خیبر پختونخواہ میں اس مرتبہ تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور اے این پی میں کڑے مقابلے کی توقع

June 07, 2018

وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی پانچ سالہ مدت مکمل کرکے فارغ ہو چکی ہیں جبکہ سیاسی سرگرمیاں فی الحال افطار پارٹیوں اور کارنر میٹنگز تک محدود ہیں البتہ پارٹی قائدین جلسوں میں مصروف ہیں‘ خیبرپختونخوا کے 26اضلاع میں انتخابات کی تیاریاں ہو رہی ہیں جس میں ضلع نوشہرہ بھی ایک منفرد حیثیت کا حامل ہے جہاں سے پرویز خٹک‘ نصیر اللہ بابر ‘ نصر اللہ خٹک‘ قاضی حسین احمد‘ مولانا سمیع الحق‘ میاں مظفر شاہ‘میاں جمال شاہ کا کا خیل‘میاں فیروز جمال شاہ کا کا خیل‘ اجمل خٹک‘شمس الملک سمیت کئی شخصایت نے ملکی سیاست میں مرکزی کردار ادا کیا‘نوشہرہ 3تحصیلوں نظام پور ‘ جہانگیرہ اور پبی جبکہ 47یونین کونسلوں پر مشتمل ضلع ہے ‘ سب سے بڑی تحصیل نظام پور جبکہ چھوٹی پبی ہے‘ 2017ء کی مرد شمار کے مطابق ضلع کی کل آبادی 15لاکھ 18ہزار 540ہے جبکہ یہاں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 6لاکھ 99ہزار 149ہے جن میں 3لاکھ 92ہزار 2مرد اور 3لاکھ 7ہزار 147خواتین ووٹرز شامل ہیں ‘ ضلع نوشہرہ میں قومی اسمبلی کی 2جبکہ صوبائی اسمبلی کی 5نشستیں برقرار ہیں‘ نئی حلقہ بندیوں کے بعد بھی قومی وصوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد میں کوئی ردوبدل نہیں ہوا تاہم حلقوں کے نمبر تبدیل ہوئے ‘ پہلے قومی اسمبلی کا حلقہ نمبر 5اور 6تھا جو اب 25اور 26کہلائے گا جبکہ صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے نمبر 12سے 16تک تھے جو اب 61سے 65ہوگئے ہیں‘خیبر پختونخوا کی مجموعی سیاست کے اعتبار سے نوشہرہ کے ووٹر بھی ہر انتخابات میں اپنے نمائندوں کو تبدیل کرنے کی روایت رکھتے ہیں تاہم اس مرتبہ تحریک انصاف ‘ پیپلز پارٹی اور اے این پی میں کڑے معرکہ کی توقع ہے تاہم ایم ایم اے بھی اپ سیٹ کر سکتی ہے‘ پرویز خٹک نےضلع نوشہرہ میں ریکارڈ ترقیاتی منصوبے مکمل کروائے اورلوگوں کو ملازمت بھی فراہم کیں جس کی وجہ سے تحریک انصاف کو برتری تو حاصل ہے تاہم پارٹی میں اختلافات کی وجہ سے پی ٹی آئی کو نقصان ہو سکتا ہے‘ 2002ء کے عام انتخابات میں نوشہرہ سے قومی اسمبلی کے حلقہ 5پر ایم ایم اے کے قاضی حسین احمد مرحوم جو جماعت اسلامی کے امیر تھے نے کامیابی حاصل کی ‘ این اے 6پر ایم ایم اے کے ہی مولانا حامد الحق حقانی کامیاب قرار پائے تھے‘ اسی طرح 2008ء کے عام انتخابات میں این اے 5پر پاکستان پیپلز پارٹی کے انجینئر طارق خٹک جبکہ این اے 6پر عوامی نیشنل پارٹی کے مسعود عباس خٹک نے کامیابی حاصل کی تھی‘ 2013ءکے عام انتخابات میں این اے 5پر پاکستان تحریک انصاف کے ڈاکٹر عمران خٹک اور این اے 6پرپی ٹی آئی کے سراج محمد خان کامیاب قرار پائے‘ آئندہ عام انتخابات 2018ء کیلئے تمام سیاسی جماعتیں بھی قومی اسمبلی کی 2نشستوں کیلئے اپنے اپنے امیدوار میدان میں اتارنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں تاہم ٹکٹوں کا انتظار کیا جا رہا ہے ‘وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے پی ٹی آئی کی طرف سے این اے 25 سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے‘ اسی حلقہ پر اے این پی کی طرف سے ملک جمعہ خان جو کہ اے این پی ضلع نوشہرہ کے صدر اور ڈسٹرکٹ کونسل نوشہرہ کے ممبر بھی ہیں الیکشن میں حصہ لیں گے ‘مسلم لیگ (ن) کے سراج محمد خان‘ پیپلز پارٹی کے دائود خان خٹک‘ ایم ایم اے کے میاں مظفر شاہ ایڈوکیٹ‘ پیر زادہ بنی امین‘ حاجی پرویز خان خٹک کے علاوہ اقبال حسین‘میاں یحییٰ شاہ کا کا خیل‘ میاں راشد علی شاہ کا کا خیل ‘ آصف لقمان قاضی‘اختیار ولی خان‘ میاں نروز جمال شاہ کا کا خیل‘ صاحبزادہ حمزہ خان ‘ انجینئر طارق خٹک ‘ پیر ذوالفقار باچا ‘ احرار خٹک ‘ اشفاق احمد خان ‘ساجد گمریانی‘ افتخار علی شاہ متوقع امیدوار ہو سکتے ہیں‘ اسی طرح این اے 6جوکہ اب این اے 26ہوچکا ہے اس حلقے سے تحریک انصاف کے امیدوار ڈاکٹر عمران خٹک ہی ہونگے ، 2002ءکے عام انتخابات میں نوشہرہ کی 5نشستوں میں 2پیپلز پارٹی ‘ پی پی (شیرپائو) ایم ایم اے اور اے این پی کے حصے میں ایک ایک نشست آئی تھی‘ پی ایف 12سے پیپلز پارٹی کے انجینئر محمد طارق خٹک‘ 13سے پیپلز پارٹی (شیرپائو) یعنی قومی وطن پارٹی کے لیاقت خان خٹک‘ 14سے متحدہ مجلس عمل کے مولانا محمد مجاہد خان الحسینی ‘ 15سے عوامی نیشنل پارٹی کے خلیل عباس خان جبکہ 16سے پیپلز پارٹی کے قربانی علی خان نے کامیابی حاصل کی تھی‘ 2008ء میں نوشہرہ سے اے این پی نے 2‘ پیپلز پارٹی (شیرپائو ) ‘ پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین نے ایک ایک جبکہ ایک آزاد امیدوار نے کامیابی حاصل کی تھی‘ پی ایف 12پر اے این پی اے میاں افتخار حسین‘ 13پر پیپلز پارٹی (شیرپائو ) یعنی قومی وطن پارٹی کے پرویز خٹک ‘ 14پر پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے لیاقت علی شباب ‘ 15پر آزاد امیدوار میجر (ر) بصیر احمد خٹک جبکہ 16پر اے این پی کے پرویز احمد خان نے کامیابی حاصل کی تھی ‘ 2013ء کے الیکشن میں صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایف سے پی کے میں تبدیل ہو گئے اور نوشہرہ کے 5حلقوں میں تحریک انصاف نے ہی کامیابی حاصل کی تھی‘پی کے 63پر اے این پی کے شاہد خان خٹک‘ مسلم لیگ (ن) کے اختیار ولی خان‘ پی ٹی آئی کے میاں جمشید الدین کا کا خیل اور پیپلز پارٹی کے لیاقت شباب ‘پی کے 64پر پی ٹی آئی کے پرویز خٹک‘ اے این پی کے جواد حج خان جبکہ پی کے 65پر اے این پی کے میاں افتخار حسین متوقع امیدوار ہیں‘ یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ انتخابات میں بہت سے امیدواروں نے ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا تھا اور اکثریت نے کامیابی حاصل کرکے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی ‘ اس مرتبہ بھی کئی امیدواروں نے آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ‘ بعض پارٹیوں کی طرف سے اتحاد تشکیل دینے پر بھی غور کیا جا رہا ہے ۔