تقریب ِطرب……

June 26, 2017

یہ تقریبِ طرب، یہ ساعتِ سعد
ہمیں ہوتی ہے حاصل سال بھر بعد
سبھی اٹھ بیٹھتے ہیں منہ اندھیرے
کہاں آتے ہیں روز ایسے سویرے
فضا بدلی ہوئی ہوتی ہے گھر کی
بھلی لگتی ہے چَھب دیوار و در کی
دلی جذبات سے سرمست و سرشار
اقارب اور یارانِ طرحدار
نئے جوڑے پہن کر، عطر مَل کر
قریب و دور سے آتے ہیں چل کر
گلے ملنے کو باہیں کھولتے ہیں
عزیز آپس میں ہنستے بولتے ہیں
مگر پُوچھے کوئی حالت ہماری
تو ہوجائیں جواباً اشک جاری
کئے رہتے ہیں جو دُکھ ہم فراموش
ہمیں رکھتے ہیں وہ خاموش خاموش
نہیں جاتی طبیعت کی اُداسی
نہ جانے روح کیوں لگتی ہے پیاسی