آمروں نے آئین کو زخم کچھ ججوں کے ذریعے لگائے، پارلیمنٹ کا بنایا قانون ختم کرنا خطرناک ہوگا، نواز شریف

February 22, 2018

راولپنڈی( مانیٹرنگ ڈیسک ) میاں نوازشریف کا کہنا ہےکہ پارلیمنٹ کے قانون بھی عدالتی توثیق کے محتاج ہوجائیں تویہ کون سا آئین ہے،پارلیمنٹ کا بنایا قانون ختم کرنا خطرناک ہوگا، آمروں نے آئین کو زخم کچھ ججوں کے ذریعے لگائے، 32برس تک آمروں نے دستور کو ردی کی ٹوکری میں ڈالے رکھا اور انکے ہاتھ پر بیعت کرنیوالے سب کچھ دیکھتے رہے ۔ جیونیوز کے مطابق اپنے ایک بیان میں نوازشریف نے کہاکہ پارلیمنٹ کا بنایا گیا قانون من مانی تعبیر سےختم کرنا خطرناک ہوگا، اس سے اداروں کے درمیان تصادم کا احتمال رہتا ہے، پارلیمنٹ کے کسی قانون کی تشریح کی ضرورت ہے تو ابہام دور کرنے پارلیمنٹ بھیجنا چاہیے، پارلیمنٹ کے قانون بھی عدالتی توثیق کے محتاج ہوجائیں تویہ کون سا آئین ہے۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئین ریاست کا نظام چلانے والی سب سے مقدس دستاویز ہے، آئین کی دستاویز عوام کے منتخب نمائندوں کی پارلیمنٹ ہی بناتی ہے، پارلیمنٹ آئین کے ذریعے دیگر اداروں اور اپنی حدود کا بھی تعین کرتی ہے۔ میاں نوازشریف نے کہا کہ اداروں کا احترام ان اداروں کی کارکردگی اور احترام سے ہوتاہے، پارلیمنٹ کو دنیا بھر میں اداروں کی ماں بھی سمجھاجاتاہے، جج صاحبان کا آئین کو مقدس اور بالا تر دستاویز قرار دینا خوش آئند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 32برسوں تک آمروں نے دستور کو ردی کی ٹوکری میں ڈالے رکھا، آمروں کے ہاتھ پر بیعت کرنے والے سب کچھ دیکھتے رہے، آج تک آئین کو کوئی زخم پارلیمنٹ نے نہیں لگایا، سارے زخم صرف عدلیہ کےکچھ جج صاحبان کی مدد سےآمروں نے لگائے۔ دریں اثنا نواز شریف نے اپنی رہائش گاہ جاتی امراء میں مسلم لیگی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ اگر آئین کو بالا تر دستاویز سمجھتی تو جمہوریت 70 سال سے یوں رسوا نہ ہو رہی ہوتی۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ قانون میں ترامیم کا اختیار رکھنے والے ادارے کی اتھارٹی کو چیلنج کرنا ریاستی نظام کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔نوازشریف نے مزید کہا کہ اگر ادارے آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے فرائض انجام دیں تو ان کی عزت و وقار میں اضافہ ہوگا بصورت دیگر تنقید کا سامنا ہوسکتا ہے۔