العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی

December 06, 2017

سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔ استغاثہ کے گواہ ملک طیب کا بیان آج بھی مکمل نہ ہو سکا۔ نجی بینک افسر ملک طیب کو بیان مکمل کرانے کے لیے کل بھی طلب کیاگیا ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔ نواز شریف کے نمائندے ظافر خان احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ 11 مارچ 2017 کو نوازشریف نے 4 ٹرانزیکشنز کیں، 11 مارچ 2017 کو 10 لاکھ ڈالر نوازشریف نے پاکستانی کرنسی اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیے، 7 فروری 2017 کو انہوں نے اپنے اکاؤنٹ سے 2200 ڈالرز کیش کرائے اور حسین نواز نے 23 دسمبر 2010کو 30 ہزار پاؤنڈ نواز شریف کو بھجوائے۔

گواہ ملک طیب نے بتایا کہ 2 مئی 2016 کونواز شریف نے10 پاؤنڈ اپنے پاکستانی کرنسی اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیے، 29 مئی2017 کو نواز شریف نے 2 لاکھ ڈالرز پاکستانی اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیے ، 30 اپریل 2016 کو 10پاؤنڈ اپنے پاکستانی کرنسی اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیے، اپریل 2012 میں 2 لاکھ 10 ہزاریورو پاکستانی کرنسی اکاؤنٹ میں ڈالے۔

استغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ 15 نومبر 2015 کو نواز شریف نے 25 ہزار پاؤنڈ اپنے پاکستانی کرنسی اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیے، نومبر2015 میں ایک لاکھ90 ہزار یورو اپنے پاکستانی اکاؤنٹ میں ڈالے۔

گواہ نے بیان میں بتایا کہ2 مئی 2016 کو نواز شریف نے 10پاؤنڈ اپنے پاکستانی کرنسی اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کئے۔

جج محمد بشیر کےریمارکس پر اس وقت عدالت قہقہوں سے گونج اٹھی جب انہوں نے کہا کہ اپنے ہی اکاؤنٹ سے اپنے دوسرے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر پر کیا آپ کواعتراض ہے؟ کیا 10پاؤنڈ کا چیک جاری ہونے پر بھی اعتراض کریں گے۔

سماعت کے موقع پر نیب نےبینک منیجر نورین شہزاد کی پیش کردہ دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کر دی۔ نواز شریف کی معاون وکیل عائشہ حامد نے نئی دستاویزات پیش کیے جانے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا نورین شہزاد کا نام گواہوں کی فہرست میں شامل نہیں، کس حیثیت میں دستاویزات جمع کرا سکتی ہیں، نورین شہزاد کی جانب سے پیش کی گئی دستاویزات کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا۔

عائشہ حامد نے کہا کہ یہ خاتون کل بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں مگر ہمیں نہیں بتایا گیا، نورین شہزاد کو پیش کرنے کی درخواست دی گئی نہ ہمیں کوئی نوٹس دیا گیا، عدالت نے عائشہ حامد کی طرف سے سماعت پیر تک ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ نورین شہزاد کی طرف سے دستاویزات پیش کرنے کے معاملے پر بحث کل ہوگی۔