دھرنا ختم کرنے کیلئے مذاکرات تعطل کا شکار، ڈیڈلائن آج ختم ہوگی

November 19, 2017

اسلام آباد، راولپنڈی (نمائندہ جنگ) اسلام آباد دھرنا پر امن طور پر ختم کرانے کیلئے حکومت اور دھرنا انتظامیہ کے درمیان مذاکرات تعطل کاشکارہوگئے۔تاہم حکومتی ٹیم اور دھرنا مذاکراتی کمیٹی نے تحریری معاہدے کیلئے نکات کا تبادلہ کیا ہے۔ حکومت نے دھرنا شرکا کیخلاف مقدمات واپس لینے کا عندیہ دیا ہے ۔ جبکہ وزیر قانون کے معاملے پر کمیٹی بنانے کی پیشکش بھی کردی گئی ہے۔ وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ کشیدگی سے بچناچاہتےہیں، عدالت ایک دو روز کی مہلت دے، علماء نے چند تجاویز دی ہیں جو قابل عمل ہیں، ایک دودن میں خوشخبری ملے گی۔ قبل ازیں حکومت کی جانب سے دھرنا دینے والوں کو دی جانے والی ڈیڈ لائن میں 24گھنٹےتوسیع کی گئی تھی۔ جوآج ختم ہوجائیگی، اسلام آباد انتظامیہ نے عدالتی حکم کے بعد جمعہ کی شب دھرنے کے شرکاء کو رات 10بجے دھرنا ختم کرنے کی مہلت دی تھی لیکن وزیر داخلہ احسن اقبال نے شرکاء کو مزید 24گھنٹے کی مہلت دیتے ہوئے انہیں مذاکرات کی پیشکش کی جس پر ہفتے کو راجہ ظفرالحق کی رہائش گاہ پر مذاکرات ہوئے۔

راجہ ظفرالحق، وزیرداخلہ احسن اقبال، پیرامین الحسنات اور ڈاکٹرطارق فضل چوہدری نے حکومت کی نمائندگی کی اور تحریک لبیک کی جانب سے شفیق امینی، مولانا وحید نور اور پیراعجازاشرفی نے حصہ لیا جبکہ پیرآف گولڑہ شریف غلام نظام الدین مذاکرات میں بطورثالث شریک ہوئے ۔ پیر آف گولڑہ شریف غلام نظام الدین نظامی نے دیگر علماء اور مشائخ کے ہمراہ فیض آباد میں دھرنا قائدین سے مذاکرات کئے اور ان کا پیغام لے کرراجہ ظفرالحق کے گھر پہنچے ۔ وزیر داخلہ احسن اقبال ، وزیر مملکت مذہبی امور پیر امین الحسنات ، وزیر کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور وزیراعظم کے خصوصی معاون بیرسٹر ظفراللہ نےراجہ ظفرالحق کی سربراہی میں دھرنا انتظامیہ کے مطالبات پر غور کیا ۔ دھرنا انتظامیہ کا اصرار تھا کہ وزیر قانون پہلے استعفیٰ دیں اسکے بعد ہی بات چیت آگے بڑھ سکتی ہے لیکن حکومت نے باور کرایا کہ یہ ممکن نہیں، ختم بنوت ؐ کا معاملہ غیر متنازع ہے اور پارلیمنٹ نئی قانون سازی کے ذریعے اس معاملے کو حل کر چکی ہے۔

علاوہ ازیں راجہ ظفرالحق سے سیدحسین الدین شاہ، پیر طیب الرحمن، پیرحسان حبیب الرحمن، پیرغلام نظام الدین، پیراشفاق سعیدی،حاجی حنیف طیب، سید حمادالدین، پیرسعادت علی شاہ پرمشتمل مشائخ کے وفدنے ملاقات کی، جس میں دھرنے سے متعلق امورزیربحث آئے۔دریں اثناء وزیر داخلہ احسن اقبال نےنمائندہ جنگ سے بات چیت کرتےہوئے کہا کہ مسائل و مطالبات کو بات چیت کےذریعے ہی طے کرنابہترین راستہ ہے ۔ اسلئے ہم علما اور مشائخ سےرابطے میںہیں ۔ تاکہ کوئی درمیانی راستہ نکال کر مسئلے کو حل کیا جا سکے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ پرانے قانون کی بحالی کے بعد تحفظات ختم ہوگئے ہیں اور پارلیمنٹ اپنا کام کر چکی ہے۔ ذرائع کاکہناہے کہ حکومت پرامن طور پر مذاکرات کے ذریعے دھرنے کاخاتمہ چاہتی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک کامؤقف ہے کہ راجہ ظفرالحق کی رپورٹ عام اور ترمیم کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی جائے اورقائدین و کارکنوں کے خلاف مقدمات ختم کئے جائیں۔

دوسری جانب فیض آباد میں دھرنا ختم کرنے کی ڈیڈلائن ختم ہونے کی وجہ سے ہائی الرٹ کردیا گیا تھا، پولیس اور ایف سی کے تازہ دم دستے فیض آباد پہنچائے گئے، جنہیں آنسو گیس شیل فراہم کردیئے گئے جبکہ بکتر بند اور قیدیوں کو لے جانے والی گاڑیاں بھی دھرنے کے مقام پر پہنچا دی گئیں۔دھرنے کے شرکاءکیخلاف ممکنہ آپریشن کے پیش نظرسرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور ایمبولینسز بھی پہنچا دی گئیں جبکہ ڈاکٹرز، نرسزاور پیرا میڈیکل اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی تھیں ۔ حکومت نے مری روڈ پر دکانین بند کرنے کی ہدایت بھی کر رکھی تھی۔