعرات کو رات گئے ایک پارلیمانی نشست میںممبران نے نئے تجویز کردہ سیکورٹی اقدامات کی حمایت کردی ہے، ساتھ ہی ایوان زیریں نے خواتین سرکاری ملازمین اور فوجی اہلکاروںکے چہرے کے مکمل پردہ کرنے پر پابندی کے ایک مجوزہ قانون کی منظوری بھی دے دی ہے۔ تاہم مکمل نقاب پر اس مجوزہ جزوی پابندی کا اطلاق عوامی مقامات پر نہیںہوگا اور وہاںمسلم خواتین چہرے کا مکمل پردہ کرنے کی اہل ہی رہیں گی۔ جرمنی میں دائیں بازو کی جماعتوں کا اصرار ہے کہ فرانس کی طرح جرمنی میںبھی عوامی مقامات پر مکمل پردے پر پابندی عائد کردی جانا چاہئے، جرمنی کے حکمران اتحاد کے ایک بیان کے مطابق مذہبی یا نظریاتی بنیادوںپر چہرے کا مکمل پردہ کرنا دراصل سرکاری عہدے داروں کے غیر جانبدارانہ حلیے کے خلاف ہے۔ اس قانون میں سیکورٹی چیک کی خاطر پردہ کرنے والی مسلم خواتین کو متعلقہ حکام کو اپنا چہرہ بھی دکھانا ہوگا۔